عمران خان نے خیبرپختونخوا کابینہ کو احتساب ترامیم فوری واپس لینے کی ہدایت کردی
احتساب کیلئے کسی مصلحت کا شکار نہیں ہونگے اور جلدموثرمسودہ قانون اسمبلی میں پیش کروں گا، چیئرمین پی ٹی آئی
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے خیبرپختونخوا کابینہ کو احتساب ترامیم فوری واپس لینے کی ہدایت کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیرصدارت بنی گالہ میں ہونے والے اجلاس کے دوران احتساب بل کا جائزہ لیا گیا جب کہ اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ احتساب بل میں کی گئی ترامیم کو واپس لیا جائے گا اور نظرثانی شدہ بل اسمبلی میں پیش کرکے اس کی منظوری لی جائے گی۔
احتساب بل کا جائزہ لینے کے لئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنے ماتحت وکلا کی ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جو احتساب بل کا جائزہ لے رہی ہے اور احتساب بل کے حوالے سے نئی ترامیم تیار کی گئی ہیں جس کی منظوری خیبرپختونخوا اسمبلی سے لی جائے گی۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ احتساب کے لئے کسی قسم کی مصلحت کا شکار نہیں ہوں گے اور آزاد احتساب کے لئے موثر مسودہ قانون جلد خیبرپختونخوا اسمبلی میں پیش کروں گا۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے احتساب کمیشن میں لائے گئے ترمیمی آرڈیننس کے تحت کرپشن میں مبینہ طور پر ملوث کسی بھی مشتبہ شخص کی گرفتاری کے لیے پانچ رکنی کمیشن کی منظوری کو لازمی قراردیا گیا تھا جب کہ مشتبہ شخص کے جسمانی حراست کی مدت بھی 45 روز سے کم کر کے 15 دن کردی گئی تھی جس پر احتساب کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد حامد خان نے احتساب ایکٹ 2015 میں ترمیم کے باعث احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیرصدارت بنی گالہ میں ہونے والے اجلاس کے دوران احتساب بل کا جائزہ لیا گیا جب کہ اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ احتساب بل میں کی گئی ترامیم کو واپس لیا جائے گا اور نظرثانی شدہ بل اسمبلی میں پیش کرکے اس کی منظوری لی جائے گی۔
احتساب بل کا جائزہ لینے کے لئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنے ماتحت وکلا کی ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جو احتساب بل کا جائزہ لے رہی ہے اور احتساب بل کے حوالے سے نئی ترامیم تیار کی گئی ہیں جس کی منظوری خیبرپختونخوا اسمبلی سے لی جائے گی۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ احتساب کے لئے کسی قسم کی مصلحت کا شکار نہیں ہوں گے اور آزاد احتساب کے لئے موثر مسودہ قانون جلد خیبرپختونخوا اسمبلی میں پیش کروں گا۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے احتساب کمیشن میں لائے گئے ترمیمی آرڈیننس کے تحت کرپشن میں مبینہ طور پر ملوث کسی بھی مشتبہ شخص کی گرفتاری کے لیے پانچ رکنی کمیشن کی منظوری کو لازمی قراردیا گیا تھا جب کہ مشتبہ شخص کے جسمانی حراست کی مدت بھی 45 روز سے کم کر کے 15 دن کردی گئی تھی جس پر احتساب کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد حامد خان نے احتساب ایکٹ 2015 میں ترمیم کے باعث احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔