نیب ریفرنسز28جولائی کا نوٹس پیپلز پارٹی جتنے مرضی کیس کھولے سامنا کرینگے نواز شریف سبسکرپشن

کالادھن سفیدکرنے کے الزامات،احتساب عدالت نے نیب سے ریکارڈمانگ...


ایکسپریس July 19, 2012
لاہور: ن لیگ کے صدر نوازشریف پارٹی اجلاس کی صدارت کررہے ہیں، شہباز شریف بھی موجود ہیں فوٹو ایکسپریس)

چیئرمین نیب ایڈمرل(ر)فصیح بخاری کے دستخطوںسے سابق وزیراعظم نوازشریف،وزیراعلیٰ شہبازشریف ان کے بھائی عباس شریف،والدہ شمیم اختر، بیٹے رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز،حسین نواز، بیٹی مریم نواز،بھابی صبیحہ عباس اورشریک ملزمان کے خلاف کرپشن کے3 ریفرنس ری اوپن کرنے اوران کی سماعت شروع کرنے کی باضابطہ طور پر3 درخواستیں دائرکر دی گئی ہیں

جنہیں احتساب عدالتنمبر4کے جج چوہدری عبدالحق نے سماعت کیلیے منظورکرتے ہوئے نوازشریف، شہباز شریف سمیت تمام ملزمان کو نوٹس جاری کرکے28 جولائی کواصالتاً یا وکالتاً طلب کر لیا ہے اور جواب بھی مانگ لیا ہے۔عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرکے تینوں ریفرنسوںکا مکمل ریکارڈ بھی طلب کر لیا ہے،یہ تینوں درخواستیں چیئرمین نیب کے حکم پر نیب پراسیکیوٹر خرم اعجاز نے احتساب عدالت میں دائرکیں اور استدعا کی کہ یہ ریفرنس2000 سے زیر سماعت ہیں ان ریفرنسوںکو شریف فیملی کے سابق حکومت جنرل پرویز مشرف کے ساتھ معاہدے کے بعد سعودی عرب جلاوطن کیے جانے پر نیب پراسیکیوٹرزکی درخواست پر غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا تھا ۔

شریف فیملی2007 میںملک واپس آئی اس وقت چیئرمین نیب موجودنہیں تھے ان کی آمدکے بعد نیب نے2مرتبہ یہ ریفرنس ری اوپن کرنے کی درخواستیںدائرکیں مگردونوںبارعدالت نے یہ قرار دیا کہ ریفرنس ری اوپن کرانے کیلیے چیئرمین نیب کے دستخط ضروری ہیں ۔نیب پراسیکیوٹرنے کہا ایک ارب روپے سے زائدکی کرپشن اور منی لانڈرنگ کی ہے اس لیے ان ریفرنسوں کو ری اوپن کیا جائے اور تمام ملزمان کو طلب کر کے ان کے خلاف سماعت شروع کی جائے،

عدالت کے جج چوہدری عبدالحق نے پراسیکیوٹر سے استفسارکیا کہ کیاان کیسوںکے حوالے سے ہائیکورٹ کا حکم امتناع موجود ہیِ؟پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہائیکورٹ نے صرف وفاق پاکستان کوکارروائی سے روکاہے احتساب بیوروکو نہیں،18اکتوبر2011کو جاری کیے جانے والے اس حکم امتناع میں نیب کوکارروائی سے نہیں روکاگیا۔عدالت نے استفسارکیاکہ کیانیب وفاق پاکستان کے ماتحت نہیںآتا؟ پراسیکیوٹر نے کہا کہ آتا ہے مگر شریف فیملی کی پٹیشنوں میںنیب بھی فریق نمبر2 تھا، ہائیکورٹ نے فریق نمبرایک وفاق پاکستان کو توکارروائی سے روکامگرفریق دوم پرکوئی پابندی نہیںلگائی انھوں نے یہ حکم بھی عدالت میں پیش کیا۔عدالت نے پوچھا یہ کیس کب ملتوی کیے گئے اورکس کے کہنے پر غیر معینہ مدت کا التوا دیا گیا اس پرنیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ یہ کیس اپریل2001ء میں نیب پراسیکیوٹرکی درخواست پر ملتوی کیے گئے تھے،

عدالت نے اس پرتینوںدرخواستیں سماعت کیلیے منظورکرتے ہوئے تمام ملزمان کو نوٹس جاری کر دیے۔واضح رہے نیب نے تینوں ریفرنسوں میں سے میاں محمد شریف کا نام فوت ہوجانے کے باعث مقدمات سے خارج کر دیا ہے ، اس بابت ریفرنسوں میں تفتیشی آفیسرکی طرف سے نوٹ بھی تحریرکر دیاگیا ہے ۔نیب پراسیکیوٹر خرم اعجاز نے ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تینوں درخواستیں میرٹ پر دائرکی گئی ہیں ۔

مسلم لیگ (ن )کے صدرمیاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ہمارا دامن صاف ہے آج تک ایک روپے کی کر پشن نہیںکی، مشرف نے بھی ہمارے خلاف جھوٹے مقدمات میں وقت ضائع کیا اب پیپلزپارٹی بھی جتنے مر ضی کیس کھول لے ،کوئی فرق نہیں پڑتا سب کا سامنا کر یںگے۔بدھ کولاہورمیںمسلم لیگ (ن) کی تنظیم نو سے متعلق اجلاس سے خطاب اور بعدازاں میڈیا سے گفتگوکرتےہوئے انھوں نے کہاکہ آئین سپریم ہے،آئین سے ہی تمام ادارے وجود میں آتے ہیں ، اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں پر ہرصورت عملدرآمد ہونا چاہیے، سوئس حکام کو خط لکھنے کے معاملے میں ایک دو توکیا، دس وزیراعظم بھی قربان کرنا پڑیں توکوئی ہرج نہیں،

حکومت کو اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت سے عبوری سیٹ اپ تشکیل دینا چاہیے، اسمبلی سے باہرکی پارٹیوں سے بات کی جائے، (ن) لیگ بھی پارلیمنٹ سے باہر موجود سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرے گی،انھوں نے کہا الیکشن میں ہم خیال سیاسی جماعتوں سے اتحادکرسکتے ہیں، تحریک انصاف ہی نہیں پیپلزپارٹی بھی ٹف ٹائم دے تو بھرپور مقابلے کیلیے تیار ہیں ۔نوازشریف نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں بلدیاتی الیکشن نہیںکرائے لیکن مسلم لیگ ن ہمیشہ ان کے حق میں رہی ہے،

عام انتخابات سے پہلے بلدیاتی الیکشن کرائے جا سکتے ہیں ،انہوں نے کہا پرویز مشرف نے بلدیاتی نظام کو چند لوگوں کو نوازنے کیلئے استعمال کیا۔ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا حکم نہ ماننے والی حکومت کو صورتحال کا ذمہ دارکیوں نہیں ٹھہرایا جاتا۔اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں پر ہرصورت عملدرآمد ہونا چاہیے لوٹی دولت واپس لانے اور سپریم کورٹ کے حکم پر سوئس حکام کو خط لکھنے کے معاملے میں ایک نہیں10وزیر اعظم بھی قر بان ہو جائیں توکوئی حرج نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپوزیشن جماعتوںکی مشاورت سے عبوری سیٹ اپ تشکیل دینا چاہیے، پارلیمنٹ کی باہرکی جما عتوںکو بھی اعتماد میں لیا جا ئے۔پنجاب بھرکے مسلم لیگ (ن) کے ضلعی صدور اور جنرل سیکریٹریز کے اجلاس سے خطاب میں نواز شریف نے کہا ہے کہ مضبوط سیاسی جماعتیں جمہوریت کے استحکام کی ضامن ہوتی ہیں اور مضبوط و متحرک مسلم لیگ، توانا جمہوریت اور مستحکم پاکستان کی ضمانت ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ گزشتہ انتخابات میں ہمیں غیر منصفانہ طور پر باہر رکھنے کی کوششیں کی گئیں اور ہم بمشکل کاغذات نامزدگی داخل کرانے کے آخری دن پاکستان میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے ۔

میرے اور شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی مسترد بھی کرائے گئے پھر بھی ان نا مساعد حالات میں ہم نے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور تین صوبوں سے نمائندگی حاصل کی ایک صوبے میں حکومت بھی قائم ہوئی۔انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات کیلئے امیدواروںکے چنائو میں پارٹی کی تنظیموں اورکارکنوں کو بنیادی کردار ادا کرنا ہے جس کیلئے آپ اپنی تجاویز مرتب کرنا شروع کر دیں۔دریں اثناء میاں نوازشریف (آج) جمعرات کو ایک روزہ دور ے پر کراچی پہنچیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں