گلاب تو بہت ہیں مگر ٹھٹھہ کے گلابوں کی شان ہی اور ہے

گلاب کے پھولوں کو چننے کا عمل عموماً 5 بجے شروع ہوتا ہے


ویب ڈیسک February 15, 2016
گلاب کے پھول کو اگر سورج نکلنے کے بعد توڑا جائے تو یہ جلد مرجھا جاتے ہیں فوٹو: فائل

گلاب کو اس کی مختلف اقسام کی رنگت، نازک پنکھڑیوں اور خوشبو کی بدولت اسے پھولوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے لیکن سندھ کے بیشتر شہروں میں کاشت کئے جانے والے گلابوں کی شان ہی نرالی ہے۔

دنیا بھر میں پھولوں کاتحفہ سب سے اہم سمجھا جاتا ہے، اسی لئے ان کی مانگ میں کمی نہیں آتی، دنیا بھر میں پھولوں کی برآمد کے ذریعے اربوں ڈالر کمائے جاتے ہیں، پاکستان میں بھیی کئی علاقوں میں مختلف اقسام کے پھولوں کو کاشت کیا جاتا ہے اور کئی شہر تو ایسے ہیں جو گلابوں کے باغات کی وجہ سے مشہور ہیں۔ ان ہی میں سے ٹھٹہ اور اس کے گرد و نواح کے قصبے ہیں جہاں پیدا ہونے والے گلابوں کی شان ہی نرالی ہے۔

گلاب کے پھول کو اگر سورج نکلنے کے بعد توڑا جائے تو یہ جلد مرجھا جاتے ہیں۔ اسی لیے مالی منہ اندھیرے ہی باغ میں پہنچ کرایک ایک گلاب کو بڑے پیار سے توڑتے ہیں۔ صبح سویرے جب لوگ ان باغات میں داخل ہوتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شبنم ساری رات گلابوں کے چہرے دھوتی رہی ہے اور گلابوں کی پتیوں اور ٹہنیوں پر شبنم کے قطرے موتیوں کی مانند لگتے ہیں جیسے جیسے سورج کی کرنیں پھولوں کے جسم پر پڑتی ہیں شبنمی قطرے موتیوں کی طرح چمکنے لگتے ہیں۔ شبنم کی نمی سے بھرے تازہ گلاب کے پھولوں کو بوروں میں رکھتے ہوئے اس بات کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہے کہ اس کی پنکھڑیاں نہ ٹوٹنے پائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں