مہمند ایجنسی میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے 9 خاصہ دار اہلکار شہید

دہشت گردوں نے چیک پوسٹ پر فائرنگ کر کے 7 جب کہ سولر ٹیوب ویل پر 2 اہلکاروں کو شہید کیا، پولیٹکل انتظامیہ


ویب ڈیسک February 18, 2016
دہشت گردوں نے چیک پوسٹ پر فائرنگ کر کے 7 جب کہ سولر ٹیوب ویل پر 2 اہلکاروں کو شہید کیا، پولیٹکل انتظامیہ، فوٹو؛ ایکسپریس

لوئر مہمند ایجنسی میں رات كی تاریكی میں 2 حملوں كے دوران 9 خاصہ دار اہلكار شہید ہوگئے جب کہ جماعت الاحرار نے حملے کی ذمہ داری قبول كر لی۔



سركاری ذرائع كے مطابق لوئرمہمند میں بدھ اور جمعرات كی درمیانی رات 2 دہشت گرد حملوں میں 9 خاصہ دار اہلكار شہید ہو گئے۔ پہلا واقعہ تحصیل یكہ غنڈ میں چنئی كے علاقے دروازگئی میں پیش آیا جہاں سركاری شمسی ٹیوب ویل كی حفاظت پر مامور 2 خاصہ دار اہلكار بلال خان اور تاج علی پر نامعلوم حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ كردی جس سے دونوں اہلکار موقع پر ہی شہید ہو گئے۔



آدھی رات كے بعد ایك اور واقعے میں عسكریت پسندوں نے تحصیل پنڈیالئی كے حدود كڑپہ پہاڑیوں میں قائم خاصہ دار فورس كے لاٹری پوسٹ پر حملہ کردیا جس سے ڈیوٹی پر مامور 7 خاصہ دار اہلکار شہید ہوگئے جن کی شناخت ملتانے ولد زرین، نصیر خان ولد مومن سید، فرہاد ولد شوكت، بن یامین ولد محمد خان، ذاكر ولد زرے خان، انور خان ولد احمد خان اور راد خان ولد لعل میاں الدین کے نام سے ہوئی۔



واقعہ كی اطلاع ملتے ہی ایجنسی میں سكیورٹی ہائی الرٹ كر كے فورسز نے سرچ آپریشن شروع كرع دیا، سكیورٹی فورسز، پولیٹیكل انتظامیہ اور قانون نافذ كرنے والے اداروں نے دروازگئی میچنئی سے عقرب ڈاگ تك اور دیہات میں پولیس كے ساتھ مل كر گھر گھرسرچ آپریشن کرکے 6 مشكوك افراد کو گرفتار کرلیا جب كہ مہمند ایجنسی كی چیك پوسٹوں اور فورسز پوسٹوں كو الرٹ كركے چھان بین اور چیكنگ سخت كر دی گئی۔



بعد ازاں شہید خاصہ داراہلكاروں كی نماز جنازہ سركاری اعزاز كے ساتھ ایجنسی كے ہیڈ كوارٹر غلنئی لیوی كیمپ میں ادا كر دی گئی جس میں مہمند ایجنسی كے پولیٹیكل ایجنٹ محمود اسلم اور دیگر سركاری حكام نے شركت كی، جنازے کے بعد خاصہ دار لیوی فورس كے چاق و چوبند دستے اور پی اے مہمند نے سلامی دی جس كے بعد شہید اہلكاروں كی لاشیں آبائی علاقوں كو پہنچا دی گئیں۔



دوسری جانب ٹی ٹی پی جماعت الاحرار كے ترجمان احسان اللہ احسان نے ذرائع ابلاغ كو جاری كر دہ بیان میں حملوں كی ذمہ داری قبول كر لی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں