پنشن کسی حال میں نہیں روکی جاسکتی سندھ ہائیکورٹ
یہ ملازمین کا بنیادی حق ہے، پی ٹی سی ایل کے 52ریٹائرڈ ملازمین کی درخواست پر حکم
سندھ ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ پنشن ملازمین کا بنیادی حق ہے اسے کسی حال میں نہیں روکا جاسکتا۔ جسٹس منیب اختر پر مشتمل بینچ نے یہ فیصلہ جلیل احمد سمیت پی ٹی سی ایل کے 52 ریٹائرڈ ملازمین کی درخواست نمٹاتے ہوئے دیا۔ درخواست گزاروں کی جانب سے وفاق پاکستان اور پی ٹی سی ایل کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیا گیا کہ پی ٹی سی ایل انتظامیہ نے ان کی پنشن روک دی ہے
جو کہ غیر قانونی عمل ہے۔ درخواست گزاروں کے وکیل مسرور احمد علوی ایڈووکیٹ نے بینچ کو بتایا کہ پی ٹی سی ایل انتظامیہ نے ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک دیتے ہوئے ایک تحریری یقین دہانی لی تھی کہ ملازمین واجبات کی وصولی کے بعد ادارے کی رہائشگاہیں بھی خالی کردیں گے
تاہم ملازمین نے یہ مدت گزرنے کے بعد رہائشگاہیں خالی نہیں کیں اور انتظامیہ نے اس کے بدلے ان کی پنشن روک لی۔ مسرور علوی ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیارکیا کہ بنیادی طور پر انتظامیہ کی یہ شرط غیر قانونی تھی اور اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں جبکہ رہائش گاہوں کے سلسلے میں پی ٹی سی ایل اور کے ایم سی کے درمیان معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور جب تک اس مقدمے کا فیصلہ نہیں ہوتا
پی ٹی سی ایل کو اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں، اس مقدمے میں طرفین کے وکلاء کے دلائل کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا تاہم بدھ کو اس فیصلے کا اعلان جسٹس محمدعلی مظہر نے کیا۔
جو کہ غیر قانونی عمل ہے۔ درخواست گزاروں کے وکیل مسرور احمد علوی ایڈووکیٹ نے بینچ کو بتایا کہ پی ٹی سی ایل انتظامیہ نے ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک دیتے ہوئے ایک تحریری یقین دہانی لی تھی کہ ملازمین واجبات کی وصولی کے بعد ادارے کی رہائشگاہیں بھی خالی کردیں گے
تاہم ملازمین نے یہ مدت گزرنے کے بعد رہائشگاہیں خالی نہیں کیں اور انتظامیہ نے اس کے بدلے ان کی پنشن روک لی۔ مسرور علوی ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیارکیا کہ بنیادی طور پر انتظامیہ کی یہ شرط غیر قانونی تھی اور اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں جبکہ رہائش گاہوں کے سلسلے میں پی ٹی سی ایل اور کے ایم سی کے درمیان معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور جب تک اس مقدمے کا فیصلہ نہیں ہوتا
پی ٹی سی ایل کو اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں، اس مقدمے میں طرفین کے وکلاء کے دلائل کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا تاہم بدھ کو اس فیصلے کا اعلان جسٹس محمدعلی مظہر نے کیا۔