نیب نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف ایک اور ریفرنس دائر کردیا
عدالت نے ریفرنس سماعت کے لیے منظور کرلیا، ملزم کو 5 مارچ کو پیش کرنے کا حکم
MILAN:
قومی احتساب بیورو نے سابق وزیر پٹرولیم ڈاكٹر عاصم اور دیگر كے خلاف قومی خزانے میں 462 ارب روپے سے زائد كرپشن كا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر كردیا۔
نیب كی جانب سے پیش كردہ ریفرنس میں سابق وزیر پٹرولیم ڈاكٹر عاصم كو گرفتار ظاہر كیا گیا ہے، ڈاكٹر عاصم حسین كے دست راست اور ڈائركٹر فنانس ضیاالدین اسپتال دبئی كے موجودہ ایڈمنسٹریٹر عبدالحمید، سابق سیكریٹری چوہدری اعجاز احمد اور مسرور حیدر كو مفرو ملزمان بتایا گیا ہے۔ ریفرنس میں بتایا گیا ہے كہ كے ڈی اے سابق ڈائركٹر اطہر حسین اور كراچی ڈاك لیبر بورڈ كے سابق سی ای او صفدر حسین ضمانت پر ہیں۔
ریفرنس كے مطابق ڈاكٹرعاصم و دیگر ملزمان نے ضیاءالدین ٹرسٹ اسپتال كے لیے حاصل كردہ زمین اور تجاوزات كی مد میں سركاری خزانے كو 9.5 ارب روپے، منی لانڈرنگ كی مد میں3ارب روپے جب كہ كھاد كے كارٹل كو فائدہ پہنچانے كے لیے كھاد فیكٹریوں كو گیس كی فراہمی میں كمی كركے سركاری خزانے كو 450 ارب روپے كا نقصان پہنچایا كیونكہ كھاد كی كم پیداوار كے سبب بیرون ملك سے كھاد درآمد كرنا پڑی تھی۔
نیب كے مطابق ڈاكٹر عاصم نے اپنی حیثیت كا ناجائزہ فائدہ اٹھایا، ضیاءالدین اسپتال كے لیے ٹرسٹ كے نام پر دھوكے سے زمین الاٹ كرائی، اس كے علاوہ سركاری زمین پر تجاوزات قائم كیں،كك بیك اور منی لانڈرنگ كے ذریعے قومی خزانے كو بھاری نقصان پہنچایا۔ ریفرنس میں سوئی گیس كی كھاد فیكٹریوں كو عدم فراہمی كے سلسلے میں اس وقت كے سیكرٹری پٹرولیم كے كردار كی وضاحت كرتے ہوئے بتایا گیا ہے كہ انہوں نے جون2011 میں كابینہ كی اكنامك كوآرڈینیشن كمیٹی كے فیصلے پر عملدرآمد نہیں كرایا جس كے مطابق فریٹلائزر كمپنیوں كو 80 فیصد گیس فراہم كرنا تھی لیکن صورتحال كا درست جائزہ لیے بغیر لوڈ مینجمنٹ كے نام پر سمریاں ارسال كركے مشیر اور وزیر پٹرولیم كو اس معاملے میں سہولت فراہم كی جو ڈاكٹر عاصم نے منظور كیں اور اس كے نتیجے میں قومی خزانے كو نقصان پہنچا۔
نیب ریفرنس كے مطابق ڈاكٹر عاصم نے 1981میں ضیاءالدین اسپتال خیراتی مقاصد كے لیے رجسٹرڈ كرایا تھا لیكن اس پرعمل نہیں كیا بلكہ اسے ہمیشہ تجارتی مقاصد كے لیے استعمال كیا گیا۔ نیب كے مطابق اسپتال كی رجسٹریشن بھی غلط طور پر كرائی گئی کیونکہ قواعد كے مطابق انكم ٹیكس آرڈیننس كی دفعہ 42 كے تحت انكم ٹیكس ڈپارٹ میں رجسٹرڈ كرانا چاہیے تھا۔ نیب ذرائع كے مطابق ان الزامات كے علاوہ ڈاكٹر عاصم كے خلاف كراچی اسٹاك ایكسچینج كے بحران اور سوئی سدرن گیس كمپنی میں بدعنوانیوں كے بارے میں علیحدہ ریفرنسز دائر كیے جائیں گے۔
ریفرنس میں بتایا گیا ہے کہ كراچی ڈاك لیبر بورڈ كے سی ای او صفدر حسین نے اپنے ادارے كے طبی سہولتوں كے متعلق كنٹریكٹ ضیاءالدین اسپتال كو دیئے اور اس میں پبلك پركیورمنٹ ریگولیٹر اتھارٹی كے قواعد كی خلاف ورزی كی گئی۔ نیب نے كے ڈی اے افسران كے كردار كے بارے میں ریفرنس میں بتایا كہ انہوں نے اپنے اختیارات كے برخلاف نارتھ ناظم آباد میں سیكڑ اور كلفٹن میں 2.8 ایكڑ زمین لیز دی۔ اس كے علاوہ سابق وفاقی وزیر نے فراڈ كے ذریعے كینسر اسپتال، میڈیكل یونیورسٹی اور تعلیمی مقاصد كے لیے بھی مزید پلاٹ حاصل كیے ۔ چیئرمین نیب نے تفتیشی افسران كی جمع كردہ شہادتوں كی بنیاد پر عدالت میں پیش كردہ ریفرنس میں كہا ہے كہ ملزمان كے خلاف الزامات ثابت كرنے كے لیے كافی شہادتیں پیش كردی گئی ہیں جس کے بعد فاضل احتساب عدالت نے ریفرنس منظور كرتے ہوئے سماعت كے لیے 5مارچ كی تاریخ مقرر كی ہے۔
قومی احتساب بیورو نے سابق وزیر پٹرولیم ڈاكٹر عاصم اور دیگر كے خلاف قومی خزانے میں 462 ارب روپے سے زائد كرپشن كا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر كردیا۔
نیب كی جانب سے پیش كردہ ریفرنس میں سابق وزیر پٹرولیم ڈاكٹر عاصم كو گرفتار ظاہر كیا گیا ہے، ڈاكٹر عاصم حسین كے دست راست اور ڈائركٹر فنانس ضیاالدین اسپتال دبئی كے موجودہ ایڈمنسٹریٹر عبدالحمید، سابق سیكریٹری چوہدری اعجاز احمد اور مسرور حیدر كو مفرو ملزمان بتایا گیا ہے۔ ریفرنس میں بتایا گیا ہے كہ كے ڈی اے سابق ڈائركٹر اطہر حسین اور كراچی ڈاك لیبر بورڈ كے سابق سی ای او صفدر حسین ضمانت پر ہیں۔
ریفرنس كے مطابق ڈاكٹرعاصم و دیگر ملزمان نے ضیاءالدین ٹرسٹ اسپتال كے لیے حاصل كردہ زمین اور تجاوزات كی مد میں سركاری خزانے كو 9.5 ارب روپے، منی لانڈرنگ كی مد میں3ارب روپے جب كہ كھاد كے كارٹل كو فائدہ پہنچانے كے لیے كھاد فیكٹریوں كو گیس كی فراہمی میں كمی كركے سركاری خزانے كو 450 ارب روپے كا نقصان پہنچایا كیونكہ كھاد كی كم پیداوار كے سبب بیرون ملك سے كھاد درآمد كرنا پڑی تھی۔
نیب كے مطابق ڈاكٹر عاصم نے اپنی حیثیت كا ناجائزہ فائدہ اٹھایا، ضیاءالدین اسپتال كے لیے ٹرسٹ كے نام پر دھوكے سے زمین الاٹ كرائی، اس كے علاوہ سركاری زمین پر تجاوزات قائم كیں،كك بیك اور منی لانڈرنگ كے ذریعے قومی خزانے كو بھاری نقصان پہنچایا۔ ریفرنس میں سوئی گیس كی كھاد فیكٹریوں كو عدم فراہمی كے سلسلے میں اس وقت كے سیكرٹری پٹرولیم كے كردار كی وضاحت كرتے ہوئے بتایا گیا ہے كہ انہوں نے جون2011 میں كابینہ كی اكنامك كوآرڈینیشن كمیٹی كے فیصلے پر عملدرآمد نہیں كرایا جس كے مطابق فریٹلائزر كمپنیوں كو 80 فیصد گیس فراہم كرنا تھی لیکن صورتحال كا درست جائزہ لیے بغیر لوڈ مینجمنٹ كے نام پر سمریاں ارسال كركے مشیر اور وزیر پٹرولیم كو اس معاملے میں سہولت فراہم كی جو ڈاكٹر عاصم نے منظور كیں اور اس كے نتیجے میں قومی خزانے كو نقصان پہنچا۔
نیب ریفرنس كے مطابق ڈاكٹر عاصم نے 1981میں ضیاءالدین اسپتال خیراتی مقاصد كے لیے رجسٹرڈ كرایا تھا لیكن اس پرعمل نہیں كیا بلكہ اسے ہمیشہ تجارتی مقاصد كے لیے استعمال كیا گیا۔ نیب كے مطابق اسپتال كی رجسٹریشن بھی غلط طور پر كرائی گئی کیونکہ قواعد كے مطابق انكم ٹیكس آرڈیننس كی دفعہ 42 كے تحت انكم ٹیكس ڈپارٹ میں رجسٹرڈ كرانا چاہیے تھا۔ نیب ذرائع كے مطابق ان الزامات كے علاوہ ڈاكٹر عاصم كے خلاف كراچی اسٹاك ایكسچینج كے بحران اور سوئی سدرن گیس كمپنی میں بدعنوانیوں كے بارے میں علیحدہ ریفرنسز دائر كیے جائیں گے۔
ریفرنس میں بتایا گیا ہے کہ كراچی ڈاك لیبر بورڈ كے سی ای او صفدر حسین نے اپنے ادارے كے طبی سہولتوں كے متعلق كنٹریكٹ ضیاءالدین اسپتال كو دیئے اور اس میں پبلك پركیورمنٹ ریگولیٹر اتھارٹی كے قواعد كی خلاف ورزی كی گئی۔ نیب نے كے ڈی اے افسران كے كردار كے بارے میں ریفرنس میں بتایا كہ انہوں نے اپنے اختیارات كے برخلاف نارتھ ناظم آباد میں سیكڑ اور كلفٹن میں 2.8 ایكڑ زمین لیز دی۔ اس كے علاوہ سابق وفاقی وزیر نے فراڈ كے ذریعے كینسر اسپتال، میڈیكل یونیورسٹی اور تعلیمی مقاصد كے لیے بھی مزید پلاٹ حاصل كیے ۔ چیئرمین نیب نے تفتیشی افسران كی جمع كردہ شہادتوں كی بنیاد پر عدالت میں پیش كردہ ریفرنس میں كہا ہے كہ ملزمان كے خلاف الزامات ثابت كرنے كے لیے كافی شہادتیں پیش كردی گئی ہیں جس کے بعد فاضل احتساب عدالت نے ریفرنس منظور كرتے ہوئے سماعت كے لیے 5مارچ كی تاریخ مقرر كی ہے۔