ووٹرزکی مرضی کے بغیر پتا تبدیل نہ کیا جائے عدالت عظمیٰ

ووٹ اسی پتے پردرج کیا جائے جس پرآخری مرتبہ ووٹ ڈالا،خامیاں دور کر نیکی ہدایت

ووٹ اسی پتے پردرج کیا جائے جس پرآخری مرتبہ ووٹ ڈالا،خامیاں دور کر نیکی ہدایت. فوٹو: فائل

عدالت عظمیٰ نے انتخابی فہرستوں میں رائے دہندگان کی مرضی کے بغیر، سکونت کا پتا تبدیل کرنے پر اعتراض کیا ہے اورسابقہ پتے پرووٹ درج کر نے پرالیکشن کمیشن سے جواب طلب کیا ہے۔


چیف جسٹس نے گزشتہ روز بوگس ووٹوں کے اندراج کے بارے میں مقدمے کی سماعت کے دوران حکم دیا کہ آئندہ عام انتخابات منصفانہ، آزادانہ، غیر جانبدارانہ اور شفاف ہو نے چا ہئیں۔ عدالت نے انتخابی فہرستوں میں موجود تمام خامیاں دور کر نے کی ہدایت کی اورکہاکہ الیکشن سے پہلے غلطیوں سے پاک فہرستیں تیار ہونی چا ہئیں۔ چیف جسٹس نے کہا ایسا نہ ہو کہ الیکشن ہو توکمیشن کے پاس درست فہرستیں دستیاب نہ ہوں۔ انھوں نے کہا کمیشن کی ذمے داری ہے کہ تمام لوازمات کا خیال رکھیں اور جوخامیاں رہ گئی ہیں وہ دور کر دی جا ئیں۔ ڈی جی الیکشن کمیشن شیرافگن نے عدالت کو بتایا کہ تین کروڑ ساٹھ لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز کے پاس شناختی کارڈ نہیں تھے۔ کمیشن نے نادرا کے تعاون سے گھر گھر جاکررائے دہندگان کی تصدیق کی۔ جو لوگ بار بار کی کوشش کے باوجود درج پتے پردستیاب نہیں ہو سکے۔

کمیشن نے ان کے ووٹ کا اندراج شناختی کارڈ میں درج مستقل پتے پر کر دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ووٹر کی مرضی کے بغیر پتے کی تبدیلی درست نہیں۔ بحریہ ٹائون کیس میں بھی عدالت نے یہی فیصلہ دیا تھا۔ چیف جسٹس نے یاد دلایا کہ عدالت نے کمیشن کو ہدایت کی تھی کہ تصدیق کیلیے اگر ضروری ہو توایف سی اور فوج سے بھی مدد لی جائے۔ پھر بھی اگرکسی رائے دہندہ کی تصدیق نہیں ہو سکی توان کا ووٹ اس پتے پر رجسٹرڈ ہو نا چاہیے جس پر انھوں نے آخری مرتبہ ووٹ کا حق استعمال کیا۔
Load Next Story