پاکستان اسٹیل کے ملازمین کی چھانٹی کا حکم

پاکستان اسٹیل میں مستقل ملازمین کی تعداد 13ہزار جبکہ یومیہ اجرت اور کنٹریکٹ ملازمین کی تعداد 1200 سے زائد ہے

انتظامیہ نے روز مرہ اخراجات کے لیے مختلف شعبوں میں مخصوص امپریس اکاؤنٹ میں بھی 60فیصد تک کٹوتی کر دی ہے فوٹو: فائل

KARACHI:
وفاقی وزارت خزانہ نے پاکستان اسٹیل کے ملازمین کی مجموعی ماہانہ تنخواہوں میں 9کروڑ روپے کی کٹوتی کرتے ہوئے 43کروڑ 50لاکھ روپے ماہانہ کے لحاظ سے اکتوبر اور نومبر 2015کی تنخواہوں کے لیے 87کروڑ روپے جاری کرتے ہوئے دسمبر اور اس کے بعد کی تنخواہوں کو افرادی قوت میں کمی سے مشروط کردیا ہے۔

اکتوبر اور نومبر کی تنخواہوں میں کٹوتی پیداوار بند ہونے کے باوجود شفٹ الاؤنس کی ادائیگی اور دیگر اضافی ادائیگیوں کی مد میں کی گئی ہے، ملازمین کو 5ماہ بعد 2ماہ کی تنخواہوں کے لیے پے سلپ پیر کو جاری ہونے کا امکان ہے۔

وفاقی وزارت خزانہ نے واضح کیاکہ صرف بند پلانٹ کی دیکھ بھال کے لیے درکار ملازمین کو تنخواہیں ادا کی جائیں گی، وزارت خزانہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ناگزیر ملازمین کی فہرست کی تیاری کا کام شروع کردیا گیا، حتمی توثیق بورڈ کرے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان اسٹیل کے اہم کارخانے گزشتہ ساڑھے 6 سال سے بند پڑے ہیں جن میں گیلونائزنگ پلانٹ، بلٹ کاسٹر، بلٹ مل اور بلوم کاسٹر شامل ہیں۔

ان کارخانوں کے ملازمین کی مجموعی تعداد 1ہزار سے زائد ہے۔ وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے سی ای او کے نام جاری نوٹس میں استفسار کیا ہے کہ پاکستان اسٹیل میں جون 2015سے پیداوار بند ہونے کے باوجود مستقل اور یومیہ اجرات ملازمین کی تعداد میں کمی کیوں نہیں کی گئی، وزارت نے واضح کیاکہ دسمبر 2015اور اس سے آگے کی تنخواہوں کی وصولی کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ اور بورڈ پاکستان اسٹیل کے ملازمین کی تعداد پر نظرثانی کرے، اس مقصد کے لیے پاکستان کمرشل اینڈ انڈسٹریل ایمپلائمنٹ آرڈیننس 1968 کے آپشنز کو بروئے کار لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔


وزارت خزانہ نے پاکستان اسٹیل کے ملازمین کو تنخواہوں کی مزید ادائیگی 3بنیادی اقدامات سے مشروط کی ہے۔ پاکستان اسٹیل کے بورڈ آف ڈائریکٹرسے وضاحت طلب کی گئی ہے کہ پیداوار بند ہونے کے باوجود ملازمین کی اتنی بڑی تعداد کیوں ضروری ہے جن میں مستقل اور عارضی دونوں ملازمین شامل ہیں، اب تک مستقل چیف فنانشل آفیسر کیوں مقرر نہیں کیا گیا۔ وزارت خزانہ نے واضح کیا ہے کہ صرف ان عارضی اور مستقل ملازمین کو تنخواہیں ادا کی جائیں گی جن کی خدمات پیداوار بند ہونے کے باوجود جاری رکھنا بہت ضروری ہیں۔

اس مقصد کے لیے درکار ملازمین کی تعداد اور ان کے فرائض کی تصدیق پاکستان اسٹیل کی آڈٹ بورڈ کمیٹی کو بھی کرنا ہوگی جس کی توثیق پاکستان اسٹیل کا بورڈ کرے گا۔وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے پاکستان اسٹیل کے بورڈ تجویز دی گئی ہے کہ گیس کی بندش کی وجہ سے پیداوار معطل ہونے کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کمرشل اینڈ انڈسٹریل ایمپلائمنٹ آرڈیننس 1968 کے آپشنز بروئے کار لائے جائیں۔

پاکستان اسٹیل کے ذرائع نے بتایا کہ وزارت خزانہ کی ہدایات پر غور اور ناگزیر ملازمین کی فہرست تیار کرنے کے لیے ہنگامی اجلاس گزشتہ روز سی ای او پاکستان اسٹیل کی صدارت میں منعقد ہواجس میں وزارت خزانہ کی ہدایات پر عمل درآمد اور سفارشات بورڈ کو ارسال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل کے بورڈ کا اجلاس 29فروری کو منعقد ہوگا جس میں بند پلانٹ کے لیے درکار ناگزیر افرادی قوت کی فہرست پر غور کیا جائے گا۔ ماہرین کے مطابق وزارت خزانہ نے پاکستان کمرشل اینڈ انڈسٹریل ایمپلائمنٹ آرڈیننس کا حوالہ دے کر بورڈ کو آرڈیننس کے اسٹینڈنگ آرڈر نمبر 11کی شق 3 سے رہنمائی لینے کا مشورہ دیا ہے جس کے تحت 14روز سے زائد اور غیرمعینہ مدت کے لیے پیداوار بند ہونے کی صورت میں آجر ڈیلی ویجز ملازمین کو نوٹس دے کر فارغ کرسکتا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان اسٹیل میں مستقل ملازمین کی تعداد 13ہزار جبکہ یومیہ اجرت اور کنٹریکٹ ملازمین کی تعداد 1200 سے زائد ہے، اس طرح ملازمین کی مجموعی تعداد 14ہزار سے زائد ہے۔

دریں اثنا پاکستان اسٹیل انتظامیہ نے اخراجات میں کمی کے لیے ملازمین کی رہائشی آبادیوں کو پانی کی فراہمی میں کمی کا فیصلہ کیا ہے، گلشن حدید میں پانی کی سپلائی ہفتے میں 2 روز بند رہے گی، اسی طرح اسٹیل ٹاؤن کے رہائشیوں کو بھی پانی کی فراہمی کے یومیہ دورانیے میں کمی کا سامنا ہوگا، انتظامیہ نے روز مرہ اخراجات کے لیے مختلف شعبوں میں مخصوص امپریس اکاؤنٹ میں بھی 60فیصد تک کٹوتی کر دی ہے جبکہ پی ایس او کے واجبات کی عدم ادائیگی کی صورت میں ڈیزل اور پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی بھی بند ہونے کا خدشہ ہے۔
Load Next Story