دمشق بشار الا سد کے محل کے قریب باغیوں کی بمباری برطانیہ کا اپوزیشن سے مذاکرات کا اعلان

سفارتخانوں اور سرکاری عمارتوں پر حملہ، بم دھماکے میں ایک جج کی ہلاکت سمیت مزید32افراد ہلاک،منی بس تباہ

سفارتخانوں اور سرکاری عمارتوں پر حملہ، بم دھماکے میں ایک جج کی ہلاکت سمیت مزید32افراد ہلاک،منی بس تباہ. فوٹو فائل

شام کے باغی نے دمشق میں صدر بشار الاسد کے گھر کے قریب موجود علاقے میں سفارتخانوں اور سرکاری عمارتوں پر حملہ کردیا ۔

برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ تشدد کے خاتمے کیلیے شامی باغیوں کیساتھ مذاکرات کیلیے تیار ہے جب کہ شامی اپوزیشن کی نیشنل کونسل نے کہا ہے کہ انھیں امید ہے کہ دوبارہ منتخب ہونے والے امریکی صدر اوباما کے ایجنڈے پر شام کا بحران ترجیح ہوگا۔ ترکی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ نیٹو کے ساتھ اس مقصد کیلیے مذاکرات کر رہا ہے کہ وہ شام کے بحران کے حوالے سے اس کی سرزمین پر پٹریاٹ میزائل نصب کرے۔عرب لیگ کا کہنا ہے کہ اسد حکومت اب زیادہ عرصے تک برقرار نہیں رہ سکتی۔ دمشق میں باغیوں کی شیلنگ قدسیہ کے مرکز میں واقعے الویتی میں کار بم دھماکے کے ایک دن بعد ہی کی گئی ہے باغیوں نے صدر بشارالاسد کے اقلیتوں میں موجود حامیوں کیخلاف کارروائیاں تیز کردی ہیں۔


شام کی سرکاری خبرا یجنسی کے مطابق شیلنگ سے ایک گھر اور مسافروں سے بھری منی بس تباہ ہوئی ہے جس میں 3افراد ہلاک12زخمی ہوئے ہیں اور یہی وہ علاقہ ہے جس سے گزر کر صدر بشار الاسد کے محل تک پہنچا جاتا ہے۔ دوسری جانب شام کے دیگر علاقوں میں بھی جھڑپیں اور فضائی حملے جاری رہے جن میں دمشق کے شمال مشرقی علاقے میں کار بم دھماکے میں ایک جج کی ہلاکت سمیت مزید 32افراد ہلاک ہو گئے۔ مارچ 2011ء میں صدر بشارالاسد کیخلاف بغاوت کے بعد اب تک 37ہزار سے زائد افراد ہلاک کیے جاچکے ہیں۔ دوسری جانب برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ شام کے مسلح اپوزیشن گروں کے ساتھ براہ راست رابطہ کر کے ان سے مذاکرات کرے گا۔

برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ بحران کے خاتمے کیلیے نئی بین الاقوامی سوچ کی ضرورت ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ میں وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے بیان دیتے ہوئے کہا برطانیہ باغیوں کو اسلحہ فراہم نہیں کرے گا اور شام کے مسلح گروپوں پر زور دے گا کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کریں۔ برطانوی وزیراعظم کیمرون نے خود بھی شمالی اردن میں شامی پناہ گزینوں کے کیمپ کا دورہ کیا اس موقع پر انھوں نے کہا کہ میں نے شام میں ہونے والے ہولناک واقعات کے بارے میں سنا ہے اور میری پہلی کوشش یہ ہے کہ میں امریکی صدر باراک اوباما کے ساتھ شام کے بحران کو ختم کرنے کی کوششوں پر بات کروں۔

Recommended Stories

Load Next Story