دواساز کمپنیوں نے قیمتوں میں اضافہ واپس لینے سے انکارکردیا

اضافہ ناگزیر ہے، 15 سال قبل 2001 میں آخری بار قیمتیں بڑھائی گئی تھیں


Staff Reporter February 27, 2016
بعض دواؤں کی قلت ہو گئی، چیئرمین پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچرز حامد رضا ۔ فوٹو: فائل

دوا سازکمپنیوں نے قیمتوں میں حالیہ اضافہ واپس لینے سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ قیمتوں میں اضافہ ناگریز ہے۔

یہ بات گزشتہ روزپاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کے چیئر مین حامد رضا نے پریس کانفرنس کے دوران بتائی، انھوں دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کے حالیہ تنازعے کے باعث مارکیٹ میں بعض دواؤں کی قلت ہو گئی ہے۔

انھوں نے کہاکہ دوا ساز ادارے فلاحی نہیں بلکہ کمرشل ادارے ہیں،83ہزار رجسٹرڈدواؤں میں سے1400سے زائد دواؤں کی لاگت میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے ابھی150دواؤں کی قیمت میں 15 سے 20 فیصد اضافہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں دواؤں کی قیمتوں میں 2001 سے اضافہ نہیں کیا گیا، 15 سال قبل ڈالر کی قیمت 60 روپے تھی جو اب 100 روپے سے تجاوز کر چکی ہے اور اب دواؤں کی تیاری کے بعد انھیں مارکیٹ میں پرانی قیمتوں پر فروخت کرنا نا ممکن ہوگیا ۔

انھوں نے کہا کہ 160 نئی دواؤں کی رجسٹریشن کا معاملہ ابھی 8 سال سے التوا کا شکار ہے، ملک میں 700 دوا ساز کمپنیاں تھیں جن میں 300 بند ہو چکی ہیں، نیشنل ہیلتھ سروسز دواؤں کی قیمتوں کے تعین میں سنجیدہ نہیں ہے، دواؤں کے بہت زیادہ متبادل ہونے سے مریضوں پر مالی اخراجات کا اضافی بوجھ بڑھے گا، پاکستان میں مریضوں کے لیے 93 فیصددوائیں دستیاب ہیں جبکہ 7 فیصد درآمد کرنا پڑتی ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ یہ تاثر غلط ہے کہ بھارت میں دوائیں پاکستانی مارکیٹ کے مقابلے میں سستی ہیں، انھوں نے کہا کہ میں دعوے سے کہتا ہوں ہمارے ملک بھارت اور بنگلہ دیش سمیت تمام ممالک کی میڈیسن مارکیٹ کے مقابلے میں پاکستان میںدواؤں کی قیمتیں انتہائی کم ہیں۔ اس موقع پر ندیم چاندنا ، زاہد سعید، حنیف ستار سمیت ایسو سی ایشن کے دیگر عہدیداران بھی موجود تھے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |