مردم شماری سے متعلق سندھ کے تحفظات دور کئے جائیں قائم علی شاہ

مردم شماری کے لئے بنایا گیا کمیشن یک طرفہ ہے، وزیر اعلٰی سندھ

مردم شماری کے لیے بہتر انتظامات ہونے چاہئیں لیکن اس میں تاخیرنہیں ہونی چاہئے، قائم علی شاہ فوٹو: فائل

وزیر اعلٰی سندھ قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ مردم شماری صوبوں کے لئے زندگی اور موت کا معاملہ ہے اس لئے وفاق ہمارے تحفظات کو دور کرے۔

وزیر اعلٰی ہاؤس کراچی میں چھٹی مردم شماری کے حوالے سے پائے جانے والے تحفظات پر پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس جاری ہے، سید قائم علی شاہ کی سربراہی میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں ایم کیو ایم، مسلم لیگ (ن) ، مسلم لیگ فنکشنل، جئے سندھ قومی محاذ اور نظام مصطفی پارٹی سمیت 28جماعتوں کے نمائندے شریک ہیں۔

اے پی سی کے آغاز پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم پاکستان کے وقار اور سالمیت پر یقین رکھتے ہیں، مردم شماری صوبوں کے حقوق سے منسلک ہے،یہ ہر صوبے کے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، وفاق کی جانب سے مردم شماری کے لئے ہم سے پوچھا تک نہیں گیا،این ایف سی ایوارڈ میں بھی سندھ کے موقف کے غلط کمنٹس لکھے گئے، اس کے باوجود سندھ نے اپنا نمائندہ مقرر کیا، مردم شماری پر بنایا گیا کمیشن یک طرفہ ہے، اس میں تمام صوبوں کے نمایندے ہونے چاہئیں۔ ہم نے وفاق سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا کہ مردم شماری کے طریقہ کار اور اس کے وقت پر مشاورت نہیں کی گئی، مردم شماری کے لیے بہتر انتظامات ہونے چاہئیں لیکن اس میں تاخیرنہیں ہونی چاہئے۔

اے پی سی کے دوران مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما مظفر حسین شاہ نے کہا کہ تمام صوبےمردم شماری کراناچاہتے ہیں، نوکری کے کوٹے کا تعلق بھی مردم شماری سے ہوتا ہے،خدشہ ہے مردم شماری سے سندھ کے مستقل لوگ اقلیت میں چلے جائیں گے۔ تین دن میں مردم شماری کرانے کا کہا جارہا ہے یہ ممکن نہیں، اہم مسئلے پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے پر وزیراعلیٰ کے مشکور ہیں لیکن ہماری خواہش تھی کہ سندھ حکومت کاموقف ہمیں پہلے تحریری صورت میں مل جاتا۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ آئین کے تحت ہردس سال بعد مردم شماری ہونی چاہیے، مسلم لیگ (ن) کی پچھلی حکومت نے بھی مردم شماری کی ذمہ داری پوری کی تھی، سندھ ہم سب کا صوبہ ہے، صوبہ مضبوط ہوگا تو پاکستان مضبوط ہوگا، تمام صوبوں کو مردم شماری کےلیے ہوم ورک مکمل کرنا چاہیے، ہوم ورک مکمل کرنے کے لیے ہم دست تعاون بڑھاتے ہیں، وہ یقین دلاتے ہیں کہ وفاقی حکومت آئین سے ہٹ کر کچھ نہیں کرے گی۔


سندھ ترقی پسند پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا کہ اس ملک میں ہمیشہ تخت لاہور والے حاکم رہے،کہا جاتا ہے کہ دنیا کو ایٹم بم سے زیادہ آبادی میں اضافے سے خطرہ ہے، سندھ کے جو خطرات لاحق ہیں وہ پنجاب اور پختون خوا کو نہیں ہیں، وفاق کو مردم شماری سے نہ بھاگنے دینے کا وزیر اعلیٰ کابیان کافی نہیں۔

جمیعت علمائے اسلام (ف) کے راشد سومرو نے کہا کہ مردم شماری پر چھوٹے صوبوں کو اعتماد میں لیا جانا چاہئے، مردم شماری سے متعلق جمعہ کے خطبات میں عوام کو آگاہ کیا جائے، مردم شماری پر سندھ کے مطالبات کی منظوری تک وفاق کے سامنے احتجاج جاری رکھا جائے۔ جماعت اسلامی کے اسد اللہ بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں مردم شماری ہوجاتی تو بہتر ہوتا، مردم شماری کمیشن میں صوبوں کو اپنے نمایندے مقرر کرنے کا اختیار ہونا چاہیے۔ حکومت مردم شماری میں مدد کےلیے فوج کو بھی شامل کرے ، نادرا کے ڈیٹا بیس اور ووٹرز لسٹ کو ملایا جائے، ووٹر کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس کے گھر اور اہل خانہ کا اندراج ہے یا نہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ خدشہ ہے کہ مردم شماری میں سندھ کی آبادی کم نہ شمار کرلی جائے، مردم شماری میں شفافیت سے کام لیاجائے، مردم شماری میں گنتی درست ہوتو کسی کو اعتراض نہیں ہوگا، خانہ شماری کے لیے سیٹلائٹ تصاویر سے مدد لی جائے، وزیراعلیٰ قائم علی شاہ سندھ کا مقدمہ مشترکہ مفادات کونسل میں پیش کریں۔

ایم کیو ایم کے کنور نوید جمیل نےکہا کہ مردم شماری کے 4 مرحلے ہوتے ہیں ،پہلا مرحلہ نقشے بنانے کا ہوتاہے، دوسرا مرحلہ آبادی، تیسرا مرحلہ خانہ شماری کا ہوتا ہے، 2009 میں پیپلز پارٹی حکومت کے پاس مردم شماری کرانے کا اختیار تھا، 2009 میں مردم شماری کے چار مرحلے مکمل ہو گئے تھے، 2011 میں خانہ شماری بھی ہو گئی تھی، سندھ حکومت مطالبہ کرے پی پی دور میں نامکمل مردم شماری مکمل کرائی جائے، نئی مردم شماری کے بجائے پرانی کو مکمل کیا جائے تو خرچ کم ہوگا۔ آئین کے تحت کوئی بھی پاکستانی شہری کسی بھی صوبے میں آباد ہوسکتا ہے، یہاں مقیم سب لوگ سندھ کا حصہ ہیں،انہیں مردم شماری میں شمار کیا جائے، سندھ میں رہنے والے بیرون صوبہ کے لوگوں کو الگ کرنے کی بجائے وفاق سے ان کا حصہ طلب کیا جائے۔

جئے سندھ قومی محاذ کے الہی بخش بکک نے کہا کہ سندھ کی مقامی آبادی کوبڑھتی ہوئی آبادی اورمردم شماری پر تحفظات ہیں، سندھ میں غیرمقامی افراد کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظرمقامی افراد کواقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش ہورہی ہے، سندھ میں مقیم غیرمقامی افراد خود کو مردم شماری میں سندھی لکھوائیں۔

Load Next Story