دہری شہریت متحدہ نے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل کردی
الیکشن کمیشن کی جانب سے ارکان پارلیمنٹ سے حلف نامے طلب کیے جانے کو بھی چیلنج کردیا
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما اور وفاقی وزیر ڈاکٹرفاروق ستار نے ارکان پارلیمنٹ کی دہری شہریت سے متعلق آئینی شق کو بنیادی حقوق سے متصادم اور کالعدم قراردینے کے لیے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں آئینی درخواست دائر کردی۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت عظمیٰ دہری شہریت سے متعلق اپنے 20 ستمبر 2012 کے فیصلے پر بھی نظرثانی کرے۔ درخواست گزار نے موقف اختیارکیا ہے کی آئین کے آرٹیکل63کی شق (1)(c)، جو کہ دوسری ریاست کی شہریت سے متعلق ہے، کے بارے میں قراردیا جائے کہ یہ بنیادی حقوق کیخلاف ہے۔ درخواست میں ارکان پارلیمنٹ کے دہری شہریت کے حلف نامے طلب کیے جانے کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست میں وفاقی وزارت قانون ، سمندرپار پاکستانیوں کی وزارت کے سیکریٹری، چیف الیکشن کمشنر اور چاروں صوبوں کے الیکشن کمشنرز کوفریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کی دفعہ 63(1)(c)کے تحت دہری شہریت کے حامل ارکان اسمبلی کو نااہل قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ سٹیزن شپ ایکٹ 1951کی دفعہ14میں 1971 میں ذیلی شق 3کا اضافہ کیا گیاتھاجو کہ برطانیہ کی کالونی( دولت مشترکہ ) میں رہنے کے باعث پاکستانی شہری کو برطانوی شہریت رکھنے سے نہیں روکتی۔
درخواست گزار کا موقف ہے کہ دہری شہریت سے متعلق سپریم کورٹ نے 20 ستمبر کو ایک فیصلہ جاری کیا ہے جس کی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے ارکان پارلیمنٹ کو دہری شہریت سے متعلق 30یوم میں حلف نامے داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ درخواست گزار کے مطابق اسے یہ حلف نامہ یکم نومبرکو ایک نوٹس کے ذریعے موصول ہوا ہے ، جبکہ اس حوالے سے چیف الیکشن کمشنر نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ 9نومبر تک ارکان اسمبلی حلف نامے جمع کرادیں۔ درخواست گزار کے مطابق دہری شہریت سے متعلق حلف نامے طلب کرنے کے حکم کوٖغیرقانونی قرار دیا جائے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ آئین کی دفعہ 63(1)(c)کے دوسرے حصے کو کالعدم قراردیا جائے جس کے مطابق دہری شہریت رکھنے والارکن پارلیمنٹ بننے کا اہل نہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت عظمیٰ دہری شہریت سے متعلق اپنے 20 ستمبر 2012 کے فیصلے پر بھی نظرثانی کرے۔ درخواست گزار نے موقف اختیارکیا ہے کی آئین کے آرٹیکل63کی شق (1)(c)، جو کہ دوسری ریاست کی شہریت سے متعلق ہے، کے بارے میں قراردیا جائے کہ یہ بنیادی حقوق کیخلاف ہے۔ درخواست میں ارکان پارلیمنٹ کے دہری شہریت کے حلف نامے طلب کیے جانے کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست میں وفاقی وزارت قانون ، سمندرپار پاکستانیوں کی وزارت کے سیکریٹری، چیف الیکشن کمشنر اور چاروں صوبوں کے الیکشن کمشنرز کوفریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کی دفعہ 63(1)(c)کے تحت دہری شہریت کے حامل ارکان اسمبلی کو نااہل قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ سٹیزن شپ ایکٹ 1951کی دفعہ14میں 1971 میں ذیلی شق 3کا اضافہ کیا گیاتھاجو کہ برطانیہ کی کالونی( دولت مشترکہ ) میں رہنے کے باعث پاکستانی شہری کو برطانوی شہریت رکھنے سے نہیں روکتی۔
درخواست گزار کا موقف ہے کہ دہری شہریت سے متعلق سپریم کورٹ نے 20 ستمبر کو ایک فیصلہ جاری کیا ہے جس کی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے ارکان پارلیمنٹ کو دہری شہریت سے متعلق 30یوم میں حلف نامے داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ درخواست گزار کے مطابق اسے یہ حلف نامہ یکم نومبرکو ایک نوٹس کے ذریعے موصول ہوا ہے ، جبکہ اس حوالے سے چیف الیکشن کمشنر نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ 9نومبر تک ارکان اسمبلی حلف نامے جمع کرادیں۔ درخواست گزار کے مطابق دہری شہریت سے متعلق حلف نامے طلب کرنے کے حکم کوٖغیرقانونی قرار دیا جائے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ آئین کی دفعہ 63(1)(c)کے دوسرے حصے کو کالعدم قراردیا جائے جس کے مطابق دہری شہریت رکھنے والارکن پارلیمنٹ بننے کا اہل نہیں۔