بچوں کواسکول نہ بھیجنے والے والدین پر5ہزارجرمانہ ہوگاپیر مظہر

اسکولوں میں سہولتوں کیلیے ماسٹرپلان بنالیا، اساتذہ کی بھرتیاں میرٹ پر ہوں گی


ایکسپریس July 19, 2012
اسکولوں میں سہولتوں کیلیے ماسٹرپلان بنالیا، اساتذہ کی بھرتیاں میرٹ پر ہوں گی۔ فوٹو/ایکسپریس

BEIJING: سینئر صوبائی وزیر برائے تعلیم پیر مظہر الحق نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد تعلیم کے شعبے میں مزید قانون سازی کی جارہی ہے، 5سال سے 16سال تک کے بچوں کو اسکول نہ بھیجنے والے والدین کے خلاف اسکول مینجمنٹ کمیٹی کی سفارش پر 5ہزار روپے تک جرمانہ اور 3ماہ قید بامشقت کی سزا دی جائے گی۔

یہ بات انھوں نے حیدرآباد میں ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ گورنمنٹ آف سندھ اور یونیسکوکی جانب سے پبلک اسکول میں منعقدہ سیمینار سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی، ان کہا کہنا تھا کہ آئندہ اساتذہ کی بھرتیاں خالص میرٹ پر ہوں گی ،انھوں نے کہا کہ800 پرائمری اسکول اور300 ایلیمینٹری اسکولوں کو اپ گریڈ کیا گیا ہے، سندھ حکومت نے محکمہ تعلیم کے بجٹ میں 300فیصد اضافہ کیا ہے، انھوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت5 سے16 سال کی عمر کے ہر بچے کے لیے تعلیم مفت اور لازمی قرار دی گئی ہے،

اس ضمن میں قانون سازی کی جارہی ہے، قانون کے تحت والدین بچوں کو اسکول بھیجنے کے پابند ہوں گے، خلاف ورزی کی صورت میں والدین کو جرمانہ یا جیل کی سزا بھی دی جاسکتی ہے، انھوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہر اسکول میں صحت اور بچاؤ کے معیار کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ بچوں کو بہتر تعلیم بھی فراہم کی جائے گی، وہ اعتراف کرتے ہیں کہ کافی اسکولوں میں بیت الخلا کی سہولت بھی موجود نہیں،

یونیسکو کے تعاون سے صوبے کے اسکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے ایک ماسٹر پلان تشکیل دیا گیا ہے، پاکستان میں یونیسکو کی نمائندگی کرنے والی ڈاکٹر کوزی کے نیگاٹا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ با لخصوص اس کے دیہی علاقوں میں صحت اور تعلیم کی سہولیات کی کمی ہے، یونیسکو واحد ادارہ ہے جو دنیا میں اسکول ہیلتھ پروگرام کے عنوان کے تحت موثر کام کررہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔