کراچی اضلاع کا تفصیلی جائزہ پہلا حصہ

کراچی میں 7 سال کی تاخیر کے بعد منتخب بلدیاتی نظام بحال تو ہوگیا لیکن شہر کراچی کے بلدیاتی مسائل کا ایک انبار ہے


Shabbir Ahmed Arman March 01, 2016
[email protected]

بلدیاتی انتخابات کے تینوں مراحل مکمل ہونے کے سوا ماہ بعد پنجاب اور سندھ سے کامیاب ہونے والے چیئرمین، وائس چیئرمین اور وارڈزکونسلروں نے جمعرات 14 جنوری 2016 کو حلف اٹھالیا۔ ریٹرننگ افسروں نے ان نو منتخب بلدیاتی نمایندوں سے ملک سے وفاداری،گڈ گورننس اور لوکل آرڈیننس 2013 کے مطابق ذمے داریوں کی ادائیگی اور حکومتی پالیسیوں پر مکمل عمل درآمد کرنے کا حلف لیا۔ تمام اضلاع میں حلف برداری قومی زبان اردو میں ہوئی۔

کراچی کے اضلاع ضلع جنوبی کی 31 یونین کمیٹیز، ضلع غربی کے 46 یونین کمیٹیز اور 6 یونین کونسلوں، ضلع شرقی کے 31 یونین کمیٹیز، ضلع وسطی کی 51 یونین کمیٹیز، ضلع کورنگی کی 37 یونین کمیٹیز، ضلع ملیر کی 13 یونین کمیٹیز اور 32 یونین کونسلوں کے منتخب نمایندوں نے حلف اٹھایا۔ کراچی سے مجموعی طور پر 1520 بلدیاتی نمایندے منتخب ہوئے ہیں۔ تاہم بلدیاتی اداروں کی تکمیل مکمل طور پر مارچ2016 میں ہوگی۔الیکشن کمیشن کے مطابق اگلے مرحلے میں مخصوص نشستوں کے انتخابات منعقد ہوں گے، بعدازاں میئر و ڈپٹی میئر، چیئرمین ضلع میونسپل کارپوریشنز اور ڈسٹرکٹ کونسل کراچی کا انتخاب ہوگا۔

کراچی میں 7 سال کی تاخیر کے بعد منتخب بلدیاتی نظام بحال تو ہوگیا لیکن شہر کراچی کے بلدیاتی مسائل کا ایک انبار ہے جو نومنتخب بلدیاتی نمایندوں کے لیے ایک چیلنج ہے۔ یہاں ہم کراچی ڈویژن کے اضلاع کا تفصیلی جائزہ پیش کرتے ہیں۔ ضلع جنوبی 31 یونین کمیٹیز پر مشتمل ہے جس میں لیاری سب ڈویژن کے 15 گارڈن سب ڈویژن کے 8 اور آرام باغ سب ڈویژن کے 2 اور صدر سب ڈویژن کے 2 اور سول لین سب ڈویژن کے 3 یونین کمیٹیز شامل ہیں جو بالترتیب ان علاقوں پر مشتمل ہیں۔ آگرہ تاج کالونی، نیوکلری، لیاقت کالونی، نیا آباد، کھڈہ میمن سوسائٹی، موسیٰ لین، بغدادی، شاہ بیگ لین، بہارکالونی، گلستان کالونی، رانگی واڑہ، سنگولین، ریکسرلین، کلاکوٹ، نواں لین، اولڈ حاجی کیمپ، گھانچی پاڑہ، غازی نگر، گارڈن، ملت نگر، گذدر آباد، رنچھوڑ لین، نانک واڑہ، اولڈ ٹاؤن،کھارادر، سٹی ریلوے کالونی، رتن تلاؤ، صدر سول لین،کلفٹن اور خاشان۔

1998کی مردم شماری کے مطابق ضلع جنوبی کی آبادی 17 لاکھ 12 ہزار 166 ہے۔ یہاں رجسٹرڈ ووٹرز 8 لاکھ 56 ہزار 83 ہیں جن میں مرد ووٹرز 4 لاکھ 57 ہزار 928 اور خواتین ووٹرز 3 لاکھ 47 ہزار 755 ہے۔ یہاں کل ووٹ 2 لاکھ 44 ہزار 2 سو 74 پڑے یعنی 30 فیصد ووٹ کاسٹ ہوئے۔ باقی 70 فیصد خاموش اکثریت میں شمار ہوتا ہے۔

ضلع جنوبی کی نمایاں خصوصیات یہ ہیں کہ یہاں اہم سرکاری عمارتیں اور مارکیٹیں واقع ہیں، ضلع جنوبی میں گورنر ہاؤس، وزیر اعلیٰ ہاؤس، سندھ اسمبلی بلڈنگ، سندھ سیکریٹریٹ ، آرٹس کونسل، کراچی پریس کلب، فائیو اسٹار ہوٹلز، نیشنل میوزیم، بینک ہیڈ آفسز، حبیب بینک پلازہ، ریڈیو پاکستان، خالق دینا ہال، سینٹ پیٹرک چرچ، سوامی نارائن مندر، قصر ناز، اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس، رینجرز ہیڈ کوارٹر شامل ہیں۔ ضلع جنوبی ہمیشہ سے مسائل کا شکار رہا ہے سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے ٹریفک جام کی شکایات عام ہیں۔

دوپہر 3 بجے کے بعد کھارادر، ٹاور، بولٹن مارکیٹ، برنس روڈ، آرام باغ، صدر، ایمپریس مارکیٹ، محمد بن قاسم روڈ، آئی آئی چندریگر روڈ، گورنر ہاؤس، فریئر روڈ، ایم اے جناح روڈ پر ٹریفک جام ہوجاتا ہے۔ شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہتا ہے، صدر، ایمپریس مارکیٹ اور دیگر علاقوں میں تجاوزات کی بھرمار ہے، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، ضلع جنوبی کے قدیم علاقوں میں نکاسی آب کا نظام تباہ و برباد ہوچکا ہے جب کہ کئی علاقوں میں پانی کی شدید قلت ہے۔ ضلع جنوبی میں آوارہ کتوں کی بھرمار کے باعث سگ گزیدگی کے واقعات بڑھ گئے ہیں، بلدیاتی اداروں کی غفلت کے باعث صفائی ستھرائی کا نظام مفلوج ہوگیا ہے اور علاقہ کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکا ہے۔

بلدیہ غربی 46 یونین کمیٹیز پر مشتمل ہے اور اس میں 6 یونین کونسلیں ہیں۔ جن میں یونین کمیٹیز نمبر 1 شیرشاہ، 2۔ لیبر اسکوائر، 3۔ پٹھان کالونی، 4۔ میٹروویل، 5۔ پاک کالونی، 6 اولڈ گولی مار، 7۔ جہاں آباد، 8۔ قصبہ کالونی، 9 ۔اسلامیہ کالونی، 10۔ پیرآباد، 11۔ بلوچ گوٹھ، 12۔ داتا نگر، 13۔ مجاہد آباد، 14۔ بنارس کالونی، 15۔ فرنٹیئر کالونی، 16۔ غازی آباد، 17۔ بے نظیر کالونی، 18۔ محمد نگر، 19۔ اقبال بلوچ، 20۔ حنیف آباد، 21۔ ہریانہ کالونی، 22۔ حسین آباد، 23۔ مومن آباد، 24۔ شاہ ولی اللہ نگر، 25۔ مدینہ کالونی، 26۔چشتی نگر، 27۔ جناح کالونی، 28۔ بلال کالونی، 29۔ غوث نگر، 30۔ سعید آباد، 31۔ عابد آباد، 32۔مسلم مجاہد کالونی، 33۔ گلشن غازی، 34۔ ترک کالونی، 35۔ رشید آباد، 36۔ اتحاد ٹاؤن، 37 ۔نیول کالونی، 38۔ یوسف گوٹھ، 39۔ معمار آباد، 40۔ ماری پور، 41۔ بابا بھٹ، 42۔ مچھر کالونی، 43۔ کیماڑی، 44۔ بھٹہ ولیج،45۔گلشن سکندرآباد، 46۔ سلطان آباد۔ یونین کونسلیں ضلع غربی 1گابوبھٹ، 2 مواچھ، 3۔ لال بھکر، 4۔ماہی گاڑھی، 5۔ منگھوپیر نمبر1،6 منگھو پیر 2 شامل ہیں۔ ضلع غربی کی آبادی 32 لاکھ ہے یہاں رجسٹرڈ ووٹرز 15 لاکھ 30 ہزار 579 ہے جس میں سے مرد ووٹرز 9 لاکھ 80 ہزار 369 اور خواتین ووٹرز 6 لاکھ 210 ہے۔ یہاں 6 لاکھ 28 ہزار 927 ووٹ کاسٹ کیے گئے۔ یعنی کل ووٹ کا 42 فیصد باقی 58 فیصد خاموش اکثریت ہے۔

ضلع غربی میں چیئرمین اور وائس چیئرمین 92 ، وارڈز کونسلرز 184، مجموعی نشستیں 276 ہیں جن میں 13 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوئے تھے۔ بلدیہ غربی کی خصوصیات یہ ہیں کہ یہاں کراچی کی بندرگاہ، کیماڑی، ہاکس بے، پیراڈائز پوائنٹ، منوڑہ، گابو بھٹ، نیٹی جیٹی پُل، پی این ایس سی بلڈنگ، بیچ لگژری ہوٹل، کے پی ٹی ہیڈ آفس، امریکن قونصلیٹ، حاجی کیمپ، سائٹ کا صنعتی علاقہ، جامعہ بنوریہ عالمیہ، قطر اسپتال، ولیکا اسپتال، گولیمارکی قدیم ماربل کی دکانیں، ایسٹرن فلم اسٹوڈیو، میٹروسینما، قصبہ کالونی اور اورنگی اور بلدیہ کے کچھ پہاڑی علاقے شامل ہیں۔ ضلع غربی کے نمایاں مسائل میں پینے کے پانی کی قلت ہے، سیوریج نظام تباہ حال ہے، صفائی ستھرائی پر بلدیاتی ادارے توجہ نہیں دیتے جس کی وجہ سے کچرا کنڈیاں بھری رہتی ہیں، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، ٹرانسپورٹ کی کمی ہے، بڑے نالے بھی کچروں سے بھرے ہوئے ہیں، اسٹریٹ لائٹس نصب نہیں ہیں، مچھر کالونی، قصبہ کالونی، پاک کالونی سمیت مختلف علاقوں کی صورت حال انتہائی ابتر ہے، بلدیاتی ادارے ان علاقوں میں صفائی ستھرائی کا کام انجام نہیں دیتے، بلدیہ غربی کے مختلف علاقوں میں چوری ڈکیتی کی وارداتیں بھی عام ہیں۔

ضلع شرقی 31 یونین کمیٹیز پر مشتمل ہے۔ جن میں درج ذیل کمیٹیاں ہیں۔ 1۔اختر کالونی، 2۔ منظورکالونی(1)۔ 3۔ اعظم بستی، 4۔ چنیسر گوٹھ، 5۔ محمود آباد، 6۔ منظور کالونی (2)، 7 پی ای سی ایچ ایس نمبر1، 8۔ پی ای سی ایچ ایس نمبر2، 9۔جٹ لین، 10۔ سینٹرل جیکب لین، 11 ۔بھینڈ جیکب لین، 12۔ دہلی مرکنٹائل سوسائٹی، 13۔ جمشید کوارٹر، 14۔ فاطمہ جناح کالونی، 15۔ گارڈن ایسٹ، 16۔ سولجر بازار، 17۔ پاکستان کوارٹر، 18۔ سوک سینٹر، 19 پی آئی بی کالونی،20۔ عیسیٰ نگری، 21 ۔گلشن اقبال بلاک نمبر ایک، 22۔ گیلانی ریلوے اسٹیشن، 23 شانتی نگر، 24 ۔جمالی کالونی، 25۔ گلشن اقبال بلاک نمبر2، 26۔ نیو دھوراجی، 27 ۔ پہلوان گوٹھ، 28۔ میٹروویل کالونی، 29۔ گلزار ہجری، 30۔ صفورا، 31 گجرو شامل ہیں۔ ضلع شرقی کی آبادی 24 لاکھ ہے۔ یہاں رجسٹرڈ ووٹرز 11 لاکھ 86 ہزار 901 ہیں جن میں مرد ووٹرز 6 لاکھ 85 ہزار 616 جب کہ خواتین ووٹرز 5 لاکھ 28 ہزار 2985 ہیں۔ یہاں 3 لاکھ 47 ہزار ایک سو 13 ووٹ کاسٹ ہوئے تھے۔ یعنی کل ووٹ کا 29 فیصد۔ اس طرح یہاں 71 فیصد ووٹرز خاموش رہے چیئرمین و وائس چیئرمین 62 ، وارڈ کونسلرز، 124 مجموعی نشستیں186۔

ضلع شرقی کی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں سوک سینٹر، مزار قائد، سینٹرل جیل، ایف ٹی سی بلڈنگ، جامعہ کراچی، این ای ڈی یونیورسٹی، خاتون پاکستان کالج، آغا خان اسپتال، لیاقت نیشنل اسپتال نیشنل اسٹیڈیم، کے ایم سی اسپورٹس کمپلیکس، وومن اسپورٹ کمپلیکس، عسکری پارک، سفاری پارک، نیشنل کوچنگ سینٹر علاوہ ازیں ضلع شرقی میں 4 ڈسپنسریز و میٹرنٹی ہومز، 59 پارک،14 پلے گراؤنڈز، 12 فلائی اوورز اور متعدد شاہراہیں ہیں۔(جاری ہے۔)

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |