نیٹو کاسامان لے جانیوالی کمپنی کا لائسنس بحال کرنیکی ہدایت

کسٹم حکام نے سامان غائب ہونے پر کلیئرنگ وفارورڈنگ کمپنی کا لائسنس منسوخ کردیا تھا۔

کسٹم حکام نے سامان غائب ہونے پر کلیئرنگ وفارورڈنگ کمپنی کا لائسنس منسوخ کردیا تھا۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائی کورٹ نے نیٹو فورسز کے کنٹینرز سے سامان کی چوری کے الزام میں متعلقہ کمپنی کا کلیئرنگ و فارورڈنگ لائسنس منسوخ کرنے کا حکم غیر قانونی قرار دیتے ہوئے لائسنس کی بحالی کا حکم دیا ہے۔


میسرز فریٹ سلوشن سروس کے چیف ایگزیکٹو افسر منصور احمد نے حسان صابر ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست دائر کی تھی کہ ان کی کمپنی کاافغانستان میں نیٹو فورسز کے سامان کی فراہمی کیلیے امریکی قونصل خانے سے دو کنٹینرز کی فراہمی کا معاہدہ ہوا جس کے تحت دو کنٹینرز بندرگاہ سے افغانستان کے لیے روانہ ہوئے ، پشاور پہنچ کر قواعد کے مطابق ٹرالرز کی تبدیلی عمل میں آئی تاہم طورخم کی سرحد پر کسٹم انٹیلی جنس نے کارروائی کرتے ہوئے کنٹینرز کی تلاشی لی، کسٹم کے مطابق کنٹینرز سے برآمد ہونے والا سامان اس سے کم تھا جو بندرگاہ سے لادا گیا۔

اس الزام میں ٹرالر کے ڈرائیور اور درخواست گزار کمپنی کیخلاف مقدمہ نمبر 51/2012درج کرلیا گیا۔ درخواست گزار کے مطابق اس مقدمے کو بنیاد بناکر کسٹم حکام نے درخواست گزار کمپنی کا لائسنس منسوخ کرادیا۔ درخواست گزار نے موقف اختیارکیا کہ کنٹینرز سے سامان کی چوری کے الزام میں انھیں جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے لیکن بدنیتی کی بنیاد پر انھیں کاروبار سے روکنے کیلیے عیدالاضحی سے ایک روز قبل لائسنس کی منسوخی کی کارروائی کی گئی جو قانون کیخلاف ہے اس لیے لائسنس کی منسوخی کا حکم کالعدم قراردیا جائے۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواست منظورکرتے ہوئے لائسنس کی بحالی کی ہدایت کردی۔
Load Next Story