
سرسری طور پر اگر کسی سے پوچھئے یا خود ہی کھوجئے تو اس کے معنی آزادی اور بے دھڑک کے ہوتے ہیں لیکن جس طرح سگمنڈ فرائیڈ نے لاشعور کے بارے میں کہا تھا کہ یہ ایک ایسا گلیشیئر ہے جس کا ایک چھوٹا سا گوشہ ہمارے علم میں ہے باقی سارے کا سارا گلیشیئر پانی میں ڈوبا اور چھپا ہوا ہے، اسی طرح اس بن داس کو بھی ہم فرض کر سکتے ہیں، مثلاً ہمارے پاکستان کی جو سپوت اور سپوتنیاں وہاں جا کر جس طرح ملک کا نام روشن کرتی ہیں اسے بھی بن داس کہا جا سکتا ہے وہاں پر لباس نام کی چیز میں جو الرجی پائی جاتی ہے یہ بھی بن داس ہے۔
گانوں اور ڈائیلاگ میں جو کچھ بولا اور گایا جاتا ہے وہ بھی بن داس ہے، مودی صاحب جو کچھ اب تک کرتے رہے ہیں یا اب کر رہے ہیں یا آیندہ کریں گے وہ بن داس کے دائرے میں آتا ہے اس طرح گویا مودی صاحب ملیکہ شراوت، راکھی ساونت اور سنی لیون سب کے سب ''بندے یہ بن داس ہیں'' اس طرح شیو سینا اور ٹھاکرے اینڈ کمپنی کے سارے کام بن داس کیٹگری کے ہوتے ہیں، کیا خیال ہے کہ ہم نے یہ بن داس کا ذکر یونہی بنداس یا پڑوسیوں کی تعریف کرنے کے لیے شروع کیا تھا؟
جی نہیں ہر گز بھی نہیں بالکل بھی نہیں بلکہ اصل مقصد ہمارا یہ ہے کہ ہم پڑوسیوں کو دکھا دیں کہ ہم تم سے کس طرح بھی کم نہیں ہیں۔ جس طرح آپ آج کل پاکستانی اخبارات میں دیکھ رہے ہوں گے کہ وہاں کے سارے لوگ پاکستان کی ہر چیز کے مداح ہیں مثلاً کاجل بھی پاکستانی ڈراموں کی مداح نکلیں، راکھی ساونت بھی پاکستانی فلموں کی دیوانی نکلی، مہیش بھٹ بھی پاکستانی ''اداکاراؤں'' کا مداح نکلا، بالی وڈ کے سارے ڈائریکٹر پاکستانی ٹیلنٹ کے مداح نکلے، بھارت کی چرا پونجی بھی پاکستانی چیچہ وطنی کی دیوانی نکلی، انڈیا کے ٹماٹر پاکستانی آلوؤں کے مداح نکلے۔
بھارتی لہسن نے پاکستانی پیاز سے شادی کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے، دہلی کا چاندنی چوک لاہور کے لکشمی چوک پر لٹو ہو گیا ہے، حیدر آباد کے چار مینار کراچی کی تین تلواروں سے متاثر، قطب کی لاٹ مینار پاکستان کی نقل ہے، تاج محل کا نقشہ ایک پاکستانی تاج الملوک نے بنایا تھا، بالی وڈ کے سارے موسیقار پاکستان کے سارے موسیقاروں کے مداح نکلے، اسی جذبے کے تحت ہم بھی ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ پڑوسی ملک کا ''بن داس'' تو کچھ بھی نہیں، ہمارے یہاں آ کر بن داس کے جلوے دیکھے اگر آنکھیں چندیا کر اندھی نہیں ہو گئیں تو ہماری آنکھوں میں سرمے کی سلائی پھیر لیجیے۔
اس حساب سے ہم نے جب رقبے آبادی اور دوسری بنیادوں پر پاکستان اور بھارت کو کیلکولیٹ کیا تو اچانک منہ سے نکلا کہ چہ نسبت خاک را با عالم پاک ... وہاں کے ''بن داس'' بھلے ہی انگریزوں سے زیادہ بن داس ہوں لیکن دولت باہر لے جانے میں ہمارا نمبر ون ہے، اس لیے اصل تے وڈے اور شدھ بن داس ہم ہیں نہ کہ پڑوس والے ... حیرت ہے کہ ابھی تک اخبار والوں کو کیسے اس کی خبر نہیں ہوئی اور ایسی خبریں کیوں نہیں آتیں کہ بھارتی بن داس بھی پاکستانی بن داس کا مداح نکلا، حالانکہ اس فن کی بنیاد وہاں پر رکھی گئی تھی لیکن جس طرح ہم نے ان کے بالی وڈ میں فتوحات کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے اسی طرح ''بن داس' کو بھی ہم اپنے ہاں نمبر ون پوزیشن پر لا رہے ہیں۔
ایک خبر جو ہمیں سینہ بسینہ پہنچی یہ ہے کہ سوئٹزر لینڈ بھی پاکستانی ''بن داس'' کا قدر دان نکلا، جیسا کہ ہم نے بتایا کہ بن داس کا تعلق کسی ایک شعبے تک محدود نہیں ہے بلکہ جدھر دیکھئے ادھر یہ ہی یہ ہے، چنانچہ ہمارے ہاں سیاست میں، حکومت میں، تجارت میں، صنعت میں، چوری میں، سینہ زوری میں، حساب میں، کتاب میں حتیٰ کہ احتساب میں بن داس ہی بن داس ہے جس نے جو کیا اچھا کیا جس سے جو ہو سکا وہ کر دیکھا، دن دھاڑے کسی کو بیچ بازار لوٹ لیجیے مجال ہے جو کوئی پوچھے کہ بھیا کیستی، بلکہ اگر آپ ذرا اونچی کٹیگری کے بن داس ہیں تو ''لٹنے والے'' پر کیس الٹا بھی سکتے ہیں کہ اس نے خود ہی اپنے آپ کو لوٹا ہے اور الزام خواہ مخواہ ہم پر دھر رہا ہے یعنی ہمارے کالے دامن پر سفید دھبے ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ایسے کئی بن داس کیس ہم نے دیکھے ہیں مثلاً ایک شخص نے دوسرے کو گولی ماری تو کیس گولی کھانے والے پر بنا ناجائز پستول رکھنے اور خودکشی کی کوشش کرنے کا حالانکہ گولی اس کی پشت میں لگی تھی، شکر ہے کہ لیاقت علی خان اور بے نظیر بھٹو کی شہادت میں کوئی بن داس ماخوذ نہیں ہے ورنہ عین ممکن ہے کہ ان دونوں پر خود اپنے آپ کو مارنے کا الزام ہوتا۔
بن داس کا اندازہ اس سے لگائیں کہ کچھ کم سو ملین یا بلین ڈالر ملک سے باہر لے جائے جا چکے ہیں لیکن ایک بھی ملزم پکڑا نہیں جا سکا ہے حالانکہ اس قسم کی باتوں کا پتہ لگانے کے لیے بے شمار اداروں پر اس سے بھی زیادہ رقم خرچ ہو چکی ہے، یہی ہے بن داس کام کرنے کا سلسلہ، خدا رکھے اور عمران خان کے علاوہ اور کوئی نہ چکھے ہماری صوبائی حکومت نے ''کرپشن'' کو بالکل ہی ختم کر دیا ہے لیکن یہ پتہ آج تک نہیں چلا کہ یہ کرپشن کون کر رہا تھا، وہ پرانا گھسا پٹا لطیفہ تو آپ کو یاد ہی ہو گا کہ پولیس نے چار جواریوں کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا اور اخباری خبر کی طرز پر مع آلات قمار بازی کے اپنی تحویل میں لے لیا، تھوڑی دیر بعد ایک جواری کو ایک بڑے بن داس نے چھڑا لیا۔
چند ساعت دوسرے جواری کو چھڑا لیا گیا اور صبح تک تیسرا بھی چھوڑا گیا، صبح تھانیدار نے اکیلے بچے ہوئے جواری کو چالان کرنے اپنے سامنے پیش کیا، تھانیدار اپنے مخصوص خاندانی زبان میں اسے مخاطب کرتے ہوئے بولا ... کیوں کم بخت ... شرم نہیں آتی جوا کھیلتے ہوئے، ناہنجار نابکار معاشرے کے ناسور ننگ خاندان، جواری دونوں ہاتھ سینے پر باندھتے ہوئے عرض گزار ہوا مگر جناب یہ تو بتایئے کہ میں کس کے ساتھ جوا کھیل رہا تھا؟
آئی ایم ایف کا قرضہ ہمالیہ ہو رہا ہے، ملک کی معیشت دیوالیہ پن کے قریب ہے، سوئٹزر لینڈ میں اکاؤنٹ اور دوسرے ملکوں میں کاروبار چل رہے ہیں لیکن آج تک کوئی بھی چور نہیں پکڑا جا سکا، کھلے عام اپنی پارٹیوں میں ریوڑیاں تقسیم ہو رہی ہیں، فنڈز شیر مادر ہو رہے ہیں، سرکاری املاک ہڑپی جا رہی ہیں، وزیروں امیروں اور کبیروں کے پورے پورے خاندان خون چوسنے میں لگے ہوئے ہیں بے شمار احتسابی ادارے بھی ہیں لیکن کسی کو سزا ہوئی؟ ایسے میں بھارت کون ہے جو بن داسی میں ہماری ہمسری کر سکے، کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ، ذرا آ کر تو دیکھے بن داس ایسا ہوتا ہے ۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔