بین الاقوامی کسٹمز ٹرانزٹ معاہدے میں بغیر انتظامات شمولیت پاکستانی ٹرانسپورٹ سہولتوں سے محروم

ٹی آرآئی کنونشن کے اطلاق کو1ماہ گزرنےکے باوجودکوئی کام نہیں ہوا،ملک میں انفرااسٹرکچرکے ساتھ معیاری ٹرک بھی نہیں،حکام

جلدعملدرآمدکی کوشش ہے،وفاقی وزیرتجارت،ٹرک پالیسی بنے گی،سیکیورٹی و دیگرامورکے باعث وقت لگے گا،ایڈیشنل سیکریٹری فوٹو: محمد عظیم / ایکسپریس

DERA ISMAIL KHAN:
پاکستان کنونشن آن انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ آف گڈز (ٹی آئی آر کنونشن) پر عملدرآمد میں ناکام ہوگیا جس کی وجہ سے پاکستان کی یورپی یونین سمیت68 رکن ممالک تک ٹرکوں کے ذریعے تجارت التوا کا شکار ہوگئی۔

وزارت تجارت کی دستاویزات کے مطابق اقوام متحدہ کی منظوری کے بعد پاکستان کے لیے بین الاقوامی ٹی آئی آر کنونشن نامی وسیع تر کسٹمز ٹرانزٹ کے قانونی فریم ورک کی سہولتوں کا اطلاق 21جنوری 2016 سے ہوگیا جس کے تحت تجارتی ٹرکوں کو افغانستان، وسط ایشیا، ای سی او حتیٰ کہ یورپی ممالک میں جانے کے لیے ڈیوٹی اور چیکنگ کے مراحل سے نہیں گزرنا پڑے گا۔


وزارت تجارت کے حکام کے مطابق ٹی آئی کنونشن پر عملدرآمد کے لیے پاکستان میں کوئی انفرااسٹرکچر موجود نہیں ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی کام کیا گیا ہے، ٹی آئی آر کنونشن پر عملدرآمد کے لیے پاکستان میں اس معیار کے ٹرک بھی موجود نہیںاور نہ ہی سرحدوں پر کوئی الیکٹریکل سسٹم نصب کیا گیا، اس لیے اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔

اس سلسلے میں جب وزارت تجارت کی ایڈیشنل سیکریٹری روبینہ اطہر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ٹی آئی آر کنونشن سے فائدہ اٹھانے کیلیے ٹرک پالیسی بنانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ پاکستان میں ٹرک اس معیار کے نہیں ہیں کہ ٹی آئی آر کنونشن کے لوازمات پوری کر سکیں۔

اس کے علاوہ سیکیورٹی،کسٹم سمیت دیگر امور نمٹانے کیلیے بھی وقت لگے گا، اس لیے ٹی آئی آر پر عمل درآمد میں بھی وقت لگے گا جبکہ وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے بتایا کہ کہ اس حوالے سے قومی کمیٹی بن گئی ہے، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ جلد اس پر عملدرآمد ہو۔
Load Next Story