پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران حکومت اور اپوزیشن ارکان میں شدید گرما گرمی
صوبے میں بچے مر رہے ہیں اور وزیراعلیٰ پر ٹرین منصوبے کا بھوت سوار ہے، اپوزیشن لیڈر میاں محمود
پنجاب اسمبلی میں اورنج لائن ٹرین منصوبے پر بحث کے دوران اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید اور وزیرقانون رانا ثنااللہ کے درمیان شدید تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جب کہ ایوان مچھلی بازار بنا رہا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس اسپیکررانا اقبال کی سربراہی میں شروع ہوا جس کے دوران اونج لائن ٹرین منصوبے پر بحث کی جانا تھی۔ بحث کے آغاز کے دوران صوبائی وزیرقانون رانا ثنااللہ نے منصوبے کی حمایت میں کہا کہ اپوزیشن جس منصوبے کی مخالفت کر رہی ہے وہ دنیا کا سب سے سستا ترین منصوبہ ہوگا جس سے لاکھوں لوگ فائدہ اٹھائیں گے جب کہ اپوزیشن کی جانب سے اورنج لائن ٹرین منصوبے پر تنقید بلاجواز ہے۔
اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے وزیرقانون کے بعد جب ایوان میں بات شروع کی تو خوب گرجے اور کہا کہ پنجاب حکومت اورنج لائن منصوبے کے لئے قرض حاصل کرکے خوشی منارہی ہے لیکن یہ قرض عوام کی جیبوں سے نکالا جائے گا، اگر یہ منصوبہ دنیا کا سستا ترین منصوبہ ہوا تو میں ایوان سے استعفیٰ دے دوں گا اور اگر ایسا نہ ہوا تو رانا ثنااللہ کو استعفیٰ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں بچے مر رہے ہیں اور وزیراعلیٰ پر ٹرین منصوبے کا بھوت سوار ہے، صوبے میں مریضوں کا برا حال ہے اورغریب بے بس ہیں۔ اس موقع پراسپیکررانا اقبال نے اپوزیشن لیڈر کو اپنا خطاب اورنج لائن منصوبے تک محدود رکھنے کی ہدایت کی جس پر میاں محمود الرشید کا کہنا تھا کہ آج اپنی بات سناکررہوں گا،حکومتی بنچوں کو میری بات سنناپڑے گی ، ابھی تمہید باندھی ہے تو حکومتی ارکان کی چیخیں نکل گئیں۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ محکمہ ماحولیات لکھ چکاہے اورنج لائن ٹرین منصوبے سےشہرکا درجہ حرارت 2 سے 4 ڈگری بڑھ جائے گا جب کہ یہ منصوبہ شہرمیں اہم ثقافتی عمارتوں کو نقصان پہنچا رہا ہے اوراس کی راہ میں آنے والے 2 ہزار درخت بھی کاٹے جاچکے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رکن خرم جہانگیروٹو نے بھی اورنج ٹرین منصوبے پر بحث میں حصہ لیا لیکن وہ بات کرتے کرتے کہیں اور نکل گئے جس پر اسپیکر نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ آپ صرف اورنج لائن ٹرین منصوبے پر بات کریں جس پر خرم جہانگیر وٹو کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب نے تمام منصوبوں کی رقوم ٹرین منصوبے پر لگادی،میں پورے پنجاب کی بات کروں گا، کوئی مجھے نہیں روک سکتا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس اسپیکررانا اقبال کی سربراہی میں شروع ہوا جس کے دوران اونج لائن ٹرین منصوبے پر بحث کی جانا تھی۔ بحث کے آغاز کے دوران صوبائی وزیرقانون رانا ثنااللہ نے منصوبے کی حمایت میں کہا کہ اپوزیشن جس منصوبے کی مخالفت کر رہی ہے وہ دنیا کا سب سے سستا ترین منصوبہ ہوگا جس سے لاکھوں لوگ فائدہ اٹھائیں گے جب کہ اپوزیشن کی جانب سے اورنج لائن ٹرین منصوبے پر تنقید بلاجواز ہے۔
اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے وزیرقانون کے بعد جب ایوان میں بات شروع کی تو خوب گرجے اور کہا کہ پنجاب حکومت اورنج لائن منصوبے کے لئے قرض حاصل کرکے خوشی منارہی ہے لیکن یہ قرض عوام کی جیبوں سے نکالا جائے گا، اگر یہ منصوبہ دنیا کا سستا ترین منصوبہ ہوا تو میں ایوان سے استعفیٰ دے دوں گا اور اگر ایسا نہ ہوا تو رانا ثنااللہ کو استعفیٰ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں بچے مر رہے ہیں اور وزیراعلیٰ پر ٹرین منصوبے کا بھوت سوار ہے، صوبے میں مریضوں کا برا حال ہے اورغریب بے بس ہیں۔ اس موقع پراسپیکررانا اقبال نے اپوزیشن لیڈر کو اپنا خطاب اورنج لائن منصوبے تک محدود رکھنے کی ہدایت کی جس پر میاں محمود الرشید کا کہنا تھا کہ آج اپنی بات سناکررہوں گا،حکومتی بنچوں کو میری بات سنناپڑے گی ، ابھی تمہید باندھی ہے تو حکومتی ارکان کی چیخیں نکل گئیں۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ محکمہ ماحولیات لکھ چکاہے اورنج لائن ٹرین منصوبے سےشہرکا درجہ حرارت 2 سے 4 ڈگری بڑھ جائے گا جب کہ یہ منصوبہ شہرمیں اہم ثقافتی عمارتوں کو نقصان پہنچا رہا ہے اوراس کی راہ میں آنے والے 2 ہزار درخت بھی کاٹے جاچکے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رکن خرم جہانگیروٹو نے بھی اورنج ٹرین منصوبے پر بحث میں حصہ لیا لیکن وہ بات کرتے کرتے کہیں اور نکل گئے جس پر اسپیکر نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ آپ صرف اورنج لائن ٹرین منصوبے پر بات کریں جس پر خرم جہانگیر وٹو کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب نے تمام منصوبوں کی رقوم ٹرین منصوبے پر لگادی،میں پورے پنجاب کی بات کروں گا، کوئی مجھے نہیں روک سکتا۔