سندھ اسمبلی میں ’’ہندو میرج بل 2016‘‘ اتفاق رائے سے منظور

قانون كے تحت غیر مسلم برادریوں کو بھی مسلمانوں كی طرح شادیوں كی رجسٹریشن كا حق دیا گیا ہے، نثار کھوڑو

قانون كے تحت غیر مسلم برادریوں کو بھی مسلمانوں كی طرح شادیوں كی رجسٹریشن كا حق دیا گیا ہے، نثار کھوڑو، فوٹو؛ آئی این پی

QUETTA:
سندھ اسمبلی نے ہندو، جین اور سكھ برادریوں میں ہونے والی شادیوں كی رجسٹریشن سے متعلق ''سندھ ہندوز میرج بل 2016 '' كی اتفاق رائے سے منظوری دے دی جس کے بعد اس بل كے تحت صوبے میں رہنے والی اقلیتی برادریوں کی شادیوں کی بھی رجسٹریشن لازمی ہوگی۔


سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی سربراہی میں ہوا جس میں سینئر وزیرتعلیم و پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے ''ہندو میرج بل 2016 '' کے اغراض و مقاصد بیان كرتے ہوئے كہا كہ ہندو اور دیگر غیر مسلم برادریوں میں ہونے والی شادیوں كی رجسٹریشن نہیں ہوتی تھی اور شادیوں كا دستاویزی ثبوت نہ ہونے كی وجہ سے ان برادریوں كو بہت مشكلات درپیش تھیں تاہم اب اس قانون كے تحت انہیں مسلمانوں كی طرح شادیوں كی رجسٹریشن كا حق دیا گیا ہے۔

بل كے مطابق شادیوں كی رجسٹریشن یونین كونسل یا یونین كمیٹی یا كسی بلدیاتی ادارے میں ہو گی جب کہ قانون كا اطلاق ان شادیوں پر بھی ہو گا جو قانون كی منظوری سے پہلے ہو چكی ہیں۔ اس قانون كے شیڈول اے میں سرٹیفكیٹ آف میرج ( نكاح نامہ) بھی مرتب كیا گیا ہے۔ بل پر بحث كے دوران مسلم اور غیر مسلم اركان نے اس قانون كی تعریف كی اور كہا كہ قیام پاكستان كے بعد ایسا كوئی قانون نہیں تھا، اس قانون كی بہت پہلے سے ضرورت محسوس كی جا رہی تھی۔
Load Next Story