شام جھڑپوں میں مزید 72افراد ہلاک حماس کے دفاتر بند

سرکاری فوج پرحملےمیں12فوجی،دمشق کے بم دھماکوں میں10افرادہلاک،شامی فضائیہ کلسٹربم استعمال کررہی ہے,اقوام متحدہ.


AFP November 07, 2012
باغیوں نے 50 اسٹنگرمیزائل حاصل کرلیے‘روسی وزیرخارجہ ،مصالحتی گروپ تشکیل دینے کی حمایت،بشارالاسد کو محفوظ راستہ دے سکتے ہیں،برطانیہ فوٹو: اے ایف پی

شام میں جاری لڑائی اور سرکاری طیاروں کی بمباری میں منگل کومزید72 افراد ہلاک ہوگئے ۔

سرکاری طیاروں نے گزشتہ روز دارالحکومت کے مضافاتی علاقوں،ہولا،حلب،دائرالزور اورادلیب میں مخالفین کے ٹھکانوں پربمباری کی۔دمشق میں دوکاربم دھماکے ہوئے جن میں10افرادہلاک 40 زخمی ہوگئے، عمارتوں کوبھی نقصان پہنچا۔ ادلیب میں باغی فوجیوں نے سرکاری فوج کے ایک کانوائے پرحملہ کرکے 12فوجیوں کوہلاک جبکہ 20 کوزخمی کردیا۔دریں اثناء منگل کو اپوزیشن گروپوں کا متحدہ محاذ قائم کرنے کے سلسلے میں قطرکے دارالحکومت دوحہ میں اجلاس جاری رہا جس میں سیریئین نیشنل کونسل نے قائدانہ کردارکا مطالبہ کیاہے۔

اس اجلاس میں امریکہ کے حمایت یافتہ لیڈرریاض سیف کے فارمولے پربھی غورکیاجائیگا۔بشار الاسد حکومت کے خلاف نبرد آزما انقلابیوں نے پانچ محاذوں پر متحدہ کمان میں لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جیش الحر کے متعدد بریگیڈ، فارمیشنز اور کمان دار اس متحدہ کمان کے تحت ہوں گے۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈکیمرون نے سعودی چینل پربتایاہے کہ اگرشام کے صدربشارالاسد اگرملک کوخونریزی سے بچانے کیلیے محفوظ راستہ مانگتے ہیں تواس کا انتظام کیا جاسکتاہے تاہم انہیں عالمی قانون اورانصاف کاسامنا کرنا ہوگا۔ادھرروسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے الزام لگایاہے کہ امریکا اورعرب ملک باغی فوجیوں کواسلحہ فراہم کررہے ہیں۔

اپوزیشن جنگجوؤں نے کندھے سے فائرہونے والے 50 اسٹنگرمیزائل بھی حاصل کرلیے ہیں۔اقوام متحدہ کے ایلچی لخدارابراہیمی نے خدشہ ظاہرکیاہے کہ شام صومالیہ بن سکتا ہے ۔ بعض لوگوں کوملک ٹوٹنے کا اندیشہ ہے لیکن میرے خیال میں حقیقی خطرہ تقسیم کا نہیں۔ خطرہ ہے کہ ریاست برباد ہوجائیگی،مسلح گروپ اورملائشیائیں سر اٹھالیں گی۔روس نے شام کے مسئلہ کے حل کیلیے چار رکنی مصالحتی گروپ تشکیل دینے کی حمایت کر دی ہے۔ گروپ مصر، ایران، سعودی عرب اور ترکی پر مشتمل ہوگا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ شامی باغی فوجی جرائم میں ملوث ہیں۔ شامی حکومت نے ملک میںقائم اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے دفاتر بند کردیئے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں