بلقیس ایدھی کو لوگ مادروطن بھی کہتے ہیں جرمن میڈیا
بھارت نے بلقیس ایدھی کو بھی ان کی خدمات کے اعتراف میں مدر ٹریسا ایوارڈ 2015ء سے نوازا
پاکستان کی معروف سماجی شخصیت عبدالستار ایدھی کی اہلیہ بلقیس ایدھی کی سماجی خدمات کے اعتراف کے طور پر انھیں بعض لوگ مادر پاکستان کا لقب بھی دیتے ہیں۔
ایک چھوٹی سی ڈسپنسری سے شروع ہونے والے ایدھی ٹرسٹ کو ملک کے سب سے بڑے اور فعال ترین ادارے ایدھی فاونڈیشن میں بدلنے میں عبدالستار ایدھی کیساتھ انکی زوجہ بلقیس ایدھی بھی ان کے شانہ بشانہ رہیں' بلقیس ایدھی کی ان ہی خدمات کا اعتراف اب بھارت میں کیا گیا ہے۔ بلقیس ایدھی نے بھارت سے تعلق رکھنے والی ،سننے اور بولنے کی صلاحیت سے محروم لڑکی، گیتا کی15برس تک دیکھ بھال کی جو 10برس کی عمر میں غلطی سے پاکستان پہنچ گئی تھی۔
اس کو ایدھی سینٹر کے حوالے کر دیا گیاوہاںبلقیس ایدھی نے اس کی دیکھ بھال کی ،اس کا مذہبی تشخص برقرار رکھا اور اسے اس کے ملک واپس بھیجنے کیلیے انتھک کوششیں کیں۔
اسی اعتراف کے طور پر بھارت نے بلقیس ایدھی کو مدر ٹریسا ایوارڈ 2015ء سے نوازا ہے۔ جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے کی ایک رپورٹ کے مطابق ، انھوں نے محض 16 سال کی عمر میں ایدھی صاحب کے قائم کردہ نرسنگ ٹریننگ اسکول میں داخلہ لیا اور نرسنگ کی باقاعدہ پیشہ ورانہ تربیت حاصل کی۔ 1966 میں بلقیس بانو، عبدالستار ایدھی کی رفیق حیات بن گئیں۔شادی کے بعد ان دونوں سماجی شخصیات نے بہت سے نئے فلاحی کاموں کا آغاز کیا اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔
ایک چھوٹی سی ڈسپنسری سے شروع ہونے والے ایدھی ٹرسٹ کو ملک کے سب سے بڑے اور فعال ترین ادارے ایدھی فاونڈیشن میں بدلنے میں عبدالستار ایدھی کیساتھ انکی زوجہ بلقیس ایدھی بھی ان کے شانہ بشانہ رہیں' بلقیس ایدھی کی ان ہی خدمات کا اعتراف اب بھارت میں کیا گیا ہے۔ بلقیس ایدھی نے بھارت سے تعلق رکھنے والی ،سننے اور بولنے کی صلاحیت سے محروم لڑکی، گیتا کی15برس تک دیکھ بھال کی جو 10برس کی عمر میں غلطی سے پاکستان پہنچ گئی تھی۔
اس کو ایدھی سینٹر کے حوالے کر دیا گیاوہاںبلقیس ایدھی نے اس کی دیکھ بھال کی ،اس کا مذہبی تشخص برقرار رکھا اور اسے اس کے ملک واپس بھیجنے کیلیے انتھک کوششیں کیں۔
اسی اعتراف کے طور پر بھارت نے بلقیس ایدھی کو مدر ٹریسا ایوارڈ 2015ء سے نوازا ہے۔ جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے کی ایک رپورٹ کے مطابق ، انھوں نے محض 16 سال کی عمر میں ایدھی صاحب کے قائم کردہ نرسنگ ٹریننگ اسکول میں داخلہ لیا اور نرسنگ کی باقاعدہ پیشہ ورانہ تربیت حاصل کی۔ 1966 میں بلقیس بانو، عبدالستار ایدھی کی رفیق حیات بن گئیں۔شادی کے بعد ان دونوں سماجی شخصیات نے بہت سے نئے فلاحی کاموں کا آغاز کیا اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔