پاکستان کے ساتھ اسٹریٹجک مذاکرات خطے میں امن کیلیے انتہائی اہم ہیں امریکا
پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا مقصد خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینا ہے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
امریکا کا کہنا ہے کہ خطے میں امن کے لیے پاکستان کے ساتھ اسٹریٹجک مذاکرات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر کا صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ دہشت گردی پاکستان اور بھارت دونوں کے لیے خطرہ ہے اور دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان دہشت گردی کے معاملے پر تعاون خوش آئند ہے، امریکا نے بھی ہمیشہ پاک بھارت بہتر تعلقات کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ پیر سے شروع ہونے والے اسٹریٹجک مذاکرات خطے میں امن و امان کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، پاکستان کے ساتھ دہشت گردی پر پہلے بھی کئی مرتبہ بات چیت ہو چکی ہے اور ان مذاکرات میں بھی دہشت گردی سمیت خطے کے مسائل، خطرات اور تجارت کے حوالے سے بھی صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا مقصد خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینا ہے۔
دوسری جانب دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے سرکاری خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکا سے ایف 16 کی خریداری پر بھارت کا رد عمل حیران اور مایوس کن ہے جب کہ امریکا میں بارہا اس بات کی وضاحت کی کہ طیارے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگی صلاحیت بڑھانے کے لیے دیئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان طیاروں سے پاکستان کی دہشت گردی سے نمٹنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا لہٰذا طیاروں کی خریدو فروخت پر کسی دوسرے ملک کو فکر لاحق نہیں ہونی چاہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے جس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں جس کا عالمی برادری نے بھی اعتراف کرتے ہوئے سراہا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی صرف پاکستان کا ہی نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے اس لیے تمام ممالک کا دہشت گردی کےخلاف جنگ میں تعاون ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان وزارتی سطح پر اسٹریٹیجک مذاکرات کا چھٹا دور پیر سے واشنگٹن میں ہوگا جس میں مشیرخارجہ سرتاج عزیز پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے جب کہ اس دوران دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر کا صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ دہشت گردی پاکستان اور بھارت دونوں کے لیے خطرہ ہے اور دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان دہشت گردی کے معاملے پر تعاون خوش آئند ہے، امریکا نے بھی ہمیشہ پاک بھارت بہتر تعلقات کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ پیر سے شروع ہونے والے اسٹریٹجک مذاکرات خطے میں امن و امان کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، پاکستان کے ساتھ دہشت گردی پر پہلے بھی کئی مرتبہ بات چیت ہو چکی ہے اور ان مذاکرات میں بھی دہشت گردی سمیت خطے کے مسائل، خطرات اور تجارت کے حوالے سے بھی صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا مقصد خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینا ہے۔
دوسری جانب دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے سرکاری خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکا سے ایف 16 کی خریداری پر بھارت کا رد عمل حیران اور مایوس کن ہے جب کہ امریکا میں بارہا اس بات کی وضاحت کی کہ طیارے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگی صلاحیت بڑھانے کے لیے دیئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان طیاروں سے پاکستان کی دہشت گردی سے نمٹنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا لہٰذا طیاروں کی خریدو فروخت پر کسی دوسرے ملک کو فکر لاحق نہیں ہونی چاہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے جس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں جس کا عالمی برادری نے بھی اعتراف کرتے ہوئے سراہا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی صرف پاکستان کا ہی نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے اس لیے تمام ممالک کا دہشت گردی کےخلاف جنگ میں تعاون ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان وزارتی سطح پر اسٹریٹیجک مذاکرات کا چھٹا دور پیر سے واشنگٹن میں ہوگا جس میں مشیرخارجہ سرتاج عزیز پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے جب کہ اس دوران دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔