طلبہ کا احتجاج بھارت بھر میں پھیل گیا کولکتہ یونیورسٹی میں بھی آزادی کشمیر کے نعرے

 انتہا پسند وکلا کا کنہیا کمار پر عدالت میں تشدد، پروفیسر عبدالرحمن اور کنہیا کمار کی گرفتاری کیخلاف ریلی


News Agencies February 18, 2016
کمار کو 2 ہفتے کیلیے جیل بھیج دیا گیا، کولمبیا، ویلے، کیمبرج اور ہاورڈ یونیورسٹی کے طلبا کا بھی اظہار یکجہتی، مقبوضہ کشمیر میں بھی احتجاج فوٹو: فائل

ممتاز کشمیری دانشور اور دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر سید عبدالرحمن گیلانی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹس یونین کے صدر کنہیا کمار کی گرفتاری اور بغاوت کے مقدمے کے اندراج کیخلاف بھارت کی مختلف یونیورسٹیوں کے طلبا نے احتجاجی مظاہرے شروع کر دیے ہیں۔

کولکتہ کی جادھوپور یونیورسٹی نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبا کے ساتھ اظہار یکجہتی اور پروفیسر عبدالرحمن اور کنہیا کمار کی گرفتاری کے خلاف ایک ریلی کا انعقاد کیا۔ شرکا نے افضل بولے آزادی، گیلانی بولے آزادی اور چھین لیں گے آزادی کے زبردست نعرے لگائے۔ شرکا نے کشمیر، منی پور اور ناگالینڈ کی آزادی کے حق میں بھی نعرے بازی کی۔ احتجاجی طلبا نے پروفیسرعبدالرحمن اورکنہیاکمار کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ جواہر لال یونیورسٹی کے طلبا کے حق میں کشمیری بھی سڑکوں پر نکل آئے۔ سری نگر میں سیکڑوں شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے مودی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ مقبوضہ کشمیرسے آزاد رکن اسمبلی انجینئر راشد نے سری نگر میں نکالی جانے والی ریلی کی قیادت کی۔

ریلی سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ بھارت کو کشمیر کے لیے بلند ہونے والی آوازوںکوسننا ہوگا۔ دنیا کے مختلف ملکوںکی یونیورسٹیوں کے طلبا بھی جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبا کے حق میںسڑکوںپرآنا شروع ہو گئے ہیں۔ کولمبیا، ویلے، ہاورڈ اور کیمبرج یونیورسٹی کے طلبا نے احتجاجی مظاہرے کیے۔ مختلف عالمی یونیورسٹیوں کے455 طلباکے دستخطوں سے جاری ایک مشترکہ بیان میںکہا گیا کہ دنیا بھر کے تمام اساتذہ، طلبا اور اسکالر جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں پیش آنے والے واقعات پرگہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور وہ طلبا یونین کے صدر اور دیگر لوگوں کی گرفتاری اور ان پر تشدد سے لاتعلق نہیں رہ سکتے۔

دریں اثنا جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالبعلم رہنما کنہیا کمار پر وکلا کے ایک گروپ نے اس وقت تشدد کیا جب ان کو 'غداری' کے مقدمے میں عدالت میں پیش کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق کنہیا کمار کو وکلا نے تشدد کا نشانہ بنایا اور نعرے بازی کی۔ وکلا نے کیس کی کوریج کے لیے آنے والے صحافیوںپربھی پتھراؤ کیا۔ عدالت نے کنہیاکمار کو2 ہفتے کے لیے جیل بھیج دیا، کیس کی آئندہ سماعت 2 ہفتے بعد ہو گی۔ اے ایف پی کے مطابق کنہیاکمار کی پیشی کے موقع پر پٹیالہ ہاؤس کے باہر سیکڑوں پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پروفیسر گیلانی اور کنہیا کمار کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں ہائی کورٹ بار کے وکلانے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبا کے ساتھ اظہاریکجہتی کے لیے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انھوں نے نئی دہلی میں انتہاپسند وکلا کی طرف سے طلبا اور صحافیوں پر تشدد کی مذمت کیاورکنہیا کمار اور پروفیسر عبدالرحمن گیلانی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ دہلی پولیس نے افضل گورو کی برسی پر جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں بھارت مخالف نعرے بازی میں ملوث طلبا کی گرفتار ی کے لیے دہلی، اترپردیش، بہار، مہاراشٹر اور مقبوضہ کشمیر میںچھاپے مارے ہیں جبکہ نئی دہلی کی ایک عدالت نے پروفیسر عبدالرحمن گیلانی کا 2 روزہ ریمانڈ دے دیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں