کسی فرد یا ادارے کو تنہا ملکی مفادکے تعین کا حق نہیں جنرل کیانی
بہتر ہے فیصلے قانون پر چھوڑیں، کسی کوجرم ثابت کیے بغیر ہی مجرم قرار دیکر ادارے کو الزام دینا درست نہیں
چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ تعمیری تنقید مناسب سہی لیکن افواہ سازی کی بنیاد پر سازشوں کے تانے بانے بننا اور بنیادی مقاصد ہی کو مشکوک بنا دینا۔
کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے، ماضی میں کی جانی والی غلطیوں پر سنجیدگی سے غور کرنے کے ساتھ ساتھ بہتر مستقبل کے لیے لائحہ عمل ترتیب دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کسی فرد یا ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ قومی مفاد کا حتمی تعین کر سکے کیونکہ ایسا صرف اتفاق رائے کے ذریعے ہی مکمن ہے اور آئین میں تمام پاکستانیوں کے لیے اظہار رائے کا طریقہ کار بڑا واضح ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پیر کو جی ایچ کیو راولپنڈی میں افسران سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بحیثیت قوم ہم انتہائی نازک دور سے گزر رہے ہیں۔
ہم سب اپنی ماضی کی غلطیوں کا ناقدانہ جائزہ لے رہے ہیں اور اس کوشش میں ہیں کہ مستقبل کیلیے ایک صحیح راستے کا انتخاب کر سکیں۔ مسلسل بحث و مباحثہ اس عمل کا ایک فطری حصہ ہے لیکن کسی بھی فرد یا ادارہ کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ملکی مفاد کا حتمی تعین کر سکے۔ آئین میں اس کا طریقہ کار بڑا واضح ہے، انھوں نے کہا کہ ہمارے کندھوں پر ایک انتہائی اہم ذمہ داری ہے، ہمیں چاہیے کہ ماضی سے سبق سیکھیں، حال کی بہتر تعمیر کریں اور ایک بہتر مستقبل پر نظر رکھیں۔ ہم سب متفق ہیں کہ اداروں کی مضبوطی، قانون کی بالادستی اور سب اداروں کا آئین کے دائرہ میں رہتے ہوئے کام کرنا ہی ایک بہتر مستقبل کی ضمانت ہے۔ ان اداروں کو کمزور کرنا یا آئین سے تجاوز کرنا ہمیں صحیح راستے سے ہٹا دے گا۔
یہ ہم سب کی ذمے داری ہے کہ ہم صحیح بنیادیں استوار کریں اور دانستہ یا نادانستہ کوئی ایسا کام نہ کریں جو شاید ظاہراً تو صحیح لگتا ہو لیکن مستقبل میں اس کے منفی نتائج نکلنے کے امکانات زیادہ ہوں۔ عوام کی حمایت مسلح افواج کی طاقت کا منبع ہے اس کے بغیر قومی سلامتی کا تصور بے معنی ہے اس لیے کوئی بھی دانستہ یا نادانستہ کوشش جو مسلح افواج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کا باعث بنے وسیع تر قومی مفاد کے منافی ہے۔ افواج پاکستان کی مضبوطی اور یکجہتی درحقیقت پاکستانی عوام کے اعتماد پر منحصر ہے' اس اعتماد کو مضبوط بنانے سے ہی پاکستان کی سلامتی اور دفاع مضبوط ہو گا ساتھ ہی ساتھ افواج کی قیادت اور سپاہ کے مابین اعتماد کا رشتہ بھی انتہائی اہم ہے، کوئی بھی کوشش جو اس رشتے کو تقسیم کرنے کا باعث بنے برداشت نہیں کی جا سکتی، ایسا صرف پاکستان کا ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کا دستور ہے۔
ماضی میں ہم سب نے غلطیاں کی ہیں، بہتر ہو گا کہ ہم فیصلے قانون پر چھوڑ دیں، ہمیں یہ بنیادی اصول نہیں بھولنا چاہئے کہ ملزم صرف اس صورت میں ہی مجرم قرار پاتا ہے جب جرم ثابت ہو جائے، ہمیں یہ حق حاصل نہیں کہ ہم اپنے طور پر کسی کو بھی چاہے وہ سویلین ہو یا فوجی مجرم ٹھہرا دیں اور پھر اس کے ذریعہ پورے ادارے کو مورد الزام ٹھہرانا شروع کر دیں۔ جنرل کیانی نے کہا کہ آج پاکستان میں سب ادارے کچھ کرنے کا عزم رکھتے ہیں لیکن اس کوشش میں تیزی کے کچھ اچھے اور کچھ منفی نتائج بھی مرتب ہو سکتے ہیں، ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم ایک لمحہ کیلیے رکیں اور دو بنیادی سوالات کو دوبارہ پرکھیں کہ کیا ہم قانون کی حاکمیت اور آئین کی بالادستی قائم کر رہے ہیں اور کیا ہم اداروں کو مضبوط کر رہے ہیں یا کمزور؟ انھوں نے کہا کہ آخر کار ہم نے پاکستان کی صحیح خدمت کرنی ہے اور تاریخ اور آئندہ نسلوں کے سامنے سرخرو ہونا ہے تو ان دو سوالوں کے جواب مثبت ہونے چاہئیں۔
کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے، ماضی میں کی جانی والی غلطیوں پر سنجیدگی سے غور کرنے کے ساتھ ساتھ بہتر مستقبل کے لیے لائحہ عمل ترتیب دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کسی فرد یا ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ قومی مفاد کا حتمی تعین کر سکے کیونکہ ایسا صرف اتفاق رائے کے ذریعے ہی مکمن ہے اور آئین میں تمام پاکستانیوں کے لیے اظہار رائے کا طریقہ کار بڑا واضح ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پیر کو جی ایچ کیو راولپنڈی میں افسران سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بحیثیت قوم ہم انتہائی نازک دور سے گزر رہے ہیں۔
ہم سب اپنی ماضی کی غلطیوں کا ناقدانہ جائزہ لے رہے ہیں اور اس کوشش میں ہیں کہ مستقبل کیلیے ایک صحیح راستے کا انتخاب کر سکیں۔ مسلسل بحث و مباحثہ اس عمل کا ایک فطری حصہ ہے لیکن کسی بھی فرد یا ادارہ کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ملکی مفاد کا حتمی تعین کر سکے۔ آئین میں اس کا طریقہ کار بڑا واضح ہے، انھوں نے کہا کہ ہمارے کندھوں پر ایک انتہائی اہم ذمہ داری ہے، ہمیں چاہیے کہ ماضی سے سبق سیکھیں، حال کی بہتر تعمیر کریں اور ایک بہتر مستقبل پر نظر رکھیں۔ ہم سب متفق ہیں کہ اداروں کی مضبوطی، قانون کی بالادستی اور سب اداروں کا آئین کے دائرہ میں رہتے ہوئے کام کرنا ہی ایک بہتر مستقبل کی ضمانت ہے۔ ان اداروں کو کمزور کرنا یا آئین سے تجاوز کرنا ہمیں صحیح راستے سے ہٹا دے گا۔
یہ ہم سب کی ذمے داری ہے کہ ہم صحیح بنیادیں استوار کریں اور دانستہ یا نادانستہ کوئی ایسا کام نہ کریں جو شاید ظاہراً تو صحیح لگتا ہو لیکن مستقبل میں اس کے منفی نتائج نکلنے کے امکانات زیادہ ہوں۔ عوام کی حمایت مسلح افواج کی طاقت کا منبع ہے اس کے بغیر قومی سلامتی کا تصور بے معنی ہے اس لیے کوئی بھی دانستہ یا نادانستہ کوشش جو مسلح افواج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کا باعث بنے وسیع تر قومی مفاد کے منافی ہے۔ افواج پاکستان کی مضبوطی اور یکجہتی درحقیقت پاکستانی عوام کے اعتماد پر منحصر ہے' اس اعتماد کو مضبوط بنانے سے ہی پاکستان کی سلامتی اور دفاع مضبوط ہو گا ساتھ ہی ساتھ افواج کی قیادت اور سپاہ کے مابین اعتماد کا رشتہ بھی انتہائی اہم ہے، کوئی بھی کوشش جو اس رشتے کو تقسیم کرنے کا باعث بنے برداشت نہیں کی جا سکتی، ایسا صرف پاکستان کا ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کا دستور ہے۔
ماضی میں ہم سب نے غلطیاں کی ہیں، بہتر ہو گا کہ ہم فیصلے قانون پر چھوڑ دیں، ہمیں یہ بنیادی اصول نہیں بھولنا چاہئے کہ ملزم صرف اس صورت میں ہی مجرم قرار پاتا ہے جب جرم ثابت ہو جائے، ہمیں یہ حق حاصل نہیں کہ ہم اپنے طور پر کسی کو بھی چاہے وہ سویلین ہو یا فوجی مجرم ٹھہرا دیں اور پھر اس کے ذریعہ پورے ادارے کو مورد الزام ٹھہرانا شروع کر دیں۔ جنرل کیانی نے کہا کہ آج پاکستان میں سب ادارے کچھ کرنے کا عزم رکھتے ہیں لیکن اس کوشش میں تیزی کے کچھ اچھے اور کچھ منفی نتائج بھی مرتب ہو سکتے ہیں، ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم ایک لمحہ کیلیے رکیں اور دو بنیادی سوالات کو دوبارہ پرکھیں کہ کیا ہم قانون کی حاکمیت اور آئین کی بالادستی قائم کر رہے ہیں اور کیا ہم اداروں کو مضبوط کر رہے ہیں یا کمزور؟ انھوں نے کہا کہ آخر کار ہم نے پاکستان کی صحیح خدمت کرنی ہے اور تاریخ اور آئندہ نسلوں کے سامنے سرخرو ہونا ہے تو ان دو سوالوں کے جواب مثبت ہونے چاہئیں۔