سیاہ فام پلیئرز کی دلجوئی کیلیے ٹاسک فورس قائم

جنوبی افریقی اسکواڈ میں شامل کرکے محض پانی پلانے کا کام لیا جاتا ہے، سیاہ فام کرکٹرزکا پارہ ہائی۔


Sports Desk February 25, 2016
جنوبی افریقی اسکواڈ میں شامل کرکے محض پانی پلانے کا کام لیا جاتا ہے، سیاہ فام کرکٹرزکا پارہ ہائی۔ فوٹو: فائل

جنوبی افریقی سیاہ فام کرکٹرزکا مسلسل نظر انداز کیے جانے پر پارہ چڑھنے لگا، اسکواڈ میں شامل کرکے صرف پانی پلانے کا کام لینے کی شکایت کردی، وزیر کھیل فیکل ایمبولا کے سخت نوٹس لینے پر کرکٹ بورڈ بھی متحرک ہوگیا، صورتحال پر غور اور حل کیلیے نورمان ارینڈس کی سربراہی میں ٹاسک فورس قائم کردی۔

تفصیلات کے مطابق جنوبی افریقی کرکٹ میں سیاہ فام کرکٹرز کا معاملہ شدت اختیار کرتا دکھائی دے رہا ہے۔ اگرچہ بورڈ کی جانب سے ڈومیسٹک ٹیموں پر 6 رنگدار نسل کے کھلاڑی منتخب کرنے اور ان میں 4 سیاہ فام ہونے کی شرط لازمی ہے لیکن قومی ٹیم میں اس حوالے سے زیادہ سختی نہیں کی جارہی ، بورڈ کی جانب سے اگرچہ باضابطہ طور پر کوئی کوٹہ سسٹم نافذ نہیں مگر یہ سفارش موجود ہے کہ ہر الیون میں کم سے کم 4 رنگدار کھلاڑی ہونے چاہئیں جن میں سے ایک سیاہ فام ہو۔

اگرچہ بورڈ اپنے ان اقدامات کو کافی سمجھ رہا مگر دوسری جانب سیاہ فام پلیئرز کی مسلسل نظر انداز کیے جانے پر بے چینی بڑھتی جارہی ہے، کچھ عرصہ قبل سیاہ فام کرکٹرز کی جانب سے بورڈ کو لکھے گئے خط میں تشویش ظاہر کی گئی کہ انھیں بورڈ پالیسی کے تحت اسکواڈ میں شامل تو کرلیا جاتا ہے لیکن ٹورز کے دوران بنچز پر بیٹھائے رکھا جاتا ہے، فیلڈ میں صرف پانی پلانے کیلیے ہی بھیجا جاتا ہے۔

اس سلسلے میں کھایا زونڈو کی مثال دی گئی جنھوں نے محدود اوورز کے اسکواڈز کے ساتھ گذشتہ برس اکتوبر میں بھارت کا دورہ کیا مگر انھیں ایک میچ میں بھی کھیلنے کا موقع نہیں ملا۔ وزیر کھیل فیکل ایمبولا نے فوری طور پر معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ وہ سیاہ فام پلیئرز کی جانب سے اٹھائے گئے معاملے میں ان کے ساتھ ہیں۔

بورڈ کو بھی اس حوالے سے متحرک ہونا پڑا، گذشتہ روز بورڈ کے صدر نینزانی اور چیف ایگزیکٹیو ہارون لورگاٹ نے فیکل مبولا سے ملاقات کی جس کے بعد ایک ٹاسک فورس قائم کرنے کا اعلان کیا گیا جس کی سربراہی بورڈ کے غیرجانبدار ڈائریکٹر نورمان ارینڈس کے حوالے کی گئی ہے، یہ ٹاسک فورس معاملے پر غور اور اس کے حل کیلیے اپنی سفارشات پیش کرے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں