آرمی چیف کے سخت بیان نے اسٹاک مارکیٹ ہلا دی 16100 کی حد گر گئی 28 ارب روپے کا نقصان
انڈیکس 105 پوائنٹس کمی سے 16051 پربند، 214 کمپنیوں کی قیمتیں گھٹ گئیں۔
آرمی چیف کے سخت بیان کے بعد سرمایہ کاروں میں گھبراہٹ اور پرافٹ ٹیکنگ کا رحجان غالب ہونے سے کراچی اسٹاک ایکس چینج میں طویل دورانیے کے بعد منگل کومندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی 16100 کی حد گرگئی۔
مندی کے سبب 64.07 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے27 ارب89 کروڑ47 ہزار 680 روپے ڈوب گئے۔ کراچی اسٹاک ایکس چینج کے سابق صدرعارف حبیب نے ''ایکسپریس'' کے استفسار پر بتایا کہ پیرکو آرمی چیف اور عدلیہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیانات سے خوفزدہ سرمایہ کاروں نے پرافٹ سیلنگ کو ترجیح دی جس کی وجہ سے مارکیٹ مندی سے دوچار ہوئی تاہم لسٹڈ کمپنیوں کے اچھے مالیاتی نتائج اورحصص کی تجارت میں منافع کا تناسب بڑھنے سے کیپٹل مارکیٹ کا مستقبل بہتر نظر آرہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی منگل کی مندی عارضی نوعیت کی رہے گی اور آئندہ سیشنز میں دوبارہ تیزی کے اثرات غالب ہوجائیں گے۔ اسٹاک مارکیٹ کے دیگرماہرین کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ ریزلٹ سیزن ختم ہونے کے بعد آرمی چیف کے سخت بیان سے سرمایہ کاروں میں بے یقینی کا تاثر قائم ہوا جنہوں نے منگل کو مارکیٹ میں مزید سرمایہ کاری کے بجائے حصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دی جس سے مارکیٹ میں ایک موقع پرمندی کی شدت120.33 پوائنٹس کی کمی تک جاپہنچی تھی۔
اس دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر22 لاکھ74 ہزار415 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا تاہم ٹریڈنگ سیشن میں بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے4 لاکھ37 ہزار 265 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے2 لاکھ31 ہزار850 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے9 لاکھ97 ہزار349 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے6 لاکھ7 ہزار951 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری نے مندی کی شدت میں کمی کی جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 105.22 پوائنٹس کی کمی سے16051.14 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 68.54 پوائنٹس کی کمی سے 13199.57 اور کے ایم آئی30 انڈیکس162.81 پوائنٹس کی کمی سے28107.20 ہوگیا۔
کاروباری حجم پیر کی نسبت فیصد کم رہااور مجموعی طور پر12 کروڑ90 لاکھ37 ہزار415 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 334 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 97 کے بھائو میں اضافہ، 214 کے داموں میں کمی اور23 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں وائتھ پاکستان کے بھائو41 روپے بڑھ کر931 روپے اور آئس لینڈ ٹیکسٹائل کے بھائو 21.05 روپے بڑھ کر443.10 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیور پاکستان کے بھائو 249 روپے کم ہوکر 9600.50 روپے اور نیسلے پاکستان کے بھائو 240 روپے کم ہوکر4560 روپے ہوگئے۔
مندی کے سبب 64.07 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے27 ارب89 کروڑ47 ہزار 680 روپے ڈوب گئے۔ کراچی اسٹاک ایکس چینج کے سابق صدرعارف حبیب نے ''ایکسپریس'' کے استفسار پر بتایا کہ پیرکو آرمی چیف اور عدلیہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیانات سے خوفزدہ سرمایہ کاروں نے پرافٹ سیلنگ کو ترجیح دی جس کی وجہ سے مارکیٹ مندی سے دوچار ہوئی تاہم لسٹڈ کمپنیوں کے اچھے مالیاتی نتائج اورحصص کی تجارت میں منافع کا تناسب بڑھنے سے کیپٹل مارکیٹ کا مستقبل بہتر نظر آرہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی منگل کی مندی عارضی نوعیت کی رہے گی اور آئندہ سیشنز میں دوبارہ تیزی کے اثرات غالب ہوجائیں گے۔ اسٹاک مارکیٹ کے دیگرماہرین کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ ریزلٹ سیزن ختم ہونے کے بعد آرمی چیف کے سخت بیان سے سرمایہ کاروں میں بے یقینی کا تاثر قائم ہوا جنہوں نے منگل کو مارکیٹ میں مزید سرمایہ کاری کے بجائے حصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دی جس سے مارکیٹ میں ایک موقع پرمندی کی شدت120.33 پوائنٹس کی کمی تک جاپہنچی تھی۔
اس دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر22 لاکھ74 ہزار415 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا تاہم ٹریڈنگ سیشن میں بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے4 لاکھ37 ہزار 265 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے2 لاکھ31 ہزار850 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے9 لاکھ97 ہزار349 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے6 لاکھ7 ہزار951 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری نے مندی کی شدت میں کمی کی جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 105.22 پوائنٹس کی کمی سے16051.14 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 68.54 پوائنٹس کی کمی سے 13199.57 اور کے ایم آئی30 انڈیکس162.81 پوائنٹس کی کمی سے28107.20 ہوگیا۔
کاروباری حجم پیر کی نسبت فیصد کم رہااور مجموعی طور پر12 کروڑ90 لاکھ37 ہزار415 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 334 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 97 کے بھائو میں اضافہ، 214 کے داموں میں کمی اور23 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں وائتھ پاکستان کے بھائو41 روپے بڑھ کر931 روپے اور آئس لینڈ ٹیکسٹائل کے بھائو 21.05 روپے بڑھ کر443.10 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیور پاکستان کے بھائو 249 روپے کم ہوکر 9600.50 روپے اور نیسلے پاکستان کے بھائو 240 روپے کم ہوکر4560 روپے ہوگئے۔