نیب لوگوں کی عزتیں اچھالنا بند کرے ورنہ کارروائی کریں گے وزیراعظم

حکومت سرکاری افسران کو ڈرانے یا خوفزدہ کرنے پر ضروری قانونی کارروائی کرسکتی ہے، وزیراعظم نوازشریف


ویب ڈیسک February 16, 2016
حکومت سرکاری افسران کو ڈرانے یا خوفزدہ کرنے پر ضروری قانونی کارروائی کرسکتی ہے، وزیراعظم نوازشریف، فوٹو؛فائل

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ نیب حکام سرکاری افسران کو ڈراتے ہیں اور تصدیق کے بغیر معصوم لوگوں کو تنگ کرنا ناقابل برداشت ہے جب کہ نیب کو اپنا کام ذمے داری سے کرنا چاہیے اور چیئرمین نیب ایسی شکایات کا نوٹس لیں۔

بہاولپور میں نومنتخب بلدیاتی نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ آج سے 20 سال قبل جو ممالک ہم سے پیچھے تھے آج آگے نکل گئے اور ہم ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گئے، 1999 تک ہماری پالیسیاں کامیاب ترین پالیسیاں تھیں، ملک میں موٹرویز اور ڈیمز بننے کا آغاز ہوا، معیشت بہتر ہونا شروع ہوئی اور پاکستان ایٹمی صلاحیت کا حامل ملک بنا، ہر میدان میں کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ سلسلہ کیوں توڑا گیا، ہماری حکومت کو 1993 اور دوسری حکومت کو 1999 میں توڑا گیا، ووٹ عوام دیتے ہیں اور حکومت کوئی اور توڑدیتا ہے، یہ سلسلہ ملک سے ہمیشہ کے لئے ختم ہونا چاہیئے، عوام کی امنگوں کے مطابق اگر کوئی حکومت کام کررہی ہے تو اسے کام کرنے دینا چاہیئے، اگر بغیرکسی رکاوٹ کے کسی بھی حکومت کو خدمت کا موقع دیا جاتا تو ملک کی تقدیر بدل گئی ہوتی۔



وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیب حکام سرکاری افسران کو ڈراتے ہیں، تصدیق کے بغیر معصوم لوگوں کو تنگ کرنا ناقابل برداشت ہے، نیب کو اپنا کام ذمے داری سے کرنا چاہیے اور چیئرمین نیب ایسی شکایات کا نوٹس لیں اور اس کا ازالہ کریں جب کہ حکومت سرکاری افسران کو ڈرانے یا خوفزدہ کرنے پر ضروری قانونی کارروائی کرسکتی ہے۔



وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ملکی ترقی کا خواب دیکھنے والے کے لئے جلاوطنی کا وقت بہت دشوار ہوتا ہے، ملک کا سب کچھ سمجھنےوالےکو7 سال ملک سے باہر رکھا گیا،جس شخص کاسب کچھ پاکستان ہواوراس کوپاکستان سےدورکردیاجائےیہ تکلیف دہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک وہ بھی حکومت تھی جس نے 1999 میں ہماری حکومت گرا کر کہا تھا کہ قوم کو 7 نکاتی ایجنڈا دے رہے ہیں لیکن ایجنڈا کہیں نظرنہیں آیا اور ملک میں دہشت گردی، لوڈشیڈنگ اور دیگر مسائل پیدا ہوگئے جس کے بعد پیپلزپارٹی کی حکومت آئی اور اس نے بھی بجلی کی طرف توجہ نہیں دی، حکومت پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کا بستر ہے،یہ ایک ذمہ داری ہے جس کا عوام سے پوچھنے سے پہلے اللہ پوچھے گا کہ تمھیں اختیار دیا گیا تم نے اس کی لاج کیوں نہ رکھی۔



وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کسی سے دشمنی میں بات نہیں کرتا، ماضی کی حکومتیں اگرعوام کے مسائل کی طرف توجہ دیتیں تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی، پاکستان میں بجلی بحران کیوں پیدا ہوا یہ ایک سوال ہے جس کا جواب قوم کو ملنا چاہیئے، ماضی کی حکومتوں نے اتنی غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کیا اور یہاں نوبت 20،20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہونے لگی، پانچ سال پہلے کی صورتحال کو یاد کیا جائے تو لوڈشیڈنگ کی انتہا ہوگئی تھی، جب بجلی کے مزید کارخانے لگائے جاسکتے تھے تو کیوں نہیں لگائے گئے یہ ایک مجرمانہ غفلت تھی، ہم نے آگے بڑھنا ہے، یہ کہنا بجا کہ ماضی کی حکومتوں نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے کچھ نہیں کیا لیکن بجلی کی قلت کو بھی ہمیں دور کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا، آج کل نئے نئے سیاستدان پیدا ہوگئے جو جھوٹ کے علاوہ کچھ نہیں بولتے، ایسی سیاست بہت جلدی عوام سمجھ جاتے ہیں، جو نہیں سمجھ سکے وہ سمجھنے کی کوشش کریں۔



ملک سے بجلی کی قلت کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپنی حکومتی مدت میں بجلی کے بحران کو حل کرنے کی کوشش کریں گے اور پوری امید ہے کہ اپنے دور حکومت میں ہی ملک سے توانائی بحران اور بجلی کی قلت کو ختم کردیں گے، عوام کو دہشت گردی ، غربت اور بے روزگاری جیسے مسائل کا بھی خاتمہ کر کے دیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔