ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کی طرف سے ینگ ڈاکٹرزکوایوانِ وزیراعلیٰ کے سامنے دھرنے سے روکنے کی استدعا مسترد کردی تاہم ینگ ڈاکٹرزکی ہڑتال کوبھی خلاف قانون قراردے دیا ہے۔
عدالت نے ینگ ڈاکٹرز کےآج شام 4 بجے لاہور ہائی کورٹ میں پیش نہ ہونے پر کل صبح 8 بجے ینگ ڈاکٹرزکی قیادت کودوبارہ طلب کرلیا ہے۔
حکومت پنجاب نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا کہ ڈاکٹر لوگوں کاعلاج کرنے سے انکار نہیں کرسکتے چناچہ عدالت نے ینگ ڈاکٹرز سے متعلق تمام مقدمات کی سماعت آج ہی کرنے کافیصلہ کرتے ہوئے ینگ ڈاکٹرز کی قیادت کوشام 4 بجے طلب کیا لیکن ان کا کوئی نمائندہ پیش نہ ہواجس پر ایڈووکيٹ جنرل نے توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا کی۔
جسٹس اعجازالاحسن نے فوری طورپرتوہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کے بجائے کل صبح 8 بجے ینگ ڈاکٹرزکی قیادت کودوبارہ عدالت میں طلب کرلیا۔
واضح رہے گزشتہ روز ینگ ڈاکٹرزایسوسی ایشن نےسروس اسٹرکچرکے حق میں 7 نومبر کو ایوان وزیراعلیٰ کےسامنے دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا ، اس موقع پر ترجمان ینگ ڈاکٹرزایسوسی ایشن ناصرعباس نے گنگارام اسپتال لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ دھرنے سے ایک گھنٹہ پہلے بھی مذاکرات کامیاب ہوگئے تو فیصلے پر غور کیا جائےگا۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ حکومت پنجاب کے ساتھ 44 بارمذاکرات ہوئے جبکہ عدالتوں کے سامنے بھی 20 سے زائد مرتبہ پیش ہوچکے ہیں لیکن سروس اسٹرکچر کا مسئلہ تاحال حل نہ ہوا۔