بھارت کو راہداری نہیں دی جارہی ایران سے تجارت کے لیے حکمت عملی بنالی خرم دستگیر

کوئٹہ زاہدان ریل لنگ اپ گریڈ،2نئے تجارتی پوائنٹس قائم،پاکستانی مصنوعات کی نمائش،گیس پٹرول درآمد،وفد ایران جائیگا


Business Reporter February 19, 2016
ٹی آئی آرکوافغان ٹرانزٹ ٹریڈکاحصہ بنانے پراتفاق ہوگیا،ٹرک سرحدپارجاسکیں گے،پاکستان کووسط ایشیا تک رسائی ملے گی،جی ایس پی پلس برقرار رہے گا،پریس بریفنگ ۔:فوٹو: اے پی پی/فائل

پاکستان نے ایران کے ساتھ معاشی اور تجارتی روابط کو مستحکم کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کرلی ہے، تہران کے ساتھ زمینی راستے سے تجارت کے لیے 2 نئے پوائنٹس کھولے جارہے ہیں، ایران میں پاکستانی مصنوعات کی نمائش رواں سال ہوگی، زرعی مصنوعات کی ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے وفدبھی جلد جائے گا۔

پاکستان اور افغانستان ٹرک ڈرائیورز کو ویزے اور مال برداری پر کسی اضافی چارجز کے بغیر سرحد پر آمدورفت کی سہولت فراہم کریں گے، بھارت کو افغانستان تک راہداری کی سہولت فراہم نہیں کی جارہی۔ وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے گزشتہ روز ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں پریس بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان کے پڑوسی ملکوں ایران اور افغانستان کے ساتھ مواصلاتی رابطے مزید بہتر ہورہے ہیں جس سے پاکستان کے لیے خطے میں علاقائی تجارت بڑھانے کے بھرپور مواقع مہیا ہوں گے۔

افغانستان اور پاکستان کے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں تعاون کے لیے معاہدے ٹی آئی آر کو ٹرانزٹ ٹریڈ ایگری منٹ کا حصہ بنانے پر اتفاق ہوگیا ہے جس کے تحت دونوں ممالک کے ٹرک آسانی سے تجارتی سامان کی سرحد پار نقل و حمل انجام دیں گے، اس سہولت کے تحت ٹرک ڈرائیورز ویزے کی شرط سے مستثنیٰ ہوں گے جبکہ ٹرکوں پر لدے ہوئے مال پر کسی قسم کے اضافی چارجز بھی وصول نہیں کیے جائیں گے، یہ سہولت پاکستان کو افغانستان کے راستے سینٹرل ایشیائی ممالک کی وسیع منڈی تک رسائی فراہم کرنے کا ذریعہ بنے گی تاہم بھارت کو افغانستان تک راہداری حل طلب امور کے طے پانے تک فراہم نہیں کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے ٹی آئی آر معاہدے کے لیے بھی سیکیورٹی وجوہ کی بنا پر بھارت کو افغانستان تک رسائی فراہم نہ کرنے کی شرط عائد کی ہے، پاکستان عالمی قوانین کے تحت افغانستان کو صرف کراچی کی بندرگاہ سے عالمی تجارت کی سہولت فراہم کرنے کا پابند ہے اس لیے افغانستان کو بھارت کے ساتھ تجارت کے لیے زمینی راستہ بھی فراہم نہیں کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ایران پر عالمی اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کے بعد پاکستان کے لیے تجارتی مواقع بڑھانے کے لیے مربوط حکمت عملی تیار کرلی ہے تاہم ایران کے ساتھ بینک کلیئرنگ پر پابندی ختم نہ ہونے کی وجہ سے بینکاری روابط بحال ہونے میں وقت لگے گا، اس ضمن میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور ایران کا مرکزی بینک رابطے کر رہے ہیں، ضرورت پڑنے پر اسٹیٹ بینک کا وفد ایران کا دورہ بھی کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ایران کے ساتھ زمینی راستے سے تجارت بڑھانے کیلیے 2 مزید نئے راستے کھولے جارہے ہیں جہاں کسٹم اور سیکیورٹی پوسٹنگ کے بعد تجارت شروع کردی جائے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ایران پاکستانی زرعی مصنوعات کی بڑی مارکیٹ ہے جبکہ پاکستان ایران سے گیس اور پٹرولیم مصنوعات درآمد کرے گا، ایران کے ساتھ تجارت بڑھانے کیلیے کوئٹہ زاہدان ریل لنک کو بھی اپ گریڈ کیا جارہا ہے جبکہ پاکستان سے تہران اور استنبول تک ریل سروس شروع کرنے کیلیے بھی کام جاری ہے۔

جی ایس پی پلس کے تحت ایکسپورٹ میں اضافے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ 2013کے مقابلے میں یورپی یونین کو پاکستان کی برآمدات میں 31فیصد اضافہ ہوا ہے ، جی ایس پی پلس کی سہولت سے یورپی یونین کو پاکستانی برآمدات 1.6 ارب یورو بڑھی ہیں، خوش آئند امر یہ ہے کہ اضافہ ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی برآمدات میں ہورہا ہے، یورپی یونین نے جی ایس پی پلس سہولت کے جائزے پر مبنی جنوری میں جاری اپنی رپورٹ میں پاکستان کی کوششوں کو اطمینان بخش قرار دیا ہے، امید ہے کہ یہ سہولت اپنی مدت کے خاتمے تک جاری رہے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں