شہر میں اسٹریٹ کرائم بے قابو4ماہ میں16ہزار شہری لٹ گئے
16ہزارشہری گاڑیوں،موٹرسائیکلوںوموبائل فونز سےمحروم، شہری مجرموں کے رحم و کرم پر,پولیس افسران سب ٹھیک کاراگ الاپتے ہیں.
شہر میں بڑھتی ہوئی اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں پر قابو پانا پولیس کے بس سے باہر ہو گیا۔
گزشتہ 4 ماہ کے دوران 16ہزار سے زائد شہری اپنی گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں اور موبائل فون سے محروم ،اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں نقد رقم ، قومی شناختی کارڈ ، اے ٹی ایم سمیت دیگر اہم دستاویزات کا نقصان شہریوں کو برداشت کرنا پڑا،اعلیٰ پولیس افسران مختلف بہانے بنا کر سب ٹھیک ہے کا راگ الاپ رہے ہیں اور شہریوں کو جرائم پیشہ افراد کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، تفصیلات کے مطابق شہر میں بڑھتی اسڑیٹ کرائم کی وارداتوں سے ایسا محسوس ہوتا ہے جرائم پر قابو پانا پولیس کے بس سے باہر ہے،گزشتہ 4 ماہ کے دوران 16ہزار سے زائد شہری اپنی قیمتی گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں اور موبائل فون سے محروم ہوگئے۔
سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی کے اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ 4 ماہ جولائی، اگست ، ستمبر اور اکتوبر میں مجموعی طور پر 1800 گاڑیاں شہر کی سڑکوں ، پارکنگ ایریاز ، شاپنگ سینٹر اور سر کاری و نجی دفاتروں کے باہر سے چوری یا چھین لی گئی ہیں اور گاڑیاں چوری یا چھیننے کی زیادہ تر وارداتیں گلشن اقبال ، ناظم آباد ، فیروز آباد ، جمشید روڈ اور شاہراہ فیصل کے علاقوں میں پیش آئیں، ان ہی 4 ماہ کے دوران 8100 سے زائد شہریوں کو موٹر سائیکلوں سے محروم ہونا پڑا ۔
اور موٹر سائیکلیں چوری اور چھیننے کے واقعات گلشن اقبال ، مبینہ ٹائون ، ملیر ، اولڈ سٹی ایریا ، لیاقت آباد ، صدر اور کھارادر کے علاقے میں پیش آئے ،سی پی ایل سی کا کہنا ہے کہ سال 2012 کے آخری 4 ماہ میں موبائل فون چوری اور چھیننے کے6100 واقعات شہر کی مختلف شاہراہوں، تجارتی علاقوں ، تعلیمی اداروں کے باہر، گنجان آباد علاقوں میں گلیوں اور محلوں میں پیش آئے اور زیادہ تر واقعات آرام باغ ، فیروز آباد ، عزیز بھٹی ، شاہراہ فیصل ، پریڈی ، نارتھ ناظم آباد ، ناظم آباد ، ڈیفنس اور کلفٹن میں پیش آئے، ذرائع کا کہنا ہے یہ وہ تمام 16ہزار سے زائد اسٹریٹ کرائم کے واقعات ہیں۔
جو پولیس کو رپورٹ ہوئے جبکہ مسافر بسوں، منی بسوں اور راہ چلتے شہریوں سے ہونے والی لوٹ مار کی وارداتوں سمیت بہت بڑی تعداد میں ایسے واقعات شہریوں کے ساتھ روزانہ پیش آتے ہیں جن میں شہریوں کو لوٹنے کے دوران ملزمان شہریوں سے موبائل فون ، بٹوے،نقد رقم ، قومی شناختی کارڈ ، اے ٹی ایم کارڈ لے کر فرار ہو جاتے ہیں ایسے واقعات بہت کم ہی رپورٹ ہوتے ہیں اور اسکی وجہ شہری ڈر و خوف اور پولیس کے رویے کی وجہ سے رپورٹ درج نہیں کراتے،شہریوں نے رد عمل میں کہا ہے کہ پولیس شہریوں کی جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہو چکی ہے یہی وجہ سے شہریوں کو سر عام لوٹ لیا جاتا ہے اور پولیس تفتیش کے نام پر شہریوں کو ہراساں کرتی ہے۔
گزشتہ 4 ماہ کے دوران 16ہزار سے زائد شہری اپنی گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں اور موبائل فون سے محروم ،اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں نقد رقم ، قومی شناختی کارڈ ، اے ٹی ایم سمیت دیگر اہم دستاویزات کا نقصان شہریوں کو برداشت کرنا پڑا،اعلیٰ پولیس افسران مختلف بہانے بنا کر سب ٹھیک ہے کا راگ الاپ رہے ہیں اور شہریوں کو جرائم پیشہ افراد کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، تفصیلات کے مطابق شہر میں بڑھتی اسڑیٹ کرائم کی وارداتوں سے ایسا محسوس ہوتا ہے جرائم پر قابو پانا پولیس کے بس سے باہر ہے،گزشتہ 4 ماہ کے دوران 16ہزار سے زائد شہری اپنی قیمتی گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں اور موبائل فون سے محروم ہوگئے۔
سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی کے اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ 4 ماہ جولائی، اگست ، ستمبر اور اکتوبر میں مجموعی طور پر 1800 گاڑیاں شہر کی سڑکوں ، پارکنگ ایریاز ، شاپنگ سینٹر اور سر کاری و نجی دفاتروں کے باہر سے چوری یا چھین لی گئی ہیں اور گاڑیاں چوری یا چھیننے کی زیادہ تر وارداتیں گلشن اقبال ، ناظم آباد ، فیروز آباد ، جمشید روڈ اور شاہراہ فیصل کے علاقوں میں پیش آئیں، ان ہی 4 ماہ کے دوران 8100 سے زائد شہریوں کو موٹر سائیکلوں سے محروم ہونا پڑا ۔
اور موٹر سائیکلیں چوری اور چھیننے کے واقعات گلشن اقبال ، مبینہ ٹائون ، ملیر ، اولڈ سٹی ایریا ، لیاقت آباد ، صدر اور کھارادر کے علاقے میں پیش آئے ،سی پی ایل سی کا کہنا ہے کہ سال 2012 کے آخری 4 ماہ میں موبائل فون چوری اور چھیننے کے6100 واقعات شہر کی مختلف شاہراہوں، تجارتی علاقوں ، تعلیمی اداروں کے باہر، گنجان آباد علاقوں میں گلیوں اور محلوں میں پیش آئے اور زیادہ تر واقعات آرام باغ ، فیروز آباد ، عزیز بھٹی ، شاہراہ فیصل ، پریڈی ، نارتھ ناظم آباد ، ناظم آباد ، ڈیفنس اور کلفٹن میں پیش آئے، ذرائع کا کہنا ہے یہ وہ تمام 16ہزار سے زائد اسٹریٹ کرائم کے واقعات ہیں۔
جو پولیس کو رپورٹ ہوئے جبکہ مسافر بسوں، منی بسوں اور راہ چلتے شہریوں سے ہونے والی لوٹ مار کی وارداتوں سمیت بہت بڑی تعداد میں ایسے واقعات شہریوں کے ساتھ روزانہ پیش آتے ہیں جن میں شہریوں کو لوٹنے کے دوران ملزمان شہریوں سے موبائل فون ، بٹوے،نقد رقم ، قومی شناختی کارڈ ، اے ٹی ایم کارڈ لے کر فرار ہو جاتے ہیں ایسے واقعات بہت کم ہی رپورٹ ہوتے ہیں اور اسکی وجہ شہری ڈر و خوف اور پولیس کے رویے کی وجہ سے رپورٹ درج نہیں کراتے،شہریوں نے رد عمل میں کہا ہے کہ پولیس شہریوں کی جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہو چکی ہے یہی وجہ سے شہریوں کو سر عام لوٹ لیا جاتا ہے اور پولیس تفتیش کے نام پر شہریوں کو ہراساں کرتی ہے۔