ڈاکٹرعاصم کیخلاف نیب کی انکوائری مکمل رپورٹ عدالت میں پیش
ڈاکٹرعاصم نے قومی خزانے کو450 ارب روپے کا نقصان پہنچایا جب کہ ان پر منی لانڈرنگ جیسے الزامات بھی ہیں، رپورٹ
LUCKNOW:
قومی احتساب بیورو نے ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف کرپشن سمیت دیگر الزامات سے متعلق انکوائری رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نیب نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف کرپشن، منی لانڈرنگ، زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ اور کمیشن لینے جیسے کیسز میں انکوائری مکمل کرتے ہوئے رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرادی۔ نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی جس میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم نے قومی خزانے کو 450 ارب روپے کا نقصان پہنچایا جب کہ ان پر زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ، منی لانڈرنگ، کرپشن اور کمیشن لینے جیسے سنگین الزامات ہیں۔
احتساب عدالت کے جج نے نیب سے استفسار کیا کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو گرفتار کئے ہوئے اتنے دن گزر گئے اب تک ریفرنس دائر کیوں نہیں کیا گیا جس پر تفتیشی افسرکا کہنا تھا کہ ہمارے پاس 29 فروری تک کا وقت ہے اس لئے سپلیمنٹری ریفرنس دائرکرنے کے لئے 3 دن کی مہلت دی جائے جس پرڈاکٹرعاصم کے وکیل کا کہنا تھا کہ اگرریفرنس فائل نہیں کیا گیا تو ان کے موکل کو حراست میں رکھنےکاکوئی جوازنہیں،کسٹڈی صرف تفتیش کیلئےہوتی ہےاورنیب کےمطابق تفتیش مکمل ہے تاہم عدالت نے نیب کی درخواست منظور کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کو 5 مارچ تک نیب ریمانڈ پرجیل بھیجتے ہوئےآئندہ سماعت پرریفرنس طلب کرلیا۔
سماعت کے دوران ڈاکٹرعاصم کے وکیل کا کہنا تھا کہ نیب کے تفتیشی افسر کے مطابق ڈاکٹر عاصم کے خلاف انکوائری مکمل ہوگئی تو عدالتی حکم کے باوجود ان کی سرجری نہیں کی جارہی۔ وکیل نے عدالت میں جناح اسپتال کے میڈیکل بورڈ کا لیٹر پیش کرتے ہوئے کہا کہ جناح اسپتال کے میڈیکل بورڈ نے دوسرے ڈاکٹرز سے علاج کرانے کا کہا ہے اور عدالتی حکم اور ڈاکٹروں کی سفارشات کے باوجود ان کی سرجری کیوں نہیں کرائی جارہی جس پر عدالت نے حکم دیا کہ ڈاکٹرعاصم کو ڈاکٹرہارون کی رپورٹ کےمطابق طبی سہولتیں فراہم کی جائیں۔
قومی احتساب بیورو نے ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف کرپشن سمیت دیگر الزامات سے متعلق انکوائری رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نیب نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف کرپشن، منی لانڈرنگ، زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ اور کمیشن لینے جیسے کیسز میں انکوائری مکمل کرتے ہوئے رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرادی۔ نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی جس میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم نے قومی خزانے کو 450 ارب روپے کا نقصان پہنچایا جب کہ ان پر زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ، منی لانڈرنگ، کرپشن اور کمیشن لینے جیسے سنگین الزامات ہیں۔
احتساب عدالت کے جج نے نیب سے استفسار کیا کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو گرفتار کئے ہوئے اتنے دن گزر گئے اب تک ریفرنس دائر کیوں نہیں کیا گیا جس پر تفتیشی افسرکا کہنا تھا کہ ہمارے پاس 29 فروری تک کا وقت ہے اس لئے سپلیمنٹری ریفرنس دائرکرنے کے لئے 3 دن کی مہلت دی جائے جس پرڈاکٹرعاصم کے وکیل کا کہنا تھا کہ اگرریفرنس فائل نہیں کیا گیا تو ان کے موکل کو حراست میں رکھنےکاکوئی جوازنہیں،کسٹڈی صرف تفتیش کیلئےہوتی ہےاورنیب کےمطابق تفتیش مکمل ہے تاہم عدالت نے نیب کی درخواست منظور کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کو 5 مارچ تک نیب ریمانڈ پرجیل بھیجتے ہوئےآئندہ سماعت پرریفرنس طلب کرلیا۔
سماعت کے دوران ڈاکٹرعاصم کے وکیل کا کہنا تھا کہ نیب کے تفتیشی افسر کے مطابق ڈاکٹر عاصم کے خلاف انکوائری مکمل ہوگئی تو عدالتی حکم کے باوجود ان کی سرجری نہیں کی جارہی۔ وکیل نے عدالت میں جناح اسپتال کے میڈیکل بورڈ کا لیٹر پیش کرتے ہوئے کہا کہ جناح اسپتال کے میڈیکل بورڈ نے دوسرے ڈاکٹرز سے علاج کرانے کا کہا ہے اور عدالتی حکم اور ڈاکٹروں کی سفارشات کے باوجود ان کی سرجری کیوں نہیں کرائی جارہی جس پر عدالت نے حکم دیا کہ ڈاکٹرعاصم کو ڈاکٹرہارون کی رپورٹ کےمطابق طبی سہولتیں فراہم کی جائیں۔