جنوبی ایشیا میں تدریس کا نیا تصور
تتلیوں کی طرح، جب بچے رنگ برنگی پوشاکوں میں ملبوس ہوکر اپنے اسکولوں کے طرف رواں دواں ہوتے ہیں،
KARACHI:
تتلیوں کی طرح، جب بچے رنگ برنگی پوشاکوں میں ملبوس ہوکر اپنے اسکولوں کے طرف رواں دواں ہوتے ہیں، تو ان کی البیلی اڑانوں میں بھاری بھرکم بستے نہ صرف ان کے بیچ میں حائل آتے ہیں، مگر ان کی معصومیت بھی مدھم پڑجاتی ہے،ان کی شکایات حالانکہ ان کے چہروں پر عیاں ہوتی ہیں، مگر اس وقت اوراس کیفیت میں بچے دل اوردماغ کے بجائے اپنی جھکی ہوئی کمر سے سوچنے لگتے ہیں۔
کبھی کبھی وہ سوچ سوچ کر نڈھال پڑجاتے ہیں کہ ان بھاری بھرکم بستوں کا کوئی نعم البدل، اس دنیا میں موجود نہیں ہے، مگر اکیسویں صدی میں چھوٹے بچے اپنی دل کو چھوٹا مت کریں، کیونکہ ٹیکنالوجی اورای پیپر روایتی سازوسامان کی جگہ لے رہا ہے، یہاں تک کہ تعلیمی اداروں میں بھی سافٹ ویئر اورموبائل ایپ اپنا لوہا منوا رہے ہیں۔ بچوں کے مزاج اور نفسیات کے مطابق متحرک، رنگیں اور پرکشش سافٹ ویئر اور موبائل ایپس مارکیٹ میں آرہے ہیں۔جامشورو کے ایک خانگی سافٹ ویئرہاؤس انڈسلیکان کے جانب سے بنائی گئی سندھی زبان سکھانے کے ایپ سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔
انڈسلیکان سافٹ ویئر کے بانی علی حسن ملاح کہتے ہیں کہ ''یہ سندھی تدریسی ایپ Android موبائل آپریٹنگ سسٹم پر جنوبی ایشیا میں علم تدریس کی لیبارٹری میں اک نیا اور خوش آیندہ تجربہ ہے اورہمیں امید ہے کہ نتائج بہت شاندار ہونگے'' وہ مزید بتاتے ہیں کہ ''یہ مقبول پلیٹ فارم فلیش ملٹی میڈیا پر بہت بڑی سوچ اور تحقیق کے بعد بنایا گیا ہے، کیوں کہ اس ایپ سے سندھی زبان کے علاوہ اردو اور پشتو زبانوں کے علاوہ پاکستان کی تمام زبانوں کو بھی ترقی، تقویت اور مدد ملنی ہے۔
چونکہ یہ موبائل ایپ بچوں کے لیے ہے اور مخصوص روایتی اورسرکاری طرز نصاب کے لیے بنایا گیا ہے، اس لیے اس میں پہلی جماعت کی سندھی کتاب کو درج کیا گیا ہے جس میں سندھی کی مکمل حروف تہجی اورکتاب میں موجود اٹھائیس اسباق بھی شامل ہیں۔ ایپ کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ کسی بھی حرف اورلفظ پر ٹچ کیا جاتاہے تو حرف اور الفاظ کا درست تلفظ سنائی دیتا ہے، اسی طرح حروف تہجی کے علاوہ جو بھی اسباق ہیں۔
ان کے لیے بھی ا س ایپ میں آوازیں موجود ہیں، جس میں بچوں کو جملے بنانے میں بھی آسانی ہوتی ہے، جیسا کہ یہ موبائل ایپ بچوں کو پڑھانے کے لیے ہے اور اس میں بچوں کا من لگائے رکھنے کے لیے ڈویلپرز علی حسن ملاح اور سیما بھٹو نے اس میں ایک مشقی گیم بھی بنائی ہے، جوکہ سندھی کے باون حروف تہجی پر مشتمل ہے جس میں ہر ایک حروف کو بے ترتیب رکھا گیا ہے اورکہاگیا ہے کہ ان حروف کو صحیح ترتیب میں رکھیں اوراشکال اور حروف میں شامل نقاط کے بنا پر جوڑے بنائیں۔
پہلے سبق سے لے کر آخر تک اس کتاب میں شامل چیزوں، جانوراور پرندوں کی فطری آوازوں کو شامل کیا گیاہے جس میں سیٹی، طوطا، ہاتھی، ریل گاڑی، مرغابی، مور ، اونٹ، شیر، بیل اورگھوڑا شامل ہے جو آوازیں بچوں نے بہت پسند کی ہیں۔ بچوں میںسماجی شعور بیدار کرنے کے لیے جومیٹری کی اشکال کا تصور متعارف کروایا گیا ہے، بنیادی رنگ اس ایپ کے خاص فیچرز میں نمایاں ہیں آن لائن مفت درسی ایپ Google Play Store پرTextbook-1 کے نام سے موجود ہے۔
حالانکہ گوگل پلے اسٹور پر تعلیمی ایپس کی ایک اچھی خاصی تعداد موجود ہے مگر صرف1 Textbook تلاش کرنے پر ٹاپ ٹین میں موجود ہونا اک خوش آیند بات ہے، یہ اعزازگوگل پلے اسٹور پرسندھی زبان کے علاوہ بنگالی اور تامل کو بھی حاصل ہے۔
اس ایپ کے بننے کے بعد میں جب مستقبل قریب کے نظام تدریس پر نظر ڈالتا ہوں تو مجھے اسکول جاتے ہوئے بچوں کی بھیڑ میں کہیں بھاری بستا نظر نہیں آتا، نظر آتے ہیں تو صرف بچوں کے کھل کھلاتے پرنورچہرے اور ان کے آگے کتابوں میں شامل سائنس، جیوگرافی، مذاہب، میڈیکل، انجینئرنگ، قانون کے خوبصورت تصور، وہ تصورات دوستوں کے طرح ان کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں، جیسا ہم سب جانتے ہیں کہ ساری دنیا میں خاص طور پر امریکا اور یورپ کے ممالک میں آئی پیڈ اور بیشتر ہینڈ ہیلڈ ڈیوائسز پر بھی تعلیمی نصاب آچکا ہے۔
یوں معلوم ہوتا ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے ممالک میں بھاری بھرکم کتابوں اور بستوں کی جگہ آئی پیڈ اور تعلیمی کھلونے لے لیں گے۔
پاکستان میں مقامی سطح پرکسی بھی زبان میں پہلی بار نصابی کتاب کو ایپ کی شکل میں لایا گیا ہے، جس سے سندھ، پاکستان اور بھارت کے علاوہ ایشیا پیسیفک کے ممالک ملائیشیا، انڈونیشیا، ہانگ کانگ، سنگاپور، جاپان میں مقیم سندھی اور پاکستانی کمیونٹی مستفید ہونگی۔ یہ سافٹ ویئر ہاؤس مستقبل میں سندھی، اردو، پشتو، بلوچی، براہوی، پنجابی، بلتی، سرائیکی اور پاکستان کی تمام مادری زبانوں میں بھی انٹرایکٹ ایپ تیارکرنا چاہتا ہے۔
فروری مہینے میں جب دنیا مادری زبانوں کا دن منا رہی ہوگی، تو دنیا کے مختلف عالم اور اسکالرز ٹیکنالوجی میں مادری زبان کی اہمیت پر زور دے رہے ہوں گے۔ پاکستان کے سیکڑوں اضلاع میں امریکی ادارے یو ایس ایڈ کے مدد سے ریڈنگ پروگرام نامی ایک منصوبہ جاری ہے، جوکہ انگریزی، ریاضی اور مادری زبانوں کو پڑھانے کے حوالے سے ایک نیا تجربہ، پرانے انداز عمل سے جاری ہے نہ صرف یو ایس ایڈ مگر جنوبی ایشیا کے ممالک پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا، بھوٹان، نیپال اور مالدیپ میں تعلیم کے شعبے پرکام کرنے والی تمام سرکاری اور غیرسرکاری تنظیموں کو اس موبائل ایپ کوکیس اسٹڈی کے طور پر لینا چاہیے، ویسے بھی جنوبی ایشیا کے مذکورہ ممالک ملینیم ڈیویلپمنٹ گولزکو حاصل کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔ تعلیم، ملینیم ڈیویلپمنٹ گولز میں ایک اہم گول ہے، جنوبی ایشیا کو تعلیمی ہدف حاصل کرنے کے لیے موبائل سکھانے کو عام کرنا ہوگا، اور تدریس کے نت نئے طریقوں پر سوچنا ہوگا ورنہ دور حاضر میں جنوبی ایشیا کے ممالک تعلیم کے میدان میں بہت پیچھے رہ جائیں گے۔