نیشنل ایکشن پلان کا تناظر…

1۔ سزا یافتہ دہشت گردوں کی سزا موت پرعملدرآمد۔ 2۔ دوسال کے لیے فوجی افسران کی سربراہی میں اسپیشل کورٹس کا قیام


February 25, 2016

امریکا ، برطانیہ، آسٹریلیا، آسٹریا، فرانس ،ناروے ،کینیڈا، آئرلینڈ، ڈنمارک ،اسپین، پرتگال ،اٹلی سمیت 44ممالک میں 'نیشنل ایکشن پلان'کا نافذ ہوچکا ہے۔NAPپر عملدرآمد کرنے کے بعد سے بہت سے ممالک نے بہتر نتائج حاصل کیے ہیں۔ پاکستان میں بھی اس قسم کا 'پلان ' وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے 16دسمبر 2014کے APSکے افسوناک سانحے کے بعد بذریعہ ٹیلی وژن و ریڈیو پیش کیا گیا۔یہ 20نکاتی 'نیشنل ایکشن پلان' مندرجہ ذیل ہے۔

1۔ سزا یافتہ دہشت گردوں کی سزا موت پرعملدرآمد۔ 2۔ دوسال کے لیے فوجی افسران کی سربراہی میں اسپیشل کورٹس کا قیام ۔3۔ سیاسی و مذہبی جماعتوں سے عسکری ونگز کا خاتمہ۔4۔ نیکٹاکو مضبوط و موثر بنانے کا عزم۔5۔نفرت انگیزتقاریروموادکے خلاف مکمل کارروائی کا فیصلہ ۔6۔ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف بھی کارروائی کا فیصلہ ۔7۔کالعدم تنظیموں کوکسی دوسرے نام سے بھی کام کرنے سے روکا جائے گا۔8۔ مذہبی منافرت پھیلانے کے خلاف سخت اقدامات اور اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا ۔

9۔ خصوصی کاؤنٹر ٹیررازم فورس اور تعیناتی عمل میں لائی جائیں گی۔10۔ دینی مدارس کی رجسٹریشن اورضابطہ بندی کا اہتمام کیا جارہا ہے۔11۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پردہشت گرد تنظیموں اوران کے نظریات کی تشہیر پر مکمل پابندی ہوگی۔12۔ فاٹا میں انتظامی وترقیاتی اصلاحات کی جائیں گی،آئی ڈی پیز (بے گھر افراد) کی واپسی پر توجہ دی جائے گی۔13۔ دہشتگردوں کے مواصلاتی نظام کو ختم کیا جائیگا۔14۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر دہشتگردوں اور اُن کے نظریات کے فروغ پر مکمل کاپابندی عائد کی جائے گی ۔

15۔ پنجاب سمیت ملک کے کسی بھی حصے میںدہشتگردی ناقابل برداشت ہوگی۔16۔ 'کراچی آپریشن' کو منطقی انجام تک پہنچایا جائیگا۔17۔ بلوچستان حکومت کو تمام اسٹیک ہولڈرزسے سیاسی مفاہمت کا اختیار دیا جائیگا۔18۔ فرقہ واریت پھیلانے والے عناصر کے ساتھ فیصلہ کن کارروائی کی جائے گی۔

19۔افغان پناہ گزینوں کی رجسٹریشن کے لیے جامع پالیسی بنائی جائے گی ۔20۔ صوبائی انٹیلی جنس اداروں کو دہشتگردوں کے مواصلاتی رابطوں تک رسائی دینے اورانسداد دہشتگردی کے اداروں کو مضبوط بنانے کے لیے فوجداری نظام میں اصلاحات کا عمل تیزکیا جارہا ہے۔

دسمبر 2014میں وزیراعظم پاکستان نواز شریف کی جانب سے پیش کیا جانے والا 20نکاتی 'نیشنل ایکشن پلان' پر تاحال چند نکات پر ہی عمل درآمد نظر آیاجب کہ ابھی بھی بہت سے نکات implementation کے منتظر ہیں۔اگر ہمNAPُ پر سرسری سی نظر ڈالیں تو ہمیں علم ہوگا کہ 20 نکاتی'نیشنل ایکشن پلان' میں4نکات پرNACTA کا قیام آج بھی اپنے باقاعدہ وجود میں آنے کا منتظر ہے۔

5نکات جو 'نفرت انگیز ' تقاریر مواد کے خلاف ہے جب کہ بعض افراد video massagesکے ذریعے فرقہ وارایت کے حوالے سے hate speechesکا شوق پورا کرتے نظر آتے ہیں مگر بد قسمتی سے وفاقی حکومت اس سلسلے میں مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے اور اگر کوئی دلیرصحافی وفاقی وزیر صاحب سے اس بابت کوئی سوال کرتا ہے تو وزیر صاحب بہت معصومیت کے ساتھ 'اظہار لاعلمی ' کرتے نظر آتے ہیں۔

7نمبر پر کالعدم تنظیموں کو کسی دوسرے نام سے بھی کام کرنے سے روکا جانے کا زور دارعزم جب کہ 16فروری 2016 کو ٹیکسلا میںوفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارنے میڈیا ٹاک کرتے ہوئے کہا کہ 45کالعدم تنظیمیں نام تبدیل کرکے متحرک ہیں۔NAPکا 8 واں نکتہ اور اسلام آباد کی موجودہ صورتحال اور ساتھ ہی مئی 2015کا سانحہ صفورا کا اگر تقابل کیا جائے تو آٹھواں نکتہ 'زبانی جمع خرچ ' لگتا ہے ۔

نکتہ 12بھی ہاتھ باندھے اپنی باری کا منتظر ہے ۔نکتہ 14اور سوشل میڈیا پر مذہبی وائرس بھی الفاظ کی ضد ہیں ۔نکتہ 15پر نظر ڈال کراگر دہشتگردی کے حوالے سے یہ کہا جائے کہ دہشتگردی صرف 'قتل و غارت ' ہی نہیں بلکہ 'اختیارات کے نشے' میں چُور ہوکر 18کروڑ عوام کے حق پر ڈاکا مارنا اُن کا 'معاشی قتل ' کرنا بھی دہشتگردی ہی ہے تو اس تناظر میں میاں صاحب کا 16فروری کے بیان پر روشنی ڈالی جا سکتی ہے جس میں وہ 'نیب ' کی کارگردگی پر خفا ہوئے اور اس پر شدیدردعمل کا اظہارکیا جسے پیپلز پارٹی اپنے موقف کی جیت گردان رہی ہے۔پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ'جب اپنی دُم پر پاؤں آیا تو (ن) لیگ کی چیخیں نکل رہی ہیں۔

اس کے ساتھ ہی (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی میں دوستی کے گیت گنگنا نے کا آغاز ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ن لیگ کے وزراء کے بیان میں آصف علی زرداری کے لیے ہمدردی نظر آئی انھوں نے درد مندانہ انداز میں زرداری کی طویل اسیری کا بھی ذکرکیا۔'نیشنل ایکشن پلان ' کا بیسواں نکتہ جو کہ15 سے کسی حد تک مماثلت رکھتا ہے۔لہذا جو حال نکتہ 15کا ہے بدقسمتی سے وہی حال نکتہ 20کا۔'نیشنل ایکشن پلان' کے چند نکات کو چھوڑ کر 'کاغذی قانون سازی' ہے جس کےimplementation کے لیے نہ جانے کتنے سال انتظار کرنا پڑے گا ۔البتہ NAPکا نکتہ 16پر وفاقی حکومت دل لگا کر کام کررہی ہے ۔ جس کے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں۔

آج کراچی کسی حد تک زندگی سے بھر پور سانس لینے کے قابل ہوا ہے۔NAPکے 1, 2, 11نقطے کی کارگردگی تسلی بخش ہے۔تاہم محب الوطن پاکستانی ہونے کے ناتے میں حکومت وقت سے اپیل کرونگی کہ خدارا 'نیشنل ایکشن پلان ' پر مکمل عمل کیا جائے ۔جس میں شامل ہیں دہشتگردوں کے سہولت کاروں کے خلاف بھی کاروائی کا فیصلہ، نیکٹاکو مضبوط و موثر بنانے کا عزم،نفرت انگیزتقاریر و موادکے خلاف مکمل کارروائی کا فیصلہ،کالعدم تنظیموں کو کسی دوسرے نام سے بھی کام کرنے سے روکا جائے گا، مذہبی منافرت پھیلانے کے خلاف سخت اقدامات اور اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا، دینی مدارس کی رجسٹریشن اورضابطہ بندی کا اہتمام کیا جارہا ہے۔

فاٹا میں انتظامی وترقیاتی اصلاحات کی جائیں گی ، آئی ڈی پیز (بے گھر افراد) کی واپسی پر توجہ دی جائے گی، دہشتگردوں کے مواصلاتی نظام کو ختم کیا جائیگا،انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر دہشتگردوں اور اُن کے نظریات کے فروغ پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی ، پنجاب سمیت ملک کے کسی بھی حصے میںدہشتگردی ناقابل برداشت ہوگی،فرقہ واریت پھیلانے والے عناصر کے ساتھ فیصلہ کن کارروائی کی جائے گی۔

افغان پناہ گزینوں کی رجسٹریشن کے لیے جامع پالیسی بنائی جائے گی اور صوبائی انٹیلی جنس اداروں کو دہشت گردوں کے مواصلاتی رابطوں تک رسائی دینے اورانسداد دہشتگردی کے اداروں کو مضبوط بنانے کے لیے فوجداری نظام میں اصلاحات کا عمل تیز کیا جارہا ہے۔ان نکات پر بھی 'کراچی آپریشن' کی طرح پُر جوش ' ہوکر کام کیا جائے تاکہ پاکستان' ہر قسم کی دہشتگردی 'سے پاک ہوجائے۔(آمین)

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں