ٹوکیلائو اپنی ضرورت کی تمام بجلی شمسی توانائی سے پیدا کرنیوالا پہلا ملک بن گیا
نیوزی لینڈ جزائر ٹونگا اور کک میں بھی شمسی توانائی کے منصوبوں کو شروع کر چکا ہے ۔
بحیرہ اوقیانوس کا دور افتادہ جزیرہ ٹوکیلائو اپنی ضرورت کی تمام بجلی شمسی توانائی سے پیدا کرنیوالا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ۔
ٹوکیلائو جس کی کل آبادی 1500 نفوس پر مشتمل ہے کو اس سے قبل ڈیزل جنریٹروں سے بجلی فراہم کی جا رہی ہے تاہم نیوزی لینڈ نے ایک منصوبے کے تحت وہاں متبادل توانائی کے استعمال کو فروغ دیتے ہوئے بجلی کی ترسیل کے تمام تر انحصار کو شمسی توانائی کی طرف منتقل کر دیا ہے ۔
بدھ کو ٹوکیلائو دنیا کی پہلی ریاست بن گئی جہاں تمام تر بجلی شمسی توانائی سے حاصل کی جا رہی ہے ۔ نیوزی حکام کے مطابق ٹوکیلائو جو نیوزی لینڈ اور ہوائی کے درمیان واقع ہے پر اس سے قبل توانائی کی سپلائی پر 8لاکھ 25 ہزار ڈالر سالانہ خرچ ہو رہے تھے ۔ اب حکام کے مطابق بچت سے پیدا ہونے والے فنڈز کو جزیرہ کی ترقی کیلیے استعمال میں لایا جائے گا ۔ نیوزی لینڈ جزائر ٹونگا اور کک میں بھی شمسی توانائی کے منصوبوں کو شروع کر چکا ہے ۔
ٹوکیلائو جس کی کل آبادی 1500 نفوس پر مشتمل ہے کو اس سے قبل ڈیزل جنریٹروں سے بجلی فراہم کی جا رہی ہے تاہم نیوزی لینڈ نے ایک منصوبے کے تحت وہاں متبادل توانائی کے استعمال کو فروغ دیتے ہوئے بجلی کی ترسیل کے تمام تر انحصار کو شمسی توانائی کی طرف منتقل کر دیا ہے ۔
بدھ کو ٹوکیلائو دنیا کی پہلی ریاست بن گئی جہاں تمام تر بجلی شمسی توانائی سے حاصل کی جا رہی ہے ۔ نیوزی حکام کے مطابق ٹوکیلائو جو نیوزی لینڈ اور ہوائی کے درمیان واقع ہے پر اس سے قبل توانائی کی سپلائی پر 8لاکھ 25 ہزار ڈالر سالانہ خرچ ہو رہے تھے ۔ اب حکام کے مطابق بچت سے پیدا ہونے والے فنڈز کو جزیرہ کی ترقی کیلیے استعمال میں لایا جائے گا ۔ نیوزی لینڈ جزائر ٹونگا اور کک میں بھی شمسی توانائی کے منصوبوں کو شروع کر چکا ہے ۔