آئل مارکیٹس کیلیے ایک اورپریشان کن ہفتہ ختم

12 فروری کو ختم ہفتے میں بھی اوپیک آئل کی قیمت 30 ڈالر سے نیچے ہی تھی

12 فروری کو ختم ہفتے میں بھی اوپیک آئل کی قیمت 30 ڈالر سے نیچے ہی تھی فوٹو: فائل

لاہور:
خام تیل کی عالمی مارکیٹس میں گزشتہ ہفتے شدید اتارچڑھاؤ دیکھا گیا، سعودی عرب اور روس کے درمیان تیل کی پیداوار کو جنوری کی سطح پر منجمد کرنے سے اتفاق کی خبر کی وجہ سے منگل کو قیمتیں بڑھنا شروع ہوئیں تاہم سعودی عرب کی جانب سے پیداوار میں کٹوتی کے امکان کو مسترد اور مارکیٹ میں طلب سے زائد سپلائی میں کمی کیلیے ٹھوس اقدامات نظر نہ آنے کے باعث جمعرات اور جمعہ کو قیمتیں گرگئیں تاہم ہفتے بھر میں مجموعی طور پر قیمتیں کم وبیش ایک ہفتے پہلے کی سطح پر ہی برقرار رہیں۔

جمعہ کو کاروباری ہفتے کے اختتام پر نیویارک کی مرکنٹائل ایکس چینج میں ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کی آئندہ ماہ فراہمی کیلیے قیمت 29.64 ڈالر فی بیرل پر بند ہوئی جو ایک ہفتے قبل 29.44ڈالر فی بیرل رہی تھی، اس طرح ہفتے بھر میں نرخ 20 سینٹ بڑھے جبکہ لندن کی انٹرکانٹینیٹل ایکس چینج میں برینٹ نارتھ سی خام تیل کی اپریل میں فراہمی کیلیے قیمت 33.01 ڈالر رہی جوایک ہفتے قبل 33.36ڈالر فی بیرل تھیں، اس طرح برینٹ کے بھاؤ ایک ہفتے میں 35سینٹ گھٹ گئے۔


یوں ہفتے بھر میں شدید اتارچڑھاؤ کے بعد نرخ تقریباً برقرار رہے، دوسری طرف اوپیک کے آئل کی اوسط قیمت بھی پورے ہفتے29 کے آس پاس ہی رہی، 12 فروری کو ختم ہفتے میں بھی اوپیک آئل کی قیمت 30 ڈالر سے نیچے ہی تھی۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی پیداوار کو منجمد کرنے کی خبر پر مارکیٹ کو سپورٹ ملی تھی تاہم بعد میں ٹھوس اقدامات سامنے نہیں آئے اور پیداوار میں کٹوتی کی باتیں قیاس آرائیاں ثابت ہوئی جس کی وجہ سے نرخ پھر سے گر گئے۔ مبصر اینڈے لیپوو نے کہاکہ سرمایہ کاروں کو ''انتظار کرو اور دیکھو'' کی پالیسی اختیار کرنا ہوگی کہ آیا اوپیک پیداوار کو مجمد کرنا چاہتی ہے یا یہ صرف باتیں تھیں۔

ٹم ایوانز کے مطابق مارکیٹ میں تیل کی بھرمار ہے، مذاکرات صرف باتوں تک محدود ہیں جنھیں فی الوقت قیاس آرائی کہا جا سکتا ہے اس لیے یہ قابل بھروسہ سپورٹ نہیں۔ جیمز ہفس نے کہاکہ اضافی سپلائی میں کمی کی امیدیں بندھنے کے بعد آئل مارکیٹس کیلیے یہ ایک اور پریشان کن ہفتہ ثابت ہوا، روس سعودی عرب ڈیل کی خبراچھی تھی مگر اصل مسئلہ تیل کی پیداوار کی بلند ترین سطح ہے کیونکہ ایران و عراق پیداوار میں کٹوتی کے حامی دکھائی نہیں دیتے۔
Load Next Story