عدالت نے جج سے بد تمیزی اور تلخ کلامی کے کیس کو نمٹادیا

سی آئی ڈی سول لائن پر حملے کے بعد سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے، رپورٹ پیش

سی آئی ڈی سول لائن پر حملے کے بعد سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے، رپورٹ پیش۔ فوٹو: فائل

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی احمد صبا نے حبس بیجا کی دائر درخواست پر شہری کو بازیاب کرانے کے لیے جانے والے جوڈیشل مجسٹریٹ سے سی آئی ڈی سول لائن کے انسپکٹر آصف عثمان کی بدتمیزی اور تلخ کلامی کیس کو ڈی ایس پی سی آئی ڈی مظہر مشوانی اور انچارج ایڈمن انوسٹی گیشن (سی آئی ڈی )آصف عثمان کی جانب سے رپورٹ جمع کرانے پر نمٹا دیا ہے۔


ڈی ایس پی سی آئی ڈی مظہر مشوانی نے فاضل عدالت میں جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں کہا ہے کہ سی آئی ڈی سول لائن پر11نومبر2010کو ہونے والے حملے میں ایف سی اہلکاروں سمیت 21افراد ہلاک ہوئے تھے اور اس واقعے میں متعدد اہلکار زخمی ہوئے تھے جبکہ اس واقعے کے بعد وہاں پر سیکیورٹی کے انتظامات سخت کردیے گئے ہیں،سی آئی ڈی سول لائن تھانے میں ملاقات کے لیے جانیوالوں کے لیے قواعد وضوابط بنائے گئے ہیں،ان قواعد وضوابط کے تحت سی آئی ڈی سول لائن تھانے میں ملاقات یا پھر کسی کو اندر آنے کی اجازت دی جاتی ہے ۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 25 اکتوبر2012جوڈیشل مجسٹریٹ( جنوبی) کی عدالت نمبر9کے جج نے شہری کی بازیابی کے سی آئی ڈی سول لائن تھانے پر چھاپہ مارا تھا اور اس دوران جوڈیشل مجسٹریٹ نے 10منٹ تک مرکزی گیٹ پر کھڑا رکھنے اور انسپکٹر آصف عثمان کی جانب سے بدتمیزی کرنے کی اطلاع ملی تھی اور اس واقعے کی انکوائری کے لیے ڈی ایس پی انوسٹی گیشن سی آئی ڈی ملک ممتاز اعوان کو مقرر کیا گیا تھا، انچارج ایڈمن انوسٹی گیشن سی آئی ڈی آصف عثمان نے اپنے دائر کردہ رپورٹ میں موقف اختیار کیا ہے کہ 25اکتوبر 2012 کو سی آئی ڈی سول لائن تھانے پر جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کے جج نے چھاپہ مارا تھا اور سی آئی ڈی سول لائن تھانے کے قواعد وضوابط کے تحت انھیں 10منٹ تک مرکزی دروازے پر کھڑا رکھا گیا تھا جبکہ ان سے کسی بھی قسم کی بدتمیزی نہیں کی گئی تھی۔
Load Next Story