جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ، فوج اور عدلیہ اپنے اپنے دائرہ کارمیں رہیں۔ چیف جسٹس اور آرمی چیف کا خطاب شیڈول کے مطابق تھا ۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ موجودہ حالات کے پیش نظر قوم کو اتحاد کی ضرورت ہے۔ ملک میں ایک سازش کے تحت نسلی اور فرقہ ورانہ تعصبات کو ابھارا جارہا ہے۔ بلوچستان میں بلوچ اور پشتون قومیتوں کے درمیان تصادم کی راہ ہموار کی جارہی ہے۔ لیکن ان سازشوں کو ناکام بنادیا جائے گا کیونکہ بلوچستان میں رہنے والی قومیتیں موجودہ وحدت میں متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم اس بات کا بھی فیصلہ کرے کہ انہیں قائد اعظم کا پاکستان چاہئے یا الطاف حسین کا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی ایک سیاسی جماعت بھی ہے اور مذہبی جماعت بھی ۔ جے یو آئی نے ملک میں قومی تعصبات سے بالاتر سیاست متعارف کرائی اور آج بھی قومی اور مذہبی یکجہتی کے لئے جد وجہد کررہی ہے جبکہ ایم ایم اے نے اپنے پلیٹ فارم سے قومی اور مذہبی ہم آہنگی کے لئے سیاسی اور حکومتی سطح سے بالاتر ہوکر کام کیا ہے۔
جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس اور آرمی چیف کا خطاب شیڈول کے مطابق تھا دونوں کے بیان کو تصادم کے الگ الگ تناظر میں دیکھا جائے۔ بہتر یہ ہوگا کہ پارلیمنٹ، فوج اور عدلیہ اپنے اپنے دائرہ کار میں رہیں اگر فوج ملک کو محفوظ دیکھنا چاہے تو یہ بہتر سوچ ہے۔