حکومت نیب سے ناراض ہے اور نہ ہی خوفزدہ چوہدری نثارعلی

اگر پیپلزپارٹی ایف آئی اے کی کارروائیوں پرکسی غلط فہمی کا شکار ہے توعدالتی اسکروٹنی کے لئے تیار ہیں،وفاقی وزیرداخلہ


ویب ڈیسک February 21, 2016
اگر پیپلزپارٹی ایف آئی اے کی کارروائیوں پرکسی غلط فہمی کا شکار ہے توعدالتی اسکروٹنی کے لئے تیار ہیں،وفاقی وزیرداخلہ . فوٹو:فائل

وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ حکومت نیب سے ناراض ہے اور نہ خوفزدہ اوراس کے پرکاٹنے کی ہر گز کوشش نہیں کررہی۔



اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ چند بڑے بزنس مین وزیراعظم کے پاس آئے اور انہیں باور کرانے کی کوشش کی کہ ان سے ناانصافی ہورہی ہے اور نیب انہیں خوفزدہ کررہی ہے جب کہ ایک بڑے بزنس مین نے میری موجودگی میں وزیراعظم کے سامنے نیب کی جانب سے خوفزدہ کئے جانے کی بات کی جس پر وزیراعظم نے میڈیا میں آکر اظہار خیال کیا اس لئے وزیراعظم کے بیان کو اسی تناظر میں دیکھا جائے، حکومت نیب سے نہ ہی ناراض ہے اور نہ خوفزدہ اورحکومت ہرگز نیب کے اختیارات کو محدود کرنا نہیں چاہتی۔ انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ چیئرمین نیب حکومت اوراپوزیشن کی رضامندی سے منتخب ہوئے اس سے پہلے پرویز مشرف یا آصف زرداری کی ایما پر منتخب ہوتے رہے، نیب تو اصل میں بنی ہی مسلم لیگ (ن) کے خلاف تھی، پیپلزپارٹی دورمیں جوچیرمین نیب مقررہوئے اس میں میری مشاورت شامل نہیں تھی،گزشتہ پانچ سالوں میں ایف آئی اے ایک مزاق تھا، ہم نے کبھی یہ واویلہ نہیں کیا کہ صوبائی خودموختاری پرحملہ ہوگیا، ہم نے عدالت میں جاکر مقدمہ پیش کیا، اگر حکومت سندھ کو کسی ایک کیس پر تحفظات ہیں توان کے پاس ایک راستہ ہے کہ عدالتوں میں جائیں،اگر سندھ حکومت کو ڈاکٹر عاصم کے معاملے پر تکلیف ہے تو اسے سیاسی بنانے کے بجائے کیس عدالت میں پیش کرے۔



وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ اگر پیپلزپارٹی ایف آئی اے کی کارروائیوں پر کسی غلط فہمی کا شکار ہے توعدالتی اسکروٹنی کے لئے تیار ہیں، اگر تحفظات ہیں تو تمام اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان کو ان اسکینڈلز کے بارے میں متعلقہ افسران بریفنگ دینے کو تیار ہیں، پھراس کے بعد خود فیصلہ کرلیں کہ اس میں کسی قسم کی حکومتی مداخلت کی گنجائش تھی، اگر آگے نہ بڑھے تو یہ کسی جرم سے کم نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں شاید واحد اسلامی مملکت ہوگی جہاں پچھلے دور حکومت میں حج اور عمرہ میں بھی کرپشن کی گئی، آج پیپلزپارٹی کی جانب سے مجھ پر تنقید کی جاتی ہے، کاش وہ اپنے دور حکومت میں کرپشن پر غور کرتے، ایف آئی اے عدالتی حکم پر حج کرپشن اسکینڈل کی تحقیقات کر رہا ہے، ساری کارروائی سیاسی مصلحت سے پاک ہے، ہم نے ایف آئی اے کو حکومتی مداخلت سے بھی دور رکھا، کبھی ایف آئی اے کو نہیں کہا کہ اس کو پکڑ لو یا اس کو چھوڑ دو۔



وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ کرپشن کیسز میں کئی بڑے سیاسی لوگ شامل ہیں اور کئی میرے دوست بھی ان میں ہیں، ملک کے اربوں روپے بے دردی سے کھائے گئے، اگر میگا اسکینڈلز پر پیپلزپارٹی کو تحفظات ہیں تو میں تمام سیاسی جماعتوں کو حقائق دینے کو تیار ہوں اور اگر اس پر ریٹائرڈ ججز پر مشتمل کمیشن بنانا چاہتے ہیں تو اس کے لئے بھی تیار ہیں لیکن کمیشن میں ایسے ججز کا انتخاب کرلیں جس پر کوئی انگلی نہ اٹھا پائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری کوشش کی ہے کہ ایف ائی اے کو پاکستان کا ادارہ بنایا جائے جس میں کسی قسم کی سیاسی مداخلت نہ ہو، ایف آئی اے کی اینٹی کرپشن میں ریکوری اربوں روپے میں ہونے لگی ہے جو 2013 سے قبل کروڑوں میں تھی، اور 15-2014 کے اعداد و شمار کے مطابق ایف آئی اے نے قومی خزانے میں 14.6 ارب روپے تک جمع کرائے، ایف آئی اے کی اچھی کارکردگی ہے، اس لئے اس ادارے کی کارکردگی کو سیاسی بیان بازی کی نذر نہ کی جائے۔





بھارتی ایئرفورس بیس پٹھان کوٹ حملے پر بات کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ پٹھان کوٹ واقعے سے متعلق بھارت نے کچھ موبائل نمبرزاور نام شیئرز کئے تھے، ان سب پر ابتدائی تفتیش ضرور ہوئی ہے مگر اصل تفتیش تب ہوسکتی ہے جب مقدمہ درج ہو اس لئے گوجرانوالہ میں مقدمہ درج کیا گیا لیکن مخالفین نے ایف آئی آرکو طرح طرح سے ڈرامائی انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی، قانونی پیش رفت کے لئے ضروری ہے کہ ایف آئی آر درج ہو، جب ممبئی کا واقعہ پیش آیا تو ایف آئی آر پاکستان میں درج ہوئی جب کہ دوسری طرف سے موقف ہے کہ واقعہ کی منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئی اور یہاں سے لوگ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ چند روز میں اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم بھارت جائے گی جس کے لئے بھارت کو خط لکھا جاچکا ہے جس کا جواب اتفاق میں ملا مگر ساتھ ساتھ کہا گیا ہے کہ جب بھی ٹیم کو آنا ہو تو 5 دن پہلے آگاہ کیا جائے جب کہ بھارتی اطلاعات کی بنیاد پر کچھ گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئی ہیں لیکن ان گرفتاریوں کا ٹیلی فون نمبرز یا ناموں سے کیا تعلق ہے اس کی تفتیش ہونا باقی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں