پیرول پر رہا 35ملزمان کی تلاش میں سرکاری ادارے سر گرم

ملزمان پر قتل ، اغوا برائے تاوان جیسے الزامات میں مجموعی طور پر 70مقدمات ہیں، رہائی پانے والوںکی تعداد زیادہ ہے، وسان

3مقدمات میں 2ملزمان بری ہوچکے ہیں، ایک مقدمہ واپس لیا گیا،37مقدمات کی فائلیں تیار ،پراسیکیوٹر جنرل کی زیر صدارت اجلاس . فوٹو: فائل

2005 سے پراسرار طور پر لاپتہ ہوجانے والے 35خطرناک ملزمان کی تلاش کے لیے سرکاری ادارے سرگرم ہوگئے ہیں۔

ملزمان کے ریکارڈکی چھان بین شروع ہوگئی ہے مختلف ادارے تفصیلی جائزے کے لیے دستیاب ریکارڈ کا ایک دوسرے سے تبادلہ کررہے ہیں ، اس سلسلے میں پراسیکیوٹر جنرل شہادت اعوان کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس ہوا جس میں ضلعی پراسیکیوٹرز اور پولیس کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی ، اجلاس میں یہ بات سامنے آئی کہ 35میں سے 25ملزمان کو اگست 2003میں پیرول پر رہاکیا گیا،جبکہ دیگر ملزمان کی رہائی اگست اور 20نومبر کے درمیان عمل میں آئی ، جائزے کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ان 35ملزمان پر قتل ، اغواء برائے تاوان ، پولیس مقابلوں اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے جیسے الزامات میں مجموعی طور پر 70مقدمات ہیں، ان ملزمان کو مشرف دور میں اس وقت پیرول پر رہا کیا گیا جب علی محمد مہر وزیراعلی سندھ تھے، وزیراعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم کے دور حکومت میں بھی ملزمان کے پیرول میں وقتاً فوقتاً توسیع ہوتی رہی ۔


تاہم 29دسمبر 2005ء کے بعدسے ان ملزمان کے بارے میں کوئی علم نہیں کہ یہ کہاں گئے اور ان ملزمان کی کیا قانونی حیثیت ہے ، سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت کی روشنی میں جب ان ملزمان کے مقدمات کا دوبارہ جائزہ لیا گیا تومعلوم ہوا کہ 70میں سے 37مقدمات کی پولیس فائلیں تیار کرلی گئی ہیں اور محکمہ پراسیکیوشن کے حوالے کردی گئی ہیں ، اس کے علاوہ تمام عدالتوں کے پراسیکیوٹرز کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم کی نقول بھی فراہم کردی گئی ہیں ، ذرائع نے بتایا کہ پراسیکیوٹرجنرل شہادت اعوان نے جیل حکام کو خط ارسال کیا ہے کہ پیرول پر رہا کیے گئے ان ملزمان کے مقدمات کے نمبرز، وارنٹس اور ذاتی مچلکوں کے ریکارڈ سمیت وہ تمام بنیادی ریکارڈ پیش کیا جائے جن سے ان ملزمان کی تلاش میں مدد مل سکے ،ذرائع نے بتایا کہ سعید احمدکے خلاف مقدمہ ارباب غلام رحیم کے دور حکومت میں واپس لیاگیاجبکہ فیاض عرف پپواور دل محمد 3مقدمات سے بری ہوچکے ہیں ۔علاوہ ازیں صوبائی وزیر جیل خانہ جات و معدنیات منظور وسان نے پیرول پر رہا کیے جانے والے ملزمان کی تفصیل طلب کرلیہے ۔

انھوں نے کہا کہ جیلوں میں قیدیوں کو سہولتیں فراہم کی جائیں گی جبکہ کالعدم تنظیموں کے رہا ہونے والے کارکنوں کی مانیٹرنگ کی جارہی ہے، نھوں نے کہا کہ پیرول پر رہا کیے جانے والے ملزمان کے کیسز کا بغور جائزہ لیا جائے گا اور غفلت و لاپرواہی ثابت ہونے پر ذمے داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی ، عدلیہ کے احکامات پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے ، انھوں نے مزید کہا کہ پیرول پر رہا کیے جانے والوں کی تعداد زیادہ ہے تاہم انھوں نے تعداد نہیں بتائی۔
Load Next Story