آئل پرائسز میں کمی سے2ارب85کروڑ ڈالر کی بچت

رواں مالی سال پاکستان نے بیرون ملک سے 4ارب66کروڑ 30لاکھ 62ہزار ڈالر کی خام اور تیار پٹرولیم مصنوعات خریدیں


Business Desk February 24, 2016
حجم کے لحاظ سے ریفائن مصنوعات کی درآمد 105.31 فیصد زیادہ جبکہ خام تیل کی 116.36 فیصد کم رہی۔ فوٹو: فائل

پاکستان کو آئل پرائسز میں کمی سے گزشتہ 7ماہ کے دوران 2 ارب 84کروڑ 68لاکھ 89 ہزار ڈالر کی بچت ہوئی۔

پاکستان بیورو شماریات (پی بی ایس) سے جاری اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال جولائی 2015 سے جنوری 2016 کے دوران پاکستان نے بیرون ملک سے 4ارب66کروڑ 30لاکھ 62ہزار ڈالر کی خام اور تیار پٹرولیم مصنوعات خریدیں جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 7ارب 50کروڑ 99لاکھ 51 ہزار ڈالر کی درآمد کی گئی تھیں، اس طرح رواں مالی سال کے دوران اب تک پاکستان کا پٹرولیم گروپ کا درآمدی بل 37.91 فیصد کم ہو چکا ہے۔

پی بی ایس کے مطابق گزشتہ 7ماہ کے دوران 3ارب 8کروڑ 13لاکھ 78 ہزار ڈالر کی 62لاکھ 89 ہزار 762 میٹرک ٹن ریفائن پٹرولیم مصنوعات درآمد کی گئیں جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 4ارب 68کروڑ 52لاکھ 56 ہزار ڈالر کی 66لاکھ 92ہزار 588 میٹرک ٹن تیار پٹرولیم مصنوعات کی درآمد کی گئیں تھیں۔

اگرچہ اس مدت میں پٹرولیم مصنوعات کی درآمد میں صرف 6.02 فیصد کمی آئی تاہم تیل پرائسز میں نمایاں کمی کے باعث ریفائن پٹرولیم مصنوعات کا درآمدی بل 34.23 فیصد گھٹ گیا، جولائی سے جنوری تک مالیت کے لحاظ سے 44.01 فیصد کمی سے 1ارب 58کروڑ 16لاکھ 84 ہزار ڈالر کا 37لاکھ 65 ہزار 987 میٹرک ٹن خام تیل درآمد کیاگیا جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 2ارب 82کروڑ 46لاکھ 95 ہزار ڈالر کا 37لاکھ 36 ہزار 697 میٹرک ٹن خام تیل درآمد کیاگیاتھا۔

اس طرح حجم کے لحاظ سے تیل کی درآمد میں 0.78 فیصد اضافہ ہوا۔ بیوروشماریات کے مطابق جنوری 2016 میں10.77 فیصد کمی سے 48کروڑ 24لاکھ 74 ہزار ڈالر کی ریفائن پٹرولیم مصنوعات اور کروڈ منگوایا گیا، جنوری 2015 میں پٹرولیم گروپ کی درآمدات 56کروڑ 30 لاکھ 27 ہزار ڈالر تھیں۔

گزشتہ ماہ 3.20 فیصدکے اضافے سے 37کروڑ 70لاکھ7 ہزار ڈالر کی12لاکھ 29ہزار 52 میٹرک ٹن ریفائن پٹرولیم مصنوعات اور 39.87 کمی سے 10کروڑ 54لاکھ 67 ہزار ڈالر کا 5لاکھ 85ہزار میٹرک ٹن پٹرولیم کروڈ درآمد کیاگیا، حجم کے لحاظ سے ریفائن مصنوعات کی درآمد 105.31 فیصد زیادہ جبکہ خام تیل کی 116.36 فیصد کم رہی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔