الیکشن کمیشن کا ضابطہ اخلاق ناقابل عمل ہے خصوصی کمیٹی سینیٹ

ضابطہ اخلاق زمینی حقائق کومدنظررکھ کرتیاراورانتخابی اخراجات کی حد بڑھائی جائے

انتخابات فوج کی نگرانی میں کرانے کا فیصلہ نہیں کیا گیا، سیکریٹری الیکشن کمیشن. فوٹو فائل

سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے انتخابات نے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کوناقابل عمل قراردیتے ہوئے کمیشن سے مطالبہ کیا ہے ضابطہ اخلاق زمینی حقائق کو مدنظرر کھ کر تیار کیا جائے ۔


کمیٹی نے تجویزکیا ہے کہ رکن قومی اسمبلی کے لیے انتخابی اخراجات کی حد 15لاکھ سے 50لاکھ اورصوبائی اسمبلی کے لیے اخراجات کی حد 10لاکھ کے بجائے 30 کی جائے کمیٹی کا اجلاس کنوینرجہانگیربدر کی صدارت میں ہوا سینیٹرفرحت اﷲ بابر نے کہا کہ کمیشن انتخابات میں حصہ لینے کے لیے آئین کے آرٹیکلز 62 اور63 کا استعمال نہ کرے، کسی بھی ادارے مین ایسے افراد نہیں جو ان پر پورے اتر سکتے ہوں سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ انتخابات فوج کی نگرانی میں کرانے کا فیصلہ نہیں کیا گیا،جہاں ضرورت پیش آئے گی فوج اور پیرا ملٹری فورسز کو تعینات کیا جائے گا، انتخابات عدلیہ کی نہیں الیکشن کمیشن کی نگرانی میں ہوں گے۔

سینیٹرمظفر علی شاہ نے کہا کہ مستقل پتہ کی بنیاد پر ووٹر لسٹ کی تشکیل سے30فیصد ووٹ متاثر ہو سکتے ہیں،ایم کیو ایم کے ممبر قومی اسمبلی ایس اقبال قادری نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کے حق دیا جائے۔ اے این پی کے سینٹرشاہی سید نے کہا کہ کراچی میں ووٹروں کے اندراج میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں کی گئی ہیں، انتخابات سے پہلے کمیشن ان کو دورکرے۔
Load Next Story