توہین عدالت کیس کسی کا بیٹا ہو یا عزیز کاروائی قانون کے مطابق ہوگی چیف جسٹس

ماضی میں بھی قومیں انصاف نہ ہونے سے تباہ ہوچکی ہیں،ریمارکس


ایکسپریس July 19, 2012
ماضی میں بھی قومیں انصاف نہ ہونے سے تباہ ہوچکی ہیں،ریمارکس فوٹو/ایکسپریس

سپریم کورٹ میںڈائریکٹرلاہورایف آئی اے وقارحیدرتوہین عدالت کیس میں بدھ کوچیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاہے کہ بڑے چھوٹے ،امیر غریب ،آنکھ کے تارے اور عام آدمی میں تفریق کرنے سے گڑبڑ ہوتی ہے، ماضی میں بھی قومیں انصاف نہ کرنے کی وجہ سے تباہ ہوچکی ہیں، وقار حیدر نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے،

ہم نے مثال قائم کر دی،خواہ کسی کا بیٹا ہویاعزیزکارروائی قانون کے مطابق ہوگی۔چاہے کوئی پاتال میں ہی کیوں نہ چھپ کربیٹھ جائے، اگر مجرم ہے توا س کے خلاف ضرورکارروائی ہوگی ،یہ خیال دل سے نکال دیںکوئی قانون سےبالاترہے،

خودکو آئین وقانون سے بالاترکہنے والوںکوبھی رخصت ہونا پڑا۔ این آئی سی ایل کیس میں عدالتی احکامات کے باوجود انکوائری پر اثر انداز ہونے کے الزام میں وقار حیدر کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

اس دوران پراسیکیوٹر جنرل علی احمد زئی نے وقار حیدر کے خلاف شواہد عدالت میں جمع کروائے اور عدالت سے استدعاکی کہ چونکہ وقارحیدر نے توہین عدالت کی ہے اورعدالت کے حکم کوماننے سے انکار کیا اس لیے اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے جسکی تائید جناب چیف جسٹس نے بھی کرتے ہوئے کہا ہاں وقار حیدر نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی، ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے، ہم نے مثال قائم کر دی ہے، خواہ کسی کا بیٹا ہویا عزیز کارروائی قانون کے مطابق ہو گی۔

اس دوران عدالت میں موجود وقار حیدرسے چیف جسٹس نے کہا کہ وقار حیدر آپ کا رویہ آپ کو مشکل سے دوچار کرے گا، آپ نے حقیقت میں عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔ وقار حیدر کے وکیل نے دفاع کے لیے وقت مانگ لیا اورکہاہے کہ وقار حیدر عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ چکے ہیں اب توان کے خلاف کارروائی کرنامناسب نہیں ہوگا۔

انھوں نے خود کو عدالت کی صوابدید پر چھوڑ دیا، عدالت انہیں معاف کر دے یاپھر انھیں بحث کے لیے مزید وقت دے جس پر عدالت نے وکیل کو وقت دیتے ہوئے سماعت تیس جولائی تک ملتوی کر دی۔ خصو صی خبر نگار کے مطابق سپریم کورٹ نے وقار حیدر کو توہین عدالت کے الزام کے خلاف دفاع میں شواہد پیش کرنے کے لیے دو ہفتے کی مہلت دیدی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملزم نے اپنے رویئے سے اپنا کیس خراب کیا عدالت نے ان کی معافی قبول نہیں کی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں