فیشن ڈیزائنرپرٹیکس چوری کاالزامعدالت میں ریفرنس دائر
اسپیشل جج نے ڈی جی انٹیلی جنس آئی آرکے ڈائریکٹرکاریفرنس سماعت کے لیے منظور کرلیا
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ماتحت ادارے ڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے بھاری ٹیکس چوری میں ملوث فیشن انڈسٹری کے بہت بڑے برینڈ کی مالکن شازیہ نذیر کے خلاف ریفرنس دائر کردیا ہے۔
ڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کے ڈائریکٹر اردشیر سلیم طارق کی جانب سے دائر کردہ ریفرنس کو اسپیشل جج کسٹمز،ٹیکسیشن اینڈ انسداد اسمگلنگ نے سماعت کے لیے منظور کر کے ٹیکس چوری میں ملوث شازیہ نذیر ولد چوہدری نذیر احمد کو 15مارچ 2016کو طلب کرلیا ہے۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے پوش علاقے ایف سیون ون کی رہائشی خاتون شازیہ نذیر کی جانب سے ٹیکس ایئر2011، 2012اور 2013 کے لیے انکم ٹیکس گوشواروں کے ہمراہ فراہم کی جانے والی ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں 2 بینک اکاؤنٹس ظاہر کیے ہیں جن میں1 ایم سی بی اور دوسرا دبئی اسلامک بینک میں ہے تاہم ڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کی تحقیقاتی ٹیم نے ان کے 4دیگر اکاؤنٹس کا بھی سراغ لگایا ہے جن میں9کروڑ 98لاکھ 13ہزار 658 روپے کی رقم ہے اور یہ ظاہر نہیں کی گئی۔
یوں تحقیقات کے دوران پتا چلاکہ مذکورہ خاتوں نے ٹیکس بچانے کے لیے اپنی اصل آمدنی چھپائی۔ دستاویز کے مطابق خاتون فیشن ڈیزائنر نے ٹیکس بچانے کے لیے جان بوجھ کر ٹیکس ڈپارٹمنٹ کو غلط ویلتھ اسٹیٹمنٹ جمع کرائی اور مذکورہ 4 بینک اکاونٹس ظاہر نہیں کیے جو انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 192 کے تحت جرم ہے ۔
لہٰذا عدالت سے درخواست ہے کہ جان بوجھ کر بینک اکاؤنٹس اور ٹیکس بچانے کے لیے اپنی اصل آمدن چھپانے پر شازیہ نذیر ولد چوہدری نذیر احمد کے خلاف کارروائی کی جائے۔ مذکورہ ریفرنس پر اسپیشل جج کسٹمز،ٹیکسیشن اینڈ انسداد اسمگلنگ نے سمن جاری کردیے ہیں اور شازیہ نذیر کو 15مارچ کو طلب کرلیا گیا ہے۔
ڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کے ڈائریکٹر اردشیر سلیم طارق کی جانب سے دائر کردہ ریفرنس کو اسپیشل جج کسٹمز،ٹیکسیشن اینڈ انسداد اسمگلنگ نے سماعت کے لیے منظور کر کے ٹیکس چوری میں ملوث شازیہ نذیر ولد چوہدری نذیر احمد کو 15مارچ 2016کو طلب کرلیا ہے۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے پوش علاقے ایف سیون ون کی رہائشی خاتون شازیہ نذیر کی جانب سے ٹیکس ایئر2011، 2012اور 2013 کے لیے انکم ٹیکس گوشواروں کے ہمراہ فراہم کی جانے والی ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں 2 بینک اکاؤنٹس ظاہر کیے ہیں جن میں1 ایم سی بی اور دوسرا دبئی اسلامک بینک میں ہے تاہم ڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کی تحقیقاتی ٹیم نے ان کے 4دیگر اکاؤنٹس کا بھی سراغ لگایا ہے جن میں9کروڑ 98لاکھ 13ہزار 658 روپے کی رقم ہے اور یہ ظاہر نہیں کی گئی۔
یوں تحقیقات کے دوران پتا چلاکہ مذکورہ خاتوں نے ٹیکس بچانے کے لیے اپنی اصل آمدنی چھپائی۔ دستاویز کے مطابق خاتون فیشن ڈیزائنر نے ٹیکس بچانے کے لیے جان بوجھ کر ٹیکس ڈپارٹمنٹ کو غلط ویلتھ اسٹیٹمنٹ جمع کرائی اور مذکورہ 4 بینک اکاونٹس ظاہر نہیں کیے جو انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 192 کے تحت جرم ہے ۔
لہٰذا عدالت سے درخواست ہے کہ جان بوجھ کر بینک اکاؤنٹس اور ٹیکس بچانے کے لیے اپنی اصل آمدن چھپانے پر شازیہ نذیر ولد چوہدری نذیر احمد کے خلاف کارروائی کی جائے۔ مذکورہ ریفرنس پر اسپیشل جج کسٹمز،ٹیکسیشن اینڈ انسداد اسمگلنگ نے سمن جاری کردیے ہیں اور شازیہ نذیر کو 15مارچ کو طلب کرلیا گیا ہے۔