مسلسل شکستوں کے دباؤ سے کوچنگ اسٹاف کی کرسیاں ہلنے لگیں
بیٹنگ کی خامیاں دور کرنے میں یکسر ناکام گرانٹ فلاور کی چھٹی اور مشتاق احمد کو محدود کئے جانے کا امکان
قومی ٹیم کی مسلسل شکستوں کے دباؤ سے کوچنگ اسٹاف کی کرسیاں ہلنے لگیں،ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل ٹیم مینجمنٹ میں اکھاڑ پچھاڑ کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے گرانٹ فلاور کو بلند توقعات کیساتھ بیٹنگ کوچ کی ذمہ داری سونپی تھی، مگران کا تجربہ گرین شرٹس کے کسی کام نہیں آسکا، دورہ نیوزی لینڈ میں ایک جیسی غلطیاں بار بار دہرائے جانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ بیٹسمین خود دماغ استعمال نہ کریں تو باہر بیٹھا کوچ کتنے پیغامات ان تک پہنچا سکتا ہے۔
دوسری جانب پاکستان سپر لیگ میں ویسٹ انڈیز کے سابق عظیم بیٹسمین ویوین رچرڈز نے کوئٹہ کو فتوحات کی راہ پر گامزن کیا ہے، ٹورنامنٹ سے قبل ایک معمولی ٹیم تصور کیے جانے والے گلیڈی ایٹرز نے پہلے ہی میچ میں اسلام آباد کو زیر کر کے اپنے خطرناک عزائم ظاہر کیے، پھر لیگ راؤنڈ کے 8میں سے 6میچز جیت کر پشاور زلمی کیساتھ ٹاپ پر جگہ بنائی،اس شاندار کھیل کے پیچھے سابق ویسٹ انڈین بیٹسمین کا کردار بھی صاف نظر آیا، ویوین رچرڈز کی اس متاثر کن کارکردگی کے بعد پی سی بی نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کیلیے ان کی خدمات حاصل کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔
گذشتہ دنوں چیئرمین پی سی بی شہریارخان نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو میں رچرڈز کی خدمات حاصل کرنے کا اشارہ بھی دیا تھا،اس سے قبل رچرڈز نے ایک انٹرویو میں پاکستانی ٹیم کے ساتھ کام کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ''اگر کوئی ایسی پیشکش ہوئی تو رد نہیں کر سکیں گے'' انھوں نے کہا تھا کہ اگر مجھے کوچنگ کا موقع ملا تو اس سے فائدہ اٹھاؤں گا، بورڈ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کوچنگ کی ذمہ داریاں سونپنے کیلیے سابق کرکٹر سے بات چیت کر رہے ہیں۔
یاد رہے کے اپنے وقت کے ممتاز بیٹسمین ویوین رچرڈز نے نے شاندار کیریئر کے دوران121 ٹیسٹ میں 24 سنچریوں اور 45ففٹیز سمیت 50 سے زائد کی اوسط سے 8540 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں انھوں نے 187 میچز میں 90.20 کے اسٹرائیک ریٹ اور 47 کی اوسط سے 6721 رنز اسکور کیے،اس میں11 سنچریاں اور 45 ففٹیز شامل تھیں۔
انکی اسٹروک پلے کی آج بھی مثالیں دی جاتی ہیں۔ دوسری جانب بولنگ میں ہیڈ کوچ وقار یونس کے معاون مشتاق احمد کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ثبت ہے، اپنے وقت کے بہترین اسپنر ہونے کے باوجود وہ کوئی ایسا سلو بولر قومی ٹیم کو نہیں دے سکے جو طویل عرصے تک ملک کی خدمات کرسکے، سعید اور یاسر نے پاکستان کی فتوحات میں اہم کردار ادا کیا لیکن وہ مشتاق احمد کی دریافت نہیں کہے جاسکتے۔
بولنگ کوچ کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی تک محدود کرکے اظہر محمود کو ذمہ داری سونپنے کاامکان ہے، آل راؤنڈر دنیا بھر کی کرکٹ لیگز میں شرکت کا تجربہ رکھنے کے ساتھ انگلش کاؤنٹی سرے کے کھلاڑی اور اسسٹنٹ کوچ بھی ہیں،انگلینڈ میں مقیم کرکٹر نے بھی قبل ازیں کئی بار پاکستان ٹیم کی کوچنگ میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا تھا،اظہر محمود نے 21ٹیسٹ میں 30کی اوسط سے 900رنز بنائے جس میں 3 سنچریاں اور ایک ففٹی شامل تھی۔
انھوں نے 35.94کی ایوریج سے 39وکٹیں بھی حاصل کیں، 143ون ڈے مقابلوں میں ان کا اسکور 18.10کی اوسط سے 1521 رہا، اس میں صرف 3ففٹیز شامل تھیں،انھوں نے 39.13کی ایوریج سے 123 شکار کیے،آل راؤنڈر مختلف لیگز سمیت 225ٹی ٹوئنٹی میچز میں 4046رنز اسکور کرنے کیساتھ 251وکٹیں بھی حاصل کرچکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے گرانٹ فلاور کو بلند توقعات کیساتھ بیٹنگ کوچ کی ذمہ داری سونپی تھی، مگران کا تجربہ گرین شرٹس کے کسی کام نہیں آسکا، دورہ نیوزی لینڈ میں ایک جیسی غلطیاں بار بار دہرائے جانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ بیٹسمین خود دماغ استعمال نہ کریں تو باہر بیٹھا کوچ کتنے پیغامات ان تک پہنچا سکتا ہے۔
دوسری جانب پاکستان سپر لیگ میں ویسٹ انڈیز کے سابق عظیم بیٹسمین ویوین رچرڈز نے کوئٹہ کو فتوحات کی راہ پر گامزن کیا ہے، ٹورنامنٹ سے قبل ایک معمولی ٹیم تصور کیے جانے والے گلیڈی ایٹرز نے پہلے ہی میچ میں اسلام آباد کو زیر کر کے اپنے خطرناک عزائم ظاہر کیے، پھر لیگ راؤنڈ کے 8میں سے 6میچز جیت کر پشاور زلمی کیساتھ ٹاپ پر جگہ بنائی،اس شاندار کھیل کے پیچھے سابق ویسٹ انڈین بیٹسمین کا کردار بھی صاف نظر آیا، ویوین رچرڈز کی اس متاثر کن کارکردگی کے بعد پی سی بی نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کیلیے ان کی خدمات حاصل کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔
گذشتہ دنوں چیئرمین پی سی بی شہریارخان نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو میں رچرڈز کی خدمات حاصل کرنے کا اشارہ بھی دیا تھا،اس سے قبل رچرڈز نے ایک انٹرویو میں پاکستانی ٹیم کے ساتھ کام کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ''اگر کوئی ایسی پیشکش ہوئی تو رد نہیں کر سکیں گے'' انھوں نے کہا تھا کہ اگر مجھے کوچنگ کا موقع ملا تو اس سے فائدہ اٹھاؤں گا، بورڈ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کوچنگ کی ذمہ داریاں سونپنے کیلیے سابق کرکٹر سے بات چیت کر رہے ہیں۔
یاد رہے کے اپنے وقت کے ممتاز بیٹسمین ویوین رچرڈز نے نے شاندار کیریئر کے دوران121 ٹیسٹ میں 24 سنچریوں اور 45ففٹیز سمیت 50 سے زائد کی اوسط سے 8540 رنز بنائے، ون ڈے کرکٹ میں انھوں نے 187 میچز میں 90.20 کے اسٹرائیک ریٹ اور 47 کی اوسط سے 6721 رنز اسکور کیے،اس میں11 سنچریاں اور 45 ففٹیز شامل تھیں۔
انکی اسٹروک پلے کی آج بھی مثالیں دی جاتی ہیں۔ دوسری جانب بولنگ میں ہیڈ کوچ وقار یونس کے معاون مشتاق احمد کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ثبت ہے، اپنے وقت کے بہترین اسپنر ہونے کے باوجود وہ کوئی ایسا سلو بولر قومی ٹیم کو نہیں دے سکے جو طویل عرصے تک ملک کی خدمات کرسکے، سعید اور یاسر نے پاکستان کی فتوحات میں اہم کردار ادا کیا لیکن وہ مشتاق احمد کی دریافت نہیں کہے جاسکتے۔
بولنگ کوچ کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی تک محدود کرکے اظہر محمود کو ذمہ داری سونپنے کاامکان ہے، آل راؤنڈر دنیا بھر کی کرکٹ لیگز میں شرکت کا تجربہ رکھنے کے ساتھ انگلش کاؤنٹی سرے کے کھلاڑی اور اسسٹنٹ کوچ بھی ہیں،انگلینڈ میں مقیم کرکٹر نے بھی قبل ازیں کئی بار پاکستان ٹیم کی کوچنگ میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا تھا،اظہر محمود نے 21ٹیسٹ میں 30کی اوسط سے 900رنز بنائے جس میں 3 سنچریاں اور ایک ففٹی شامل تھی۔
انھوں نے 35.94کی ایوریج سے 39وکٹیں بھی حاصل کیں، 143ون ڈے مقابلوں میں ان کا اسکور 18.10کی اوسط سے 1521 رہا، اس میں صرف 3ففٹیز شامل تھیں،انھوں نے 39.13کی ایوریج سے 123 شکار کیے،آل راؤنڈر مختلف لیگز سمیت 225ٹی ٹوئنٹی میچز میں 4046رنز اسکور کرنے کیساتھ 251وکٹیں بھی حاصل کرچکے ہیں۔