ٹنڈو جام میں المناک حادثہ
روڈ اینڈ سیفٹی ایکٹ کی غیر فعالی اور ٹریفک قوانین سے انحراف حادثات کی سب سے بڑی وجہ ہے
ٹنڈو جام کے قریب ٹرین اور وین کے درمیان تصادم سے ایک خاتون سمیت 11 افراد ہلاک جب کہ 2افراد معجزانہ طور پر بچ گئے۔ پولیس کے مطابق حادثہ ریلوے پھاٹک پر پیش آیا۔ وین میں 13 افراد سوار تھے، جب تصادم ہوا تو 2 افراد وین سے اڑ کر دور جاگرے جب کہ باقی جاں بحق ہوگئے۔
ملک میں ٹریفک حادثات کے باعث اموات کی شرح بڑھتی جارہی ہے، روڈ اینڈ سیفٹی ایکٹ کی غیر فعالی اور ٹریفک قوانین سے انحراف حادثات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ مذکورہ حادثے میں بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ جس مقام پر ٹرین اور وین میں تصادم ہوا وہاں کا پھاٹک حفاظتی گیٹ سے محروم تھا جب کہ ہر شاہراہ پر جہاں ریلوے لائن کی کراسنگ ہے وہاں حفاظتی پھاٹک کا موجود ہونا لازم ہے۔
ماضی میں بھی مختلف شہروں میں ایسے المناک حادثات ظہور پذیر ہوتے رہے ہیں جہاں پھاٹک پر حفاظتی گیٹ کی غیر موجودگی حادثے کا باعث بنی۔ ریلوے لائن کے اطراف قائم بستیوں میں پٹریوں کے اطراف حفاظتی باڑھ نہ ہونے کے باعث بھی حادثات وقوع پذیر ہوتے رہتے ہیں۔ بعد از حادثہ افسوس سے بہتر ہے کہ حفاظتی اقدامات پیشگی کیے جائیں۔ ڈرائیوروں کی غفلت و لاپرواہی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ایک اور حادثہ بوریوالا لاہور روڈ پر گگو منڈی کے قریب پیش آیا جہاں تیز رفتار بس اور وین میں تصادم سے 2 افراد جاں بحق اور 21 زخمی ہوگئے۔
اطلاعات کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی بس لاری اڈا گگو سے ایک دوسری بس کے ساتھ ریس لگاتی ہوئی جارہی تھی کہ سامنے سے آنے والی وین سے ٹکرا گئی۔ بسوں کی خونی ریس اب تک متعدد جان لینے کا باعث بن چکی ہے، کراچی جیسے بڑے شہر میں جہاں لاکھوں افراد روز پبلک ٹرانسپورٹ اور پرائیویٹ گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں وہاں روزانہ چند حادثات کا ہوجانا شاید نوٹس بھی نہ کیا جاتا ہو لیکن اخبارات کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر 5 سے 10 افراد محض ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہوجاتے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ روڈ اینڈ سیفٹی ایکٹ کو فعال کیا جائے، شہریوں اور خاص کر ڈرائیور حضرات میں ٹریفک قوانین اور روڈ سینس سے آگاہی کی مہم چلائی جائے نیز ٹریفک کے قوانین پر عملداری کے لیے سختی برتی جائے۔ ٹریفک نظام کی درستی اور عملے کی تربیت بھی لازم ہے۔ اگر ٹریفک کے اصول و ضوابط کی پابندی کی جائے تو حادثات کی شرح کو کم کیا جاسکتا ہے۔
ملک میں ٹریفک حادثات کے باعث اموات کی شرح بڑھتی جارہی ہے، روڈ اینڈ سیفٹی ایکٹ کی غیر فعالی اور ٹریفک قوانین سے انحراف حادثات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ مذکورہ حادثے میں بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ جس مقام پر ٹرین اور وین میں تصادم ہوا وہاں کا پھاٹک حفاظتی گیٹ سے محروم تھا جب کہ ہر شاہراہ پر جہاں ریلوے لائن کی کراسنگ ہے وہاں حفاظتی پھاٹک کا موجود ہونا لازم ہے۔
ماضی میں بھی مختلف شہروں میں ایسے المناک حادثات ظہور پذیر ہوتے رہے ہیں جہاں پھاٹک پر حفاظتی گیٹ کی غیر موجودگی حادثے کا باعث بنی۔ ریلوے لائن کے اطراف قائم بستیوں میں پٹریوں کے اطراف حفاظتی باڑھ نہ ہونے کے باعث بھی حادثات وقوع پذیر ہوتے رہتے ہیں۔ بعد از حادثہ افسوس سے بہتر ہے کہ حفاظتی اقدامات پیشگی کیے جائیں۔ ڈرائیوروں کی غفلت و لاپرواہی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ایک اور حادثہ بوریوالا لاہور روڈ پر گگو منڈی کے قریب پیش آیا جہاں تیز رفتار بس اور وین میں تصادم سے 2 افراد جاں بحق اور 21 زخمی ہوگئے۔
اطلاعات کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی بس لاری اڈا گگو سے ایک دوسری بس کے ساتھ ریس لگاتی ہوئی جارہی تھی کہ سامنے سے آنے والی وین سے ٹکرا گئی۔ بسوں کی خونی ریس اب تک متعدد جان لینے کا باعث بن چکی ہے، کراچی جیسے بڑے شہر میں جہاں لاکھوں افراد روز پبلک ٹرانسپورٹ اور پرائیویٹ گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں وہاں روزانہ چند حادثات کا ہوجانا شاید نوٹس بھی نہ کیا جاتا ہو لیکن اخبارات کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر 5 سے 10 افراد محض ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہوجاتے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ روڈ اینڈ سیفٹی ایکٹ کو فعال کیا جائے، شہریوں اور خاص کر ڈرائیور حضرات میں ٹریفک قوانین اور روڈ سینس سے آگاہی کی مہم چلائی جائے نیز ٹریفک کے قوانین پر عملداری کے لیے سختی برتی جائے۔ ٹریفک نظام کی درستی اور عملے کی تربیت بھی لازم ہے۔ اگر ٹریفک کے اصول و ضوابط کی پابندی کی جائے تو حادثات کی شرح کو کم کیا جاسکتا ہے۔