کراچی میں پرتشدد واقعات لمحہ فکریہ ہیں تحریک امن ومذہبی رواداری

خدشہ ہے کہیں بانی پاکستان کے مزارکونیست ونابودکرنا بھی جنت کی کنجی نہ قرار دیدیا جائے

واقعے میں ملوث عناصرکوکیفرکردارتک پہنچایا جائے، معراج محمد خان، اقبال حیدرودیگر

تحریک برائے امن و مذہبی رواداری کے ارکان معراج محمد خان، اقبال حیدر، فہمیدہ ریاض، کشور زہرا،قیصر بنگالی، اظہر جمیل ، ڈاکٹر ٹیپو سلطان اورپروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں آج 6نومبر 2012ء کو قائد اعظم کے مزار سے برآمد ہونیوالے بم اور دہشتگردی و ٹارگٹ کلنگ میں شہید ہونیوالوں آغا آفتاب حیدر جعفری اور مرزا شاہد علی اور اوردیگر شہادتوں کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں تسلسل کے ساتھ ہونے والے پر تشدد واقعات اورخصوصی طور پرایک فقہے کو نشانہ بناناپوری سول سوسائٹی کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔


اس وقت کی خاموشی ہمیں ہمیشہ کے لیے خاموش نہ کردے۔ان واقعات کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھناہو گا ۔ معراج محمد خان اور اقبال حیدر نے خصوصی طور پر الطاف حسین کے بروقت فیصلے کی نہ صرف تائید کی بلکہ سراہتے ہوئے کہا کہ ہاں یہ وقت ان طاغوتی طاقتوں کے آگے سر جھکانے کا نہیں بلکہ سر اٹھانے کا ہے ۔

اراکین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ محمد علی جناح کے مزار کی دہلیز سے ملنے والے اس بم کے بارے میں جو پاکستان کو نیست و نابود کرنے کے مذموم منصوبوں کا حصہ ہے فوری طور پرنوٹس لیا جائے کیونکہ خدشہ ہے کہ کہیں بانی پاکستان کے مزار کو نیست و نابود کرنا بھی جنت کی کنجی نہ قرار دے دیا جائے اور یہ اس قوم کا سب سے بڑا المیہ ہو گا انھوں نے مطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث عناصر کو جلد از جلد کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے اراکین نے کہا کہ شدت پسندی کے تدارک کے لیے ضروری ہے کہ عوام کے دل اور دماغ جو کچھ کہہ رہے ہیںاسے زباں پر بھی لانا ہو گا ورنہ یہ خاموشی ہمیں ہمیشہ کے لیے خاموش نہ کردے۔
Load Next Story