موبائل فون آپریٹرز نے ٹیکسوں میں کمی کیلیے ایف بی آر کو خط لکھ دیا
سم سپلائی،آئی ایم ای آئی،سم ایکٹیویشن ودیگرٹیکسزکومالی مسائل کا باعث،سرمایہ کاری میں رکاوٹ قراردیدیا،مطالبات بھی کیے
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سم سپلائی ٹیکس اور آئی ایم ای آئی ٹیکس پر نظر ثانی کے لیے ٹیلی کام کمپنیوں کی بجٹ تجاویز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔
ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ تمام سیلولر موبائل فون کمپنیوں نے گزشتہ ہفتے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو مشترکہ طور پر لیٹر لکھ کر ٹیلی کام سیکٹر کو سم سپلائی ٹیکس، آئی ایم ای آئی ٹیکس اور سم ایکٹیویشن ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسوںکی وجہ سے پیدا ہونیوالے مسائل سے آگاہ کیا گیا ہے۔ خط میں بتایا گیاکہ ان ٹیکسوں کی وجہ سے مالی مشکلات کے باعث ٹیلی کام کمپنیوں کی سرمایہ کاری میں رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے ٹیلی کام کمپنیوں کی تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق سیلولر کمپنیوں نے لیٹر میں وزیراعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اخترخان اورچیئرمین ایف بی آر نثار محمد سے ملاقات کے لیے وقت بھی مانگا ہے، توقع ہے کہ اس حوالے سے جلد اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوگا جس میں سیلولر موبائل فون کمپنیوں کے حکام شریک ہوں گے۔
اجلاس میں ٹیلی کام کمپنیوں کی تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق لیٹر میں کہا گیاکہ حکومت نے 2004 سے ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ وعدہ کررکھا ہے کہ ٹیلی کمیونی کیشن سیکٹر کو صنعت کا درجہ دیا جائے گا اور اس شعبے پر بھی اسی حساب سے ٹیکس عائد کیے جائیں گے جس طرح دیگر صنعتوں پر کیے جارہے ہیں مگر اس بارے میں ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی ہے۔ خط میں سیلولر موبائل فون کمپنیوں پر فی سم250 روپے سم سپلائی ٹیکس اور آئی ایم ای آئی ٹیکس ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے زوردیاگیاہے کہ ٹیلی کمیونی کیشن ایکویپمنٹ سیٹنگ کی درآمد پر 5فیصد رعایتی ڈیوٹی بحال کی جائے ، سم ایکٹیویشن ٹیکس سمیت شعبے کے لیے مخصوص دیگر ٹیکسز بھی ختم کیے جائیں۔
واضح رہے کہ اس سلسلے میں ویمپل کام و موبی لنک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جین وائی چارلر بھی حال ہی میں وزیراعظم میاں نوازشریف، وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار اور وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن ودیگر حکام سے ملاقاتیں کر چکے ہیں، ویمپل کام کے بانی چیئرمین اوگی کے فیبیلاٹو نے بھی ہیگ میں تعینات پاکستانی سفیر کے ساتھ 10نومبر 2015 کو ملاقات میںیہ معاملہ اٹھایاتھا جس پر وزارت خارجہ نے بھی وزارت خزانہ کو خط لکھ کر غیر ملکی کمپنیوں کے تحفظات دور کرنے کی سفارش کی تھی جبکہ اپریل 2015 میں ویمپل کام، ٹیلی نار، اتصالات اورچائنا موبائل کے گروپ چیفس و چیئرمین بورڈ ایگزیکٹو کمیٹی ابوظبی گروپ کے دستخطوں سے وزیراعظم میاں نوازشریف کو خط بھی لکھا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب چونکہ بجٹ سازی کا عمل جاری ہے، اس لیے گزشتہ ہفتے موبائل فون آپریٹرز کی جانب سے ایف بی آر کو لیٹر لکھا گیا، 3صفحات کے لیٹر میں کمپنیوں نے اپنے مسائل بیان کرتے ہوئے بجٹ تجاویز پیش کی ہیں جس کا ایف بی آر کی جانب سے جائزہ لیاجارہا ہے اور اس کے بعد جلد ٹیلی کام کمپنیوں کے نمائندوں کا مشاورتی اجلاس بلایا جائے گا۔
ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ تمام سیلولر موبائل فون کمپنیوں نے گزشتہ ہفتے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو مشترکہ طور پر لیٹر لکھ کر ٹیلی کام سیکٹر کو سم سپلائی ٹیکس، آئی ایم ای آئی ٹیکس اور سم ایکٹیویشن ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسوںکی وجہ سے پیدا ہونیوالے مسائل سے آگاہ کیا گیا ہے۔ خط میں بتایا گیاکہ ان ٹیکسوں کی وجہ سے مالی مشکلات کے باعث ٹیلی کام کمپنیوں کی سرمایہ کاری میں رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے ٹیلی کام کمپنیوں کی تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق سیلولر کمپنیوں نے لیٹر میں وزیراعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اخترخان اورچیئرمین ایف بی آر نثار محمد سے ملاقات کے لیے وقت بھی مانگا ہے، توقع ہے کہ اس حوالے سے جلد اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوگا جس میں سیلولر موبائل فون کمپنیوں کے حکام شریک ہوں گے۔
اجلاس میں ٹیلی کام کمپنیوں کی تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق لیٹر میں کہا گیاکہ حکومت نے 2004 سے ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ وعدہ کررکھا ہے کہ ٹیلی کمیونی کیشن سیکٹر کو صنعت کا درجہ دیا جائے گا اور اس شعبے پر بھی اسی حساب سے ٹیکس عائد کیے جائیں گے جس طرح دیگر صنعتوں پر کیے جارہے ہیں مگر اس بارے میں ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی ہے۔ خط میں سیلولر موبائل فون کمپنیوں پر فی سم250 روپے سم سپلائی ٹیکس اور آئی ایم ای آئی ٹیکس ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے زوردیاگیاہے کہ ٹیلی کمیونی کیشن ایکویپمنٹ سیٹنگ کی درآمد پر 5فیصد رعایتی ڈیوٹی بحال کی جائے ، سم ایکٹیویشن ٹیکس سمیت شعبے کے لیے مخصوص دیگر ٹیکسز بھی ختم کیے جائیں۔
واضح رہے کہ اس سلسلے میں ویمپل کام و موبی لنک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جین وائی چارلر بھی حال ہی میں وزیراعظم میاں نوازشریف، وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار اور وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن ودیگر حکام سے ملاقاتیں کر چکے ہیں، ویمپل کام کے بانی چیئرمین اوگی کے فیبیلاٹو نے بھی ہیگ میں تعینات پاکستانی سفیر کے ساتھ 10نومبر 2015 کو ملاقات میںیہ معاملہ اٹھایاتھا جس پر وزارت خارجہ نے بھی وزارت خزانہ کو خط لکھ کر غیر ملکی کمپنیوں کے تحفظات دور کرنے کی سفارش کی تھی جبکہ اپریل 2015 میں ویمپل کام، ٹیلی نار، اتصالات اورچائنا موبائل کے گروپ چیفس و چیئرمین بورڈ ایگزیکٹو کمیٹی ابوظبی گروپ کے دستخطوں سے وزیراعظم میاں نوازشریف کو خط بھی لکھا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب چونکہ بجٹ سازی کا عمل جاری ہے، اس لیے گزشتہ ہفتے موبائل فون آپریٹرز کی جانب سے ایف بی آر کو لیٹر لکھا گیا، 3صفحات کے لیٹر میں کمپنیوں نے اپنے مسائل بیان کرتے ہوئے بجٹ تجاویز پیش کی ہیں جس کا ایف بی آر کی جانب سے جائزہ لیاجارہا ہے اور اس کے بعد جلد ٹیلی کام کمپنیوں کے نمائندوں کا مشاورتی اجلاس بلایا جائے گا۔