پولیس اہلکار کے ہاتھوں جلائی گئی خاتون دم توڑ گئی
توقیر فاطمہ نے نزاعی بیان میں بتایا کہ شوہر ابوالحسن نے جلایا ہے،بھائی علمدار شاہ
سعود آباد کے علاقے میں پولیس اہلکار کے ہاتھوں جلائی جانیوالی اس کی اہلیہ برنس وارڈ میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔
تفصیلات کے مطابق سعود آباتھانے کی حدود ملیر15محمدی ڈیرے کی رہائشی34 سالہ توقیر فاطمہ گزشتہ روز سول اسپتال کے برنس وارڈ میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی ،سول اسپتال کے ایم ایل او ڈاکٹر آفتاب چنڑ نے ایکسپریس کو بتایا کہ توقیر فاطمہ کو3 نومبر کی شب تشویشناک حالت میں لایا گیا تھا جو90 فیصد جھلسی ہوئی تھی، ڈاکٹروں نے انھیں بچانے کی کوشش کی تاہم وہ جانبر نہ ہو سکی اور بدھ کی دوپہر خالق حقیقی سے جا ملی، مقتولہ کے بھائی علمدار شاہ نے ایکسپریس سے گفتگو میں بتایا کہ توقیر فاطمہ کے پہلے شوہر کا2 سال قبل انتقال ہوا تھا۔
مقتولہ نے سعود آباد تھانے میں تعینات پولیس ہیڈ کانسٹیبل ابو الحسن سے گھر والوں کی مرضی کے بغیر7ماہ قبل شادی کی تھی،ابوالحسن کی بھی توقیر فاطمہ سے دوسری شادی تھی، پہلی بیوی کے بارے میں زیادہ معلوم نہیں تاہم یہ معلوم ہے کہ ملزم ابوالحسن کی پہلی بیوی سے ایک بیٹی ہے، ابوالحسن کے گھر والے بھی توقیر فاطمہ سے اس کی شادی پر رضا مند نہیں تھے،علمدار شاہ نے بتایا کہ 3 نومبر کی شب انھیں اطلاع ملی کہ توقیر فاطمہ گھر میں جھلس کر زخمی ہو ئی ہے جب وہ اسپتال پہنچے تو توقیر فاطمہ نے ڈاکٹروں اور پولیس کو بیان میں بتایا کہ اسے اس کے شوہر نے جلایا۔