بینکوں کا 2015 میں منافع 199 ارب روپے تک پہنچ گیا
منافع وسیع البنیاد اور2014 سے 22فیصد زائد، اکتوبر تا دسمبر کی سہ ماہی میں نجی شعبے کے قرضے7.8،ڈپازٹس 6.9 فیصد بڑھے
بینک دولت پاکستان نے کہا ہے کہ بینکاری شعبے کی اثاثہ جاتی بنیاد میں اکتوبر تا دسمبر کی سہ ماہی میں 4.6 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے دسمبر 2015 کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے لیے جاری کردہ بینکاری شعبے کی کارکردگی کے سہ ماہی جائزے میں کہا گیا ہے کہ نجی شعبے کے قرضوں (موسمی اور معین سرمایہ کاری دونوں) میں 7.8 فیصد کی صحت مند نمو اور ریاستی پیپرز میں بینکوں کی سرمایہ کاری میں معتدل اضافے نے اثاثوں میں ہونے والے اس اضافے میں اہم کردار ادا کیا۔
زیر جائزہ سہ ماہی کے دوران بینکاری شعبے کے ڈپازٹس کی بنیاد میں سہ ماہی بنیادوں پر 6.9 فیصد نمو (12.6 فیصد سال بہ سال) بھی ہوئی جس کے حصول میں کرنٹ اکاؤنٹ اور فکسڈ ڈپازٹس نے اہم کردار ادا کیا، شعبہ بینکاری کے اثاثوں کا معیار بہتر ہونے کا بڑی حد تک سبب یہ تھا کہ نقد کی وصولیاں بہتر ہوئیں۔ جائزہ رپورٹ کے مطابق مجموعی قرضوں میں غیر فعال قرضوں (این پی ایلز) کا تناسب ستمبر میں 12.5 فیصد سے گر کر دسمبر میں 11.4 فیصد رہ گیا اور خالص قرضوں میں خالص غیرفعال قرضوں کا تناسب 2.5 فیصد سے گر کر 1.9فیصد رہ گیا۔
اثاثوں کے معیار کے اشاریوں میں یہ بہتری ان خطرات میں مسلسل کمی کی عکاسی کرتی ہے جو مستقبل کی عملی کارکردگی اور شعبہ بینکاری کی ایکویٹی سے متعلق ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سال 2015کے لیے بینکاری شعبے کا بعد از ٹیکس منافع 199ارب روپے تک پہنچ گیا جو کیلنڈر سال 2014 میں 163ارب روپے کے بعد از ٹیکس منافع سے 22فیصد زیادہ ہے، چنانچہ اثاثوں پر منافع (آراواے) قبل از ٹیکس دسمبر 2015کو ختم سہ ماہی میں بڑھ کر 2.5 فیصد ہو گیا جو 2014 کی اسی مدت میں 2.2فیصد تھا۔ بینکاری شعبے کا نفع وسیع البنیاد ہے اور اس میں بہت سے بینک شامل ہیں۔
نجی شعبے کو مالکاری کی فراہمی میں اضافے سے فاضل سرمائے کے استعمال میں بہتری آئی جیسا کہ شرح کفایت سرمایہ (سی اے آر) میں معمولی کمی سے ظاہر ہے جو 17.3 فیصد ہوگئی، یہ شرح ابھی تک 10.25فیصد کی کم از کم مقامی حد اور بین الاقوامی بینچ مارک 8.6فیصد سے خاصی زیادہ ہے، مزید یہ کہ بھرپور نفع اور ایم سی آر کی عدم تعمیل کرنے والے چند بینکوں کی جانب سے سیالیت کی شمولیت کی بنا پر بینکاری نظام کی ادائیگی قرض کی صلاحیت مضبوط رہی۔
زیر جائزہ سہ ماہی کے دوران بینکاری شعبے کے ڈپازٹس کی بنیاد میں سہ ماہی بنیادوں پر 6.9 فیصد نمو (12.6 فیصد سال بہ سال) بھی ہوئی جس کے حصول میں کرنٹ اکاؤنٹ اور فکسڈ ڈپازٹس نے اہم کردار ادا کیا، شعبہ بینکاری کے اثاثوں کا معیار بہتر ہونے کا بڑی حد تک سبب یہ تھا کہ نقد کی وصولیاں بہتر ہوئیں۔ جائزہ رپورٹ کے مطابق مجموعی قرضوں میں غیر فعال قرضوں (این پی ایلز) کا تناسب ستمبر میں 12.5 فیصد سے گر کر دسمبر میں 11.4 فیصد رہ گیا اور خالص قرضوں میں خالص غیرفعال قرضوں کا تناسب 2.5 فیصد سے گر کر 1.9فیصد رہ گیا۔
اثاثوں کے معیار کے اشاریوں میں یہ بہتری ان خطرات میں مسلسل کمی کی عکاسی کرتی ہے جو مستقبل کی عملی کارکردگی اور شعبہ بینکاری کی ایکویٹی سے متعلق ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سال 2015کے لیے بینکاری شعبے کا بعد از ٹیکس منافع 199ارب روپے تک پہنچ گیا جو کیلنڈر سال 2014 میں 163ارب روپے کے بعد از ٹیکس منافع سے 22فیصد زیادہ ہے، چنانچہ اثاثوں پر منافع (آراواے) قبل از ٹیکس دسمبر 2015کو ختم سہ ماہی میں بڑھ کر 2.5 فیصد ہو گیا جو 2014 کی اسی مدت میں 2.2فیصد تھا۔ بینکاری شعبے کا نفع وسیع البنیاد ہے اور اس میں بہت سے بینک شامل ہیں۔
نجی شعبے کو مالکاری کی فراہمی میں اضافے سے فاضل سرمائے کے استعمال میں بہتری آئی جیسا کہ شرح کفایت سرمایہ (سی اے آر) میں معمولی کمی سے ظاہر ہے جو 17.3 فیصد ہوگئی، یہ شرح ابھی تک 10.25فیصد کی کم از کم مقامی حد اور بین الاقوامی بینچ مارک 8.6فیصد سے خاصی زیادہ ہے، مزید یہ کہ بھرپور نفع اور ایم سی آر کی عدم تعمیل کرنے والے چند بینکوں کی جانب سے سیالیت کی شمولیت کی بنا پر بینکاری نظام کی ادائیگی قرض کی صلاحیت مضبوط رہی۔