ریکوڈک کیس پاکستان پر10ارب ڈالرہرجانے کا مقدمہ شروع

قیمتی دھاتوں کی تلاش کیلیے سمجھوتے کے باوجود پٹے پر اراضی نہیں دی گئی ،ٹیتھیان کا پر کمپنی


INP November 07, 2012
قانونی تقاضے پورے نہیںکیے،صرف5 کلو میٹرکی فزیبلٹی رپورٹ جمع کرائی، بلوچستان حکومت فوٹو : فائل

عالمی عدالت انصاف میں آسٹریلوی کمپنی ٹیتھیان کاپر کی طرف سے ریکوڈک کیس میں پاکستان پر10ارب ڈالرہرجانے کے مقدمہ کی دو روزہ سماعت منگل سے شروع ہوگئی ۔

پاکستان نے سابق برطانوی جج آرتھر میریٹ اورسابق وزیراعظم ٹونی بلیئرکی اہلیہ و قانون دان شیری بلیئرکی خدمات اپنے دفاع کیلیے حاصل کی ہیں ۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ کنرانی کی سربراہی میں6رکنی ٹیم کے علاوہ سائنس دان ڈاکٹرثمر مبارک مند بھی سماعت کے موقع پر موجود تھے ۔ احمر بلال صوفی،مہناز ملک،محکمہ معدنیات کے مشتاق رئیسانی اور بشیر احمد مکتوئی ،ڈی جی معدنیات وزارت پیٹرولیم ارشاد احمد کھوکھر پاکستانی ٹیم کا حصہ ہیں۔

ٹیتھان کا پر کمپنی کا موقف ہے کہ حکومت نے کمپنی کو ریکوڈک میں سونے،چاندی،تانبا اور دیگرقیمتی دھاتوں کی تلاش کیلیے سمجھوتے کے باوجود پٹے پراراضی فراہم نہیں کی ۔ پاکستان کا موقف ہے کہ کمپنی نے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے اور سمجھوتے کے باوجود صرف5کلومیٹر کے رقبے میں سونے کی تلاش کی فزیبلٹی رپورٹ جمع کرائی حالانکہ اس نے900 میٹرکے رقبے میں سونے کی تلاش کالائسنس حاصل کیاتھا۔بلوچستان حکومت کا موقف ہے کہ ریکوڈک کے600کلومیٹر سے زائد علاقے میں سونے ، چاندی،تانبا اور دیگرقیمتی دھاتوں کے ذخائر موجود ہیں جبکہ آسٹریلوی کمپنی نے دھوکا کیا اور معاہدے پر عمل نہیں کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں